column in urdu, Religion and Politics 0

انتخاب صالح قیادت، دین اور سیاست، مولانا اختر شگری
ہمیں ایسے رہنماؤں کو ووٹ دینا چاہیئے، جو علماء کی فکری رہنمائی کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں، نوجوانوں کے مستقبل پر خصوصی توجہ دیں اور انکی توانائیوں کو تعمیری سمت میں لیکر جائیں، اعلیٰ تعلیم، روزگار، صحت اور بنیادی سہولیات فراہم کریں، گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے حصول کیلئے پرعزم ہوں۔ غریبوں، مزدوروں، کسانوں اور پسماندہ طبقات کی آواز بنیں۔ اسلام دشمن قوتوں کے سامنے بے خوفی سے کھڑے ہونے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ حقیقی نمائندہ وہ ہے، جو عوام کے دکھ درد میں شریک ہو، انکی خوشی اور غم میں برابر کا حصہ دار ہو اور ہر حال میں انکے حقوق کیلئے نبرد آزما ہو۔ آئیے! ہم اس بار اپنے ووٹ کو عزت دینے کا عہد کریں، تاکہ ایک انقلابی معاشرہ بنائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے انتخاب کو شجرِ طیبہ بنائے، جسکی جڑیں زمین میں گہری اور شاخیں آسمان تک بلند ہوں۔

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

“وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ” (المائدہ: ۲) یعنی “نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون نہ کرو۔” گلگت بلتستان کے سیاسی افق پر 2026ء کی صبح ایک نئے عہد کی نوید لے کر طلوع ہونے والی ہے۔ گذشتہ خمسے خاندانی مفادات، ذاتی عزائم اور تنگ نظری کی سیاست کے سائے تلے گزرے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ علاقے کے عوام اپنے ووٹ کو ایک ہتھیار بنا کر ان فرسودہ روایات کا خاتمہ کریں اور ایسے نمائندوں کا انتخاب کریں، جو ملکی سالمیت، علاقائی ترقی اور عوامی بہبود کو اپنا نصب العین بنائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیاست کے حقیقی مقصد کو ان الفاظ میں بیان فرمایا: “خَيْرُ النَّاسِ أَنْفَعُهُمْ لِلنَّاسِ”، یعنی “لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے، جو دوسروں کے لیے سب سے زیادہ مفید ہو۔”
اسی طرح امام المتقین حضرت علی علیہ السلام نے رعایا کے ساتھ تعلق کی نوعیت کو یوں واضح کیا: “النَّاسُ كُلُّهُمْ عِيَالُ اللَّهِ، فَأَحَبُّهُمْ إِلَى اللَّهِ أَنْفَعُهُمْ لِعِيَالِهِ” کہ “تمام انسان خدائے بزرگ و برتر کے کنبے کے فرد ہیں، پس اس کے ہاں سب سے محبوب وہ ہے، جو اس کے اس خاندان کے لیے سب سے زیادہ نفع بخش ہو۔” تاریخ اسلام کا سب سے درخشاں باب امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی ہے، جو درحقیقت ظلم کے خلاف ایک صدائے احتجاج اور انسانی حقوق کے تحفظ کا زندہ شاہکار ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام عدل کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: “الْعَدْلُ أَحْلَى مِنَ الْمَاءِ يَصِيدُهُ الظَّمْآنُ” کہ “انصاف اس پانی سے بھی زیادہ میٹھا ہے، جسے پیاسا تلاش کرتا ہے۔”
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا گلگت بلتستان کی نئی سیاسی نسل ان مقدس اصولوں کو سینے سے لگا کر میدانِ عمل میں اترے گی۔؟ کیا وہ چند مخصوص خاندانوں یا طاقتور حلقوں کی نمائندگی تک محدود رہے گی، یا پھر اس کسان کی فکر کرے گی، جو اپنے کھیت میں محنت کرتا ہے۔؟ اس مزدور کی جو اپنے پسینے کی روزی کماتا ہے۔؟ اس طالب علم کی، جو علم کی شمع سے روشن مستقبل کا خواب دیکھتا ہے؟ اور اس بزرگ کی جو علاج معالجے کی سہولیات سے محروم ہے۔؟ قرآن حکیم ہمیں واضح ہدایت دیتا ہے: “إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ” (النحل: ۹۰) کہ “اللہ تعالیٰ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔”
ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر فرض ہے کہ ہم ایسے نمائندوں کو منتخب کریں، جو ان اوصافِ حمیدہ کی زندہ تصویر ہوں۔ جو نہ صرف انصاف کی بات کریں بلکہ اسے قائم کرنے کی ہمت رکھتے ہوں۔ جو محض وعدوں کے پلندے نہ لاد کر آئیں بلکہ اپنے گذشتہ ریکارڈ سے ثابت کرچکے ہوں کہ وہ خدمتِ خلق کے پیکر ہیں۔ عوامِ کو بھی چاہیئے کہ وہ جذباتی وابستگیوں، خاندانی تعصبات اور وقتی مفادات کے جال سے نکل کر سوچیں۔ اپنے ووٹ کی عظمت کو پہچانیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: “مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ شَيْئًا فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَحَدًا مُحَابَاةً فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ” کہ “جو شخص مسلمانوں کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور پھر محض کسی کی خوشامد یا رشتہ داری کی بنیاد پر کسی کو عہدہ دے تو اس پر اللہ کی لعنت ہے۔”
ہمیں ایسے رہنماؤں کو ووٹ دینا چاہیئے، جو علماء کی فکری رہنمائی کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں، نوجوانوں کے مستقبل پر خصوصی توجہ دیں اور ان کی توانائیوں کو تعمیری سمت میں لیکر جائیں، اعلیٰ تعلیم، روزگار، صحت اور بنیادی سہولیات فراہم کریں، گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے حصول کے لیے پرعزم ہوں۔ غریبوں، مزدوروں، کسانوں اور پسماندہ طبقات کی آواز بنیں۔ اسلام دشمن قوتوں کے سامنے بے خوفی سے کھڑے ہونے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ حقیقی نمائندہ وہ ہے، جو عوام کے دکھ درد میں شریک ہو، ان کی خوشی اور غم میں برابر کا حصہ دار ہو اور ہر حال میں ان کے حقوق کے لئے نبرد آزما ہو۔ آئیے! ہم اس بار اپنے ووٹ کو عزت دینے کا عہد کرتے ہیں، تاکہ ایک انقلابی معاشرہ بنائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے انتخاب کو شجرِ طیبہ بنائے، جس کی جڑیں زمین میں گہری اور شاخیں آسمان تک بلند ہوں۔ آمین یا رب العالمین۔

column in urdu, Religion and Politics

سلیم خان : جامع الصفات شخصیت، پارس کیانی ساہیوال، پاکستان

کتاب :خواب سے تعبیر تک ، عبدالحفیظ شاہد

جشنِ مے فنگ میں سیاسی پیغام، کرامت علی جعفری

50% LikesVS
50% Dislikes

انتخاب صالح قیادت، دین اور سیاست، مولانا اختر شگری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں