گلگت بلتستان میں سیاسی قیادت کا خلا۔ عوام کس طرف دیکھ رہے ہیں ، زبیح اللہ ناجی
گلگت بلتستان کی سیاست کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں وہ مضبوط، بصیرت رکھنے والی اور عوامی سطح پر قابلِ اعتماد قیادت سامنے نہیں آ سکی جو خطے کو ایک واضح سمت دے سکے۔ انتخابات ہوتے ہیں، حکومتیں بنتی ہیں، وعدے بھی کیے جاتے ہیں، مگر عوام کو وہ شخصیت یا وہ سیاسی قوت نہیں مل رہی جس پر وہ پورا بھروسہ کر سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ جی بی میں سیاسی بے یقینی ایک معمول بنتی جا رہی ہے۔
یہ قیادت کا خلا اس وجہ سے بھی ہے کہ یہاں کی اکثر سیاسی جماعتیں مقامی سوچ سے زیادہ وفاقی جماعتوں کے اثر میں رہتی ہیں۔ مقامی لیڈر اکثر وہ بیانیہ نہیں بنا پاتے جو اس خطے کی اصل ضرورتوں اور مشکلات کی نمائندگی کرے۔ جب قیادت کے فیصلے باہر سے طے ہوں تو عوام کا اعتماد کم ہونا ایک فطری بات ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ یہ سوال بار بار دہراتے ہیں کہ:
ہمارے مسائل، ہماری زبان میں کون بیان کرے گا؟
نوجوان نسل اس وقت سیاسی سمت کی تلاش میں سب سے زیادہ بے چین ہے۔ ان کے پاس سوال بھی ہیں، شعور بھی ہے، اور تبدیلی کی خواہش بھی لیکن انہیں وہ رہنما نہیں مل رہا جو ان کی آواز بنے۔ یہ خلا نوجوانوں میں بے بسی اور عدم اعتماد پیدا کر رہا ہے۔ وہ ایسی قیادت چاہتے ہیں جو صرف تقریریں نہ کرے بلکہ خطے کے مستقبل کے لیے حقیقی حکمتِ عملی پیش کرے۔
اس کمزور قیادت کا اثر ترقی پر بھی پڑ رہا ہے۔ وسائل کی تقسیم، انتظامی اختیارات، بجلی اور بنیادی سہولیات جیسے مسائل اس لیے حل نہیں ہوتے کیونکہ ان کے حل کے لیے کوئی مربوط، مضبوط اور بلند آواز قیادت موجود نہیں۔ جب آپ کی اپنی آواز کمزور ہو تو مرکز بھی آپ کے مسئلے کو ترجیح نہیں دیتا۔
آج گلگت بلتستان کو جذباتی نعروں سے زیادہ ذمہ دار اور مضبوط قیادت کی ضرورت ہے۔ ایسی قیادت جو تاریخ بھی سمجھے، عوام کے دکھ بھی، نوجوانوں کے خواب بھی اور ریاست کے ساتھ تعلق کی باریکی بھی۔ جب تک یہ خلا پر نہیں کیا جاتا، عوام کا سوال وہی رہے گا:
ہم اپنی امید کس پر رکھیں؟
Column in Urdu, Political leadership vacuum in Gilgit-Baltistan
صدرِ پاکستان نے گلگت بلتستان اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے 24 جنوری پولنگ ڈے کا اعلان کر دیا




