column in urdu, TikTok Culture Friendships, 0

ٹک ٹاک کلچر: یاریاں، شکوے اور معاشرتی بگاڑ، ثاقب عمر
ہمارے معاشرے میں نئی نسل کی اکثریت سوشل میڈیا، خاص طور پر ٹک ٹاک کی دنیا میں گم ہوتی جارہی ہے۔ اس پلیٹ فارم نے جہاں چند لوگوں کو پہچان دی، وہیں ہمارے اجتماعی اخلاقی رویوں میں ایسے زہر بھی گھول دیے ہیں جن کا خمیازہ مستقبل کی نسلیں بھگتیں گی۔
ٹک ٹاکرز کے انداز دیکھ لیجیے: پہلے یاریاں بڑھتی ہیں، پھر انہی یاریوں میں غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں، اس کے بعد گلے شکوے اور شکایتیں، اور آخرکار انہی تعلقات کو بچانے کے لیے درخواستوں اور منت سماجت کا کھیل شروع ہوجاتا ہے۔ یہ سب کچھ ایک تماشے کی طرح عوام کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ نتیجہ یہ کہ نجی زندگی کی حرمت اور تعلقات کی نزاکت تماش بینوں کے سامنے برہنہ ہو کر رہ جاتی ہے۔
یہ رجحان صرف ایک فرد کی نہیں بلکہ پورے معاشرے کی اخلاقی تنزلی کی علامت ہے۔ ٹک ٹاک نے تعلقات کو کھیل تماشہ بنا دیا ہے۔ رشتوں کی وقعت، عزت و غیرت اور حیا جیسی اقدار پس منظر میں جاچکی ہیں۔ چند سیکنڈ کی ویڈیو میں دوستیوں کا آغاز بھی ہوتا ہے اور انہی چند لمحوں میں دشمنی اور ذاتی راز بھی سب کے سامنے افشا ہوجاتے ہیں۔
اس سے بڑھ کر افسوسناک پہلو یہ ہے کہ نوجوان نسل اپنی تعلیم، ہنر اور مستقبل کو سنوارنے کے بجائے لائکس، فالورز اور ورچوئل شہرت کے پیچھے بھاگ رہی ہے۔ شہرت کی اس دوڑ نے انہیں حقیقت سے کاٹ کر ایک مصنوعی دنیا میں مقید کردیا ہے جہاں رشتوں کی گہرائی، خلوص کی بنیاد اور عزت کی قیمت سب کچھ مذاق بن گیا ہے۔
یہ صرف انفرادی بگاڑ نہیں بلکہ اجتماعی سطح پر خطرے کی گھنٹی ہے۔ جب معاشرے کے نوجوان ایسے رویے اپنائیں گے تو کل وہی کردار زندگی کے بڑے فیصلوں اور ذمہ داریوں پر بھی اثر انداز ہوں گے۔ پھر وہاں بھی یاریاں، شکوے، شکایتیں اور درخواستوں کا ہی سلسلہ ہوگا۔
معاشرتی اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ والدین، اساتذہ اور ذمہ دار ادارے اس نئی وبا کا ادراک کریں۔ سوشل میڈیا پر پابندی ہی حل نہیں بلکہ درست رہنمائی، مثبت متبادل اور عملی تربیت ہی وہ راستہ ہے جس سے ہم اپنی نئی نسل کو تباہی کے دہانے سے بچا سکتے ہیں۔
ورنہ کل آنے والی تاریخ ہمیں یہی طعنہ دے گی کہ ایک معاشرہ تھا، جو اپنی اقدار بھلا کر چند سیکنڈ کی ویڈیوز کے پیچھے اپنی نسلوں کا مستقبل داؤ پر لگا بیٹھا۔
column in urdu, TikTok Culture: Friendships,

100% LikesVS
0% Dislikes

ٹک ٹاک کلچر: یاریاں، شکوے اور معاشرتی بگاڑ، ثاقب عمر

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں