معاشرے میں عورت کا مقام ، محمد حسینن مہدی آبادی
معاشرے میں عورت کا مقام ، محمد حسینن مہدی آبادی
اگر ہم طول تاریخ میں ایک نظر دھراتے ہیں تو عورتوں کے متعلق ایک بھیانک تاریخ سامنے آتے ہیں اور ساتھ ساتھ ایک خوبصورت ہیئت بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔
عورت کا مقام مختلف ادیان ،اقوام اور نظریات کے لحاظ سے مختلف پاتے ہیں تاہم ہمارے معاشرے میں عورت کا کیا مقام ہے اور عقلی اور عقلائی طور پر ان کا مقام کیا ہونا چاہیے کی طرف کم متوجہ ہیں اس لئے ضروری سمجھتا ہوں کی اس تحریر کے ذریعے عورت کی مقام کو واضح کیا جائے۔
سب سے پہلے ہم عورت کی موجودہ حیثیت کو اپنے مشاہدے میں لاتے ہیں تو کئی پہلو سامنے آتے ہیں۔
ہمارے معاشرے میں عورتوں کے ساتھ وہ سلوک روا نہیں رکھے جاتے جو ان کے شایان شان ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ عورت فقد گھریلو کام کاج، صفائی ستھرائی کھانا پکانا ،کپڑا دھونا اور گھر کی نوکرانی کیلئے بنایا گیا ہے۔ عورت کا نام لیتے ہی اس کے متعلق پوچھتے ہیں کہ وہ کن کن کاموں کو جانتی ہیں اور شوہر اور سسرال میں کیا کیا سروسز دے سکتی ہیں جبکہ عورتوں کو ان چیزوں کے لئے خلق نہیں کیا گیا۔
ہمارے معاشرے میں عورتوں کے متعلق غلط نظریات کہاں سے آئے ہیں اور کیسے آئے ہیں یہ جاننا نہایت ضروری ہے۔
اگر ہم دینی اور سانئسی منابع کی طرف اپنا توجہ مبذول کرتے ہیں تو معلوم پڑتا ہے کہ عورتوں کا مقام مردوں سے کئی گنا زیادہ ہیں کیوں؟
اگر ہم بچپن سے ہی بچہ اور بچی کا مشاہداتی مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بچی کی رجحانات ،کھیل کود ، احساسات ،جذبات اور لطافت بچہ کی نسبت بہت مختلف ہوتے ہیں اور ہم ان پر غور نہیں کرتے۔ بچیوں پر اگر ہم غور کریں تو وہ بچپن سے ہی ایک ماں والی کھیل کود اختیار کرتے ہیں جیسے خاندانوں کا نقلی چیزیں بنانا گھڑیا پسند کرنا پھر گھڑیا کو نہلانے کی نقالی کرنا ان کو سلانا اور ان کو لوری دینا وغیرہ۔ ان سب میں ایک حکمت مضمر ہے وہ حکمت تربیت اولاد ہے۔
اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو فطرتاً مربی بنا کر خلق کیا ہے اور عورت کے اندر وہ ساری خصوصیات ڈال دی ہے جس سے انسان کی تربیت کیلئے کام آسکے۔ مثال کے طور پر صبر، حساسیت، لطافت ،نرمی اور ایثار جیسی اقدار کو اللہ نے عورتوں کے وجود میں رکھا ہے تاکہ وہ ان اقدار کے ذریعے اولاد کی بہترین تربیت کر سکیں۔ عورت کا اصل مقام یہی ہے کہ ان کو اللہ نے عورتوں کو تربیت اولاد کے لیے خلق کیا ہے۔
اس بات کو سمجھنے کے لیے ہم یہاں پر حضرت فاطمتہ الزہرا سلام کی بات کرتے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث کے مطابق کہتے ہیں کہ حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کو اللہ نے آئمہ کی تربیت کے لئے خلق فرمایا۔ یہ حیران کن بات ہے کہ خود سیدہ نہ امام ہے نہ نبی لیکن اماموں کی تربیت کے لیے سیدہ جیسی مربی چاہئے۔
اسی طرح اگر ہم تاریخ میں تاریخ ساز انسانوں کو دیکھتے ہیں تو ان کے تاریخ ساز کردار کے پیچھے ایک مربی ماں کا پاکیزہ کردار ضرور ہوتے ہیں جنہوں نے ان کی تربیت ایسی کی ہے جس انہوں نے تاریخ رقم کیا مثال کے طور پر ، سید جمال الدین افغانی ، امام خمینی ، علامہ اقبال ، قائد اعظم محمد علی جناح ، آیت اللہ مرتضی مطہری وغیرہ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جن عورتوں نے اپنی اصل مقام جان لی انہوں نے اپنے اولاد کی اس طرح تربیت کی کہ ان کے اولادوں نے تاریخ رقم کر لی اور تاریخ ان ماؤں کے احسانات کے مقروض ہیں۔
لیکن ہماری معاشرے کی بدقسمتی کہ ان پر اسلامی پاکزہ دین کے مطابق عورت کا مقام اجاگر کرنے کی بجائے مغربی فلسفے کے مطابق ایک بے ہودا عورتوں کی آزادی کے عنوان سے ایک غلط نظریہ رائج کیا گیا جس کے اثرات ہم دیکھ رہے ہیں۔
عورت کی آزادی کے نام پر ان کو ہر نامعقول کام کے لئے اکسایا جاتا ہے ان کو پر طریقے سے بے حیائی اور بے پردگی کی طرف راغب کیا جاتا ہے۔ مردوں کے متعلق موجودہ عورتوں کی ذہنوں کو مختلف پروگراموں کے ذریعے خراب کیا جاتا ہے۔
دراصل اس کی وجہ سے مغربیوں کو دو فائدے ہوتے ہیں ایک تو مغرب نہایت خواہش پرست ہے وہ پورا کرنا چاہتے ہیں اور دوسرا اس سے فائدہ اٹھا کر وہ اپنا کاروبار بڑھنا چاہتے ہیں اس کی دلیل ہم دیکھ سکتے ہیں کہ 90 فیصد اشتھارات برہنہ عورتوں کو استعمال کرے بنایا جاتا ہے۔
لیکن ہمارے نبی نے عورت کو ایسا نہیں قرار دیا تھا جو آجکل کے ترجیحات میں ہیں جبکہ اس جاہل معاشرے میں جہاں عورت کا پیدا ہونا جرم اور شرم قرار دیتا تھا اور بعض زندہ درگور کر دیتے تھے اسلام نے فاطمہ جیسی عورت کو نمونہ پیش کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد اور عورت دونوں کو تعلیم حاصل کرنا ضروری قرار دیا۔
کیا ہم اپنے ارد گرد کے ماحول میں عورتوں کو اس نگاہ سے دیکھتے ہیں جس نگاہ سے رسول اللہ نے دیکھنے کا حکیم دیا نہیں بلکہ ہمارے معاشرے میں عورتوں پر خوب تشدد ہوتے ہیں روز ایک قتل اور جنسی زیادتی کے واردات ہوتے نظر آتے ہیں ، تیزاب بھی پھینکتے نظر آتے ہیں یہ سب دیں اسلام سے منہ پھیرنے کا نتیجہ ہے۔
اگر ہم عورت کا مقام درست معنوں میں جان لیں تو ہمارے معاشرے میں بھی تاریخ ساز انسان پیدا کر سکتا ہے کیونکہ وہ ایک عورت ہی ہوتی ہے ماں کی شکل میں جو اپنے کوک سے لے کر جوانی تک اس کی نشو نما اور تربیت کرتی ہے ماں کی صورت میں۔ اللہ ہم سب کو عورت شاناش بننے کی توفیق عنایت فرمائے۔
حضرت اقبال ؒ اور فارسی زبان، ، شبیر احمد شگری
column in urdu , urdu column Position of Woman in Society,