news خبر خبریں نیوز landscape 1759654180001 0

عالمی یوم اساتذہ ،تعلیمی زندگی میں اساتذہ کی اہمیت عارف شگری کپیوٹر لیکچرار NIPS دنیور گلگت

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

تعلیمی زندگی میں اساتذہ کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ وہ نہ صرف
طلباء کو علم کی روشنی دیتے ہیں بلکہ ان کی شخصیت کی تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک استاد کی ذمہ داری صرف درسی کتابوں تک محدود نہیں ہوتی، بلکہ وہ طلباء کو زندگی کے مختلف پہلوؤں سے بھی روشناس کرواتے ہیں۔

اساتذہ طلباء کو علم کی بنیاد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی ذہنی، جذباتی اور اخلاقی نشوونما میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ وہ طلباء کو نہ صرف مضامین کی تعلیم دیتے ہیں بلکہ انہیں زندگی کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے بھی تیار کرتے ہیں۔ اساتذہ کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی سے طلباء اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم رہتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارتے ہیں۔

اساتذہ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ طلباء کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں جس پر وہ اپنی تعلیمی اور پیشہ ورانہ زندگی کی تعمیر کرتے ہیں۔ ایک اچھا استاد نہ صرف علم کی روشنی دیتا ہے بلکہ طلباء کو زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہنر اور صلاحیتیں بھی فراہم کرتا ہے۔ اس لیے، اساتذہ کی عظمت اور اہمیت کو تسلیم کرنا اور ان کا احترام کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

اساتذہ کی توجہ اور محنت سے ہی طلباء اپنی صلاحیتوں کو پروان دے سکتے ہیں اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس لیے، ہمیں اپنے اساتذہ کی قدر کرنی چاہیے اور ان کی خدمات کو سراہنا چاہیے، کیونکہ وہ ہماری تعلیمی زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ہمیں کامیابی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں۔

میرا تعلیمی سفر گھر کے دلیز پر شروع ہوا، جہاں میری عظیم ماں نے مجھے تربیت کی، بولنا سکھایا، اور گیارہ سال کی عمر میں مکمل قرآن مجید کی تعلیم دی۔ انہوں نے مجھے بڑوں کی عزت، چھوٹوں سے محبت کرنا، اور نفرت انگیز رویے سے بچنا سکھایا۔ یہ میری تعلیمی زندگی کی شروعات تھی۔

میں سمجھتا ہوں کہ ماں کی گود کی یہ درسگاہ بہت حساس اور توجہ طلب ہے۔ یہاں سے بچہ یا بچی سیکھ جاتی ہے کہ استاد کی عزت کیسے کرنی ہے، ہم جماعتوں کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے، اور احساس ذمہ داری کیا ہوتی ہے۔ اسی سے ایک قدم آگے، میرا سکول کا دور شروع ہو جاتا ہے۔

مامو جان سکندر علی خان حیات ماں کے بعد میرا پہلا ٹیچر تھے جنہوں نے قدم قدم پر میرا ساتھ دیا۔ اس وقت ہمارے علاقے میں کاپی اور قلم کا رواج ابھی شروع نہیں ہوا تھا۔ ہم مخصوص قسم کی مٹی میں پانی ملا کر گاڑا کرتے تھے اور لکڑی تراش کے قلم بناتے تھے۔ ہم ایک ورق نما بلیک بورڈ پر لکھتے تھے اور ساتھ میں ایک کپڑے کی بنی ہوئی بال کو ڈسٹر کے طور پر استعمال کرتے تھے۔

جب میں مڈل سکول میں پہنچا، تو سکول کے لیے کسی اور گاؤں میں جانا پڑتا تھا۔ مگر سیکنڈ ٹائم پر گاؤں آ کر ماسٹر بشیر صاحب میرے گاؤں کے سکول میں پڑھاتے تھے۔ ان کے ساتھ پڑھتا تھا اور سیکھتا تھا۔ وہ حوصلے دیتے تھے، خاص طور پر ایک ایسے معاشرے میں جہاں تعلیم کی کمی تھی اور ہر کوئی ان پڑھ تھا۔ ان جیسے اساتذہ واقعی مسیحا تھے۔

اگلا قدم بوائز ہائی سکول تسر میں رکھا، جہاں مجھے استاد محترم اسلم ناز شگری جیسے شفیق اور مددگار استاد ملے۔ انہوں نے تعلیمی میدان میں چلنا سکھایا اور مستقبل کا راہ دکھایا۔ وہ خود بیالوجی پڑھاتے تھے، مگر میری دلچسپی کو دیکھ کر مجھے کمپیوٹر پر فوکس کرتے تھے۔ استاد محترم الڑاونڈر تھے، ہر شعبے میں بے پناہ علم اور مہارت رکھتے تھے۔ یہی وجہ ہے آج وہ الحمدللہ پورے گلگت بلتستان میں ایک تعلیمی اکسپرٹ اور ایجوکیشنل ٹرینر کے طور پر اپنا لوہا منوا رہا ہے۔
سکول کے پرنسپل ماسٹر غلام یاسین صاحب اور سرموسی علی صاحبان کی کمال کی موٹیویشن اور سپورٹ بھی ناقابل فراموش ہے۔

ایک سال بعد، اسی سکول کے پرنسپل اور علاقے کے ڈی ڈی او شاہد شگری صاحب، جو کہ میرا کیمسٹری کا ٹیچر تھا، نے بھی میری تعلیمی سفر میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے مجھے کمپیوٹر میں دلچسپی کے باعث اپنے کمرے میں بلایا اور اکسل کے اندر ڈیٹا منیج کروایا۔ میں نے وہاں سے پریکٹیکلی کمپیوٹر سیکھنا شروع کیا اور استاد نے مجھے حوصلہ دیا۔

سر شجاعت پاروی (کمپیوٹر پروفیسر) اور سر اشرف انجم (سٹیٹیسٹکس پروفیسر) ڈگری کالج سکردو کے اساتذہ تھے جنہوں نے بے پناہ موٹیویشن دی اور تعلیمی سلسلے کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کیا۔

میں اپنے تمام اساتذہ کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری تعلیمی زندگی میں اہم کردار ادا کیا اور مجھے تعلیم سے آراستہ کیا۔ ان سب کا احسان میرے دل میں ہمیشہ رہے گا۔

لالہ مادھو رام جوہر کے ایک شعر سے تحریر کا اختتام کرتے ہیں

وہی شاگرد پھر ہو جاتے ہیں استاد اے جوہرؔ
جو اپنے جان و دل سے خدمت استاد کرتے ہیں

Column in Urdu. Teacher day

50% LikesVS
50% Dislikes

عالمی یوم اساتذہ ،تعلیمی زندگی میں اساتذہ کی اہمیت عارف شگری کپیوٹر لیکچرار NIPS دنیور گلگت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں