قومی ترقی میں خواتین کا کردار۔ ام البنین کلاس فرسٹ ئیر گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری سکول چھورکاہ شگر
معاشرے کو پر امن رکھنے اور ترقی دینے کے لیے خواتین کا اہم کردار ہے کسی بھی قوم و ملت کی ترقی اس قوم کی تعمیری اور تخلیقی صلاحیتوں سے جانی جانی ہے اس ترقی میں مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کے کردار سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہے ایک عورت کی تعلیم پورے معاشرے کی تعلیم ہے جبکہ ایک مرد کی تعلیم صرف فرد کی تعلیم ہے تاریخ انسانیت میں بہت سے خواتین گزری ہیں جنہوں نے اپنی عمل ،کردار، اور فکر سے تعمیر وترقی کی نئی راہیں دکھا دیں ہیں اور اگر ہم تاریخ اسلام کی طرف نظر ڈالیں تو ہمیں ایک ایسی شخصیت نظر آ تی ہے جن کی علم وفضل، فکر وسخن، کردار و عمل پوری دنیا کے عورتوں کے ساتھ مردوں کے لیے بھی عملی نمونہ ہے وہ ذات اقدس نبی ختم مرتبت پیغمبر اسلام محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اکلوتی صاحبزادی حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا ہیں آپ کی ذاتِ طیبہ پوری انسانیت اسوہ حسنہ ہے حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی صفات اپنے والد بزرگوار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور والدہ گرامی حضرت خدیجہ کی صفات عالیہ کا واضح اور روشن نمونہ تھیں آپ جود و سخا، علم وفضل، کردار و عمل، گفتار و رفتار ،نیکی و بھلائی میں اپنے والدین کے وارث تھیں آپ اپنے شوہر نامدار حضرت علی علیہ السلام کے لیے ایک مشیر و معاون دلسوز و مہربان زوجہ تھیں آپ علیہ السلام عبادت و ریاضت میں بے مثال تھیں قلب مبارک میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اور پیغمبر اسلام کی محبت کا نقش تھا آپ علیہ السلام اپنی حیات طیبہ میں سے پچپن کے پانچ سال اپنے والدہ گرامی کے زیر سایہ رہیں چار سال والد بزرگوار کے سایہ عاطفت میں بسر کی اور آخری نو سال اپنے شوہر نامدار حضرت علی علیہ السلام کے شانہ بشانہ اسلامی تعلیمات کی نشر و اشاعت اجتماعی خدمات اور امور خانہ داری میں گزاریں آپ علیہ السلام نے اپنی اولادوں حضرت امام حسن علیہ السلام اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی تربیت کچھ اس انداز سے کیے کہ رہتی دنیا تک اس کی نظیر نہیں ملتی ہے آپ علیہ السلام بطورِ ماں پوری دنیا کے خواتین کے لیے رول ماڈل ہیں آپ نے ایسے عظیم بیٹوں کی پرورش کی جنہوں نے بقائے اسلام کے لئے ہر طرح کی قربانیاں دینے سے دریغ نہیں کیے آپ نے اپنی بیٹیوں کی تربیت بھی اس انداز سے کیے کہ تاریخ بشریت میں جناب زینب سلام اللہ علیہا اور جناب ام کلثوم سلام اللہ علیہا جیسی دلیر اور جری خاتون نظر نہیں آتی ہے کہ جنہوں نے باندھے ہاتھوں سے حاکم شامات یزید بن معاویہ کو اپنے خطبوں کے ذریعے اس کے دربار میں ہی ذلیل ورسوا کیا جناب سیدہ ایسی خاتون کا نام ہے جنہوں نے سایہ وحی میں پرورش پائی اور اسلام کے ساتھ جوان ہوئی آپ نے تمام معارف علوم الہی چشمہ نبوت ورسالت سے فیض حاصل کی یہی وجہ ہے کہ آپ ایک سلیقہ شعار اور سمجھدار خاتون تھیں جس نے زندگی کے تمام مراحل بڑی متانت اور سنجیدگی سے طے فرمائی امور خانہ داری اولاد کی تعلیم و تربیت کے ساتھ معاشرتی معاملات پر بھی کڑی نظر رکھتی تھیں اور اپنے شوہر نامدار کے حق کی دفاع کرتی رہی۔ یہاں تک کہ حاکم وقت سے اپنے اور اپنے شوہر کے حقوق کا مطالبہ کیا۔ سیدہ کونین کی حیات مبارکہ سے ہمیں حیا عفت اور پردے کا درس بھی ملتی ہے آپ نے اپنی گراں قدر ارشادات میں انہی باتوں پر زور دی ہیں آپ کا ارشاد عالیہ ہے کہ “”عورت کے لیے سب سے بہتر یہ ہے کہ اس کی نظر نامحرم پر نہ پڑیں اور نامحرم کی نظر اس پر نہ پڑیں”” آپ علیہ السلام کا گھر مسجد نبوی کے ساتھ ہی تھا لیکن اس کے باوجود آپ خطبہ سننے کبھی مسجد نہیں گئی بلکہ امام حسن علیہ السلام سے مسجد سے واپسی پر رسول اللہ کا خطبہ سنا کرتی تھی آپ کو انھی صفات عالیہ کی وجہ سے طاہرہ منصورہ صابرہ راضیہ مرضیہ اور تقیہ جیسے القاب سے حق سبحانہ وتعالی نے یاد کیا ہے اور آپ کی شان میں آیہ تطہیر نازل کیا جس میں آپ علیہ السلام کی طہارت و پاکیزگی کی گواہی موجود ہیں۔ اسی سایہ تطہیر کی پروردہ آغوش نبوت و امامت کی تربیت یافتہ بہن بھائی نے اسلام بچایا اور اسی خاندان عصمت سے فکر و عمل مستعار لیتے ہوئے ایک بہن بھائی نے پاکستان بنایا ہم جناب سیدہ کونین کی حیات طیبہ اور سیرتِ مبارکہ کے ذیل میں ملک عزیز پاکستان کے ایک نامور خاتون کا ذکر کرتے ہیں جنہوں نے ملک و قوم کی تعمیر وترقی خاص طور پر پاکستان بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور مشہور شخصیت بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی بہن محترمہ فاطمہ جناح ہے محترمہ فاطمہ جناح کی تحریک آزادی پاکستان میں خدمات ناقابلِ فراموش ہے آپ نے مشکل سے مشکل وقت میں اپنے بھائی محمد علی جناح کے ساتھ رہیں خاص طور پر قیام پاکستان کے وقت خواتین کو تحریک آزادی کے لیے آمادہ و تیار کرنے میں ان کا کردار نہایت اہم ہے محترمہ فاطمہ جناح کی ناقابل فراموش خدمات اور کارناموں کی وجہ سے قائد اعظم نے فرمایا کہ”‘ فاطمہ روشنی اور امید کی کرن ہے”” انھوں نے اس سخت حالات سے نبرد آزما ہوتے ہوئے ہمت ،حوصلہ اور جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاریخ رقم کی اور ملک و قوم کی تعمیری اور ترقی میں غیر معمولی جتن کی یہی وجہ ہے کہ آپ کو مادر “ملت لقب” دیا محترمہ فاطمہ جناح نے ملک و قوم کی خدمت کے لیے ایک فلاحی ادارہ اور ایک کلینک کا قیام عمل میں لایا اور تمام عمر خدمت خلق میں مگن رہی۔ آئیے ہم بھی ملک و قوم کی تعمیر وترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کا عہد کرتے ہیں ہم بھی ڈآکٹر وکیل انجنیر دانشور پروفیسر فلاسفر یعنی تمام تعلیمی شعبوں میں محنت اور لگن کے ساتھ کام کر کے ملک و قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے ہمیں بھی وطن عزیز کی ترقی اور خوشحالی کے لیے عملی میدان میں اترنے کی ضرورت ہے ہمیں بھی ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ مقابلہ کرکے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ دنیا کے ٹیکنالوجی میں ہمارا بھی حصہ ہے لہٰذا ہمیں بھی تسخیر کائنات کے لیے دن رات محنت کرکےدنیا کو حیراں کر دینا چاہیے
قومی ترقی میں خواتین کا کردار۔ ام البنین کلاس فرسٹ ئیر گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری سکول چھورکاہ شگر
column in urdu, Role of women