غیر معیاری پانی کے برانڈز جی بی سمیت پاکستان میں عام ۔ یاسر دانیال صابری
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے حالیہ رپورٹ میں مختلف شہروں میں فروخت ہونے والے پانی کی بوتلوں کے معیار کا جائزہ لیا اور اس بات کا انکشاف کیا کہ 27 مختلف برانڈز کے پانی کو غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ ان برانڈز میں کچھ معروف نام بھی شامل ہیں جو عوام کی صحت کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔ وزارت نے ان برانڈز کو فوراً مارکیٹ سے واپس لینے کی ہدایت کی ہے تاکہ عوام کی صحت کا تحفظ کیا جا سکے۔ اس رپورٹ میں کراچی، لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ڈی آئی خان، بہاولپور، مظفرآباد، گلگت بلتستان اور سکھر جیسے اہم شہروں کا ذکر کیا گیا ہے جہاں منرل واٹر کے نام پر غیر معیاری پانی فروخت ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں شامل 27 غیر معیاری پانی کے برانڈز میں ایس ایس واٹر، ون پیور ڈرنکنگ واٹر، انڈس، سپ سپ پریمیم ڈرنکنگ واٹر، میران ڈرنکنگ واٹر، ڈی نووا، پاک ایکوا، سکائی رین، جیٹ بوٹل واٹر، نیو، ایلسٹن، پیور واٹر، ڈریم پیور، ایکوا شارو پیور ڈرنکنگ واٹر، ایکوا ہیلتھ، اوزلو، ماروی، آئیس ویل، اے کے بی سکائی، ہنزہ اٹر واٹر، قراقرم اسپرنگ واٹر، مور پلس، ایسنشیا، آل نیچرل پیور واٹر، لائف ان، ایلیٹ واٹر اور ایور فریش جیسے برانڈز شامل ہیں۔ یہ تمام برانڈز وہ پانی فراہم کر رہے ہیں جو صارفین کے لیے صحت کے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں کیونکہ ان میں آلودگی اور مضر اجزاء کی موجودگی پائی گئی ہے۔
غیر معیاری پانی کے استعمال کے اثرات مختلف ہو سکتے ہیں اور اس سے پیٹ کی مختلف بیماریوں جیسے ہیضہ، اسہال، پیچش، جگر کی بیماری اور دیگر انفیکشنز پیدا ہو سکتے ہیں۔ آلودہ پانی میں بیکٹیریا، وائرس، اور دیگر مضر اجزاء کی موجودگی سے انسانوں کی صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں اور یہ بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ، اگر پانی میں کیمیائی اجزاء یا زہریلے مادے موجود ہوں تو یہ طویل مدت میں گردوں کی بیماری، جگر کی خرابی، دل کی بیماریوں اور دیگر پیچیدہ مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔
اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور متعلقہ حکومتی اداروں نے ان برانڈز کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے اور فوری طور پر ان پانی کی بوتلوں کو مارکیٹ سے واپس لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان برانڈز کو پانی کے معیار میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو محفوظ پانی فراہم کیا جا سکے۔ اس حوالے سے مختلف حکومتی اداروں نے فوڈ اینڈ ہیلتھ اتھارٹیز کے ساتھ مل کر ان برانڈز کے پانی کی جانچ پڑتال شروع کر دی ہے تاکہ ان کی فروخت کو روکا جا سکے۔
صارفین کو بھی اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ وہ پانی خریدتے وقت صرف معروف اور تصدیق شدہ برانڈز کا انتخاب کریں۔ پانی کے معیار کا تعین کرنے کے لیے اس میں موجود معدنیات، pH لیول، آلودگی اور جراثیم کی موجودگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور ان ٹیسٹ کے نتائج کی بنیاد پر پانی کی بوتلوں کو محفوظ یا غیر محفوظ قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں اس بات کو بھی یقینی بنایا جاتا ہے کہ پانی میں کسی قسم کی کیمیائی آلودگی یا بیکٹیریا نہ ہوں۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی رپورٹ نے اس بات کو واضح کیا کہ غیر معیاری پانی کے برانڈز نہ صرف عوام کی صحت کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ان کی فروخت کے نتیجے میں کئی بیماریاں بھی پھیل سکتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے ان برانڈز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔ ان برانڈز کے پانی کی بوتلوں کی فروخت روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں اور ان کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی جائے جو عوام کی صحت کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہیں۔
صارفین کو بھی چاہیے کہ وہ پانی کی بوتل خریدتے وقت اس کی معیار کی جانچ کریں اور صرف منظور شدہ برانڈز کا انتخاب کریں۔ ان برانڈز کی بوتلوں پر درج معلومات کو پڑھنا چاہیے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ وہ پانی کسی قابل اعتماد ادارے سے منظور شدہ ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ، پانی کی بوتلوں کے سیل کو بھی چیک کریں تاکہ یہ یقین ہو سکے کہ وہ کھولی نہیں گئی ہیں اور اس میں کوئی آلودگی نہیں ہے۔
غیر معیاری پانی کے اثرات سے بچنے کے لیے عوامی سطح پر آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ لوگ پانی کے معیار کے بارے میں آگاہ ہوں اور وہ صرف محفوظ پانی استعمال کریں۔ حکومت کو اس حوالے سے عوامی آگاہی کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ لوگ غیر معیاری پانی سے بچ سکیں اور ان کی صحت پر منفی اثرات نہ پڑیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت اور دیگر اداروں کو پانی کے معیار کی جانچ پڑتال کے عمل کو مزید مضبوط کرنا ہوگا تاکہ عوام کو ہمیشہ صاف اور محفوظ پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے۔
غیر معیاری پانی کے مسئلے کا حل عوامی سطح پر آگاہی اور حکومتی اقدامات کے ذریعے ممکن ہے۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر معیاری پانی کی فروخت کو روکیں اور لوگوں کو محفوظ پانی کی فراہمی یقینی بنائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو پانی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ لوگوں کو صاف اور محفوظ پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے۔ ان اقدامات کے ذریعے ہم اپنے ملک کے عوام کو پانی کی بیماریوں سے بچا سکتے ہیں اور ان کی صحت کے لیے بہتر ماحول فراہم کر سکتے ہیں۔
مجموعی طور پر، یہ رپورٹ ایک سنگین مسئلے کو اجاگر کرتی ہے جس میں عوام کی صحت خطرے میں ہے۔ اس میں نہ صرف حکومتی اداروں بلکہ عوام کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا تاکہ غیر معیاری پانی کے استعمال سے بچا جا سکے اور ایک صحت مند معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔
نوٹ ۔۔۔یہ آج کل جی بی میں سر عام غیر معیاری برانڈز دکانوں میں سستے دام میں فروخت ہو رہے ہیں
Column in Urdu, Substandard water brands