پاک فوج سرحدوں کی محافظ اور عوام کا مسیحا، یاسر دانیال صابری۔
قوم کی ڈھال، خدمت کی علامت ہے۔
پاکستان کے قیام کے بعد سے لے کر آج تک، اس ملک کی بقا، سلامتی اور وقار کا سب سے مضبوط ستون پاک فوج رہی ہے۔ سرحدوں پر گولیوں کی بارش ہو یا اندرونِ ملک قدرتی آفات کی تباہ کاریاں، دشمن کی سازشوں کا مقابلہ ہو یا دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ، پاک فوج ہمیشہ صفِ اول میں رہی ہے۔ یہ وہ ادارہ ہے جو صرف جنگ کے وقت ہی نہیں بلکہ امن کے دنوں میں بھی اپنے ملک اور عوام کے لیے دن رات کام کرتا ہے۔
گزشتہ برس آنے والے خوفناک سیلاب نے پاکستان کے طول و عرض میں بربادی کا ایسا منظر پیش کیا جو دہائیوں تک یاد رکھا جائے گا۔ پہاڑوں سے گرتے پانی کے ریلے، دیہات بہا لے جانے والے طوفانی سیلاب، پل اور سڑکیں ٹوٹ جانا، کھیت اور فصلیں تباہ ہونا، گھر مٹی کے ڈھیروں میں بدل جانا — یہ سب مناظر اس قوم کے لیے کسی قیامت سے کم نہ تھے۔ اس نازک وقت میں جب کئی علاقوں میں مقامی انتظامیہ کا نظام بے بس ہو گیا، وہاں پاک فوج نے اپنی روایتی جرات، پیشہ ورانہ مہارت اور انسانی ہمدردی کا عملی مظاہرہ کیا۔
سیلابی ریلوں میں پھنسے ہوئے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو کندھوں پر اٹھا کر محفوظ مقامات تک پہنچانے والے یہ وہی سپاہی تھے جو عام دنوں میں سرحد پر مورچوں میں بیٹھے قوم کی حفاظت کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ ہیلی کاپٹر جن سے کبھی دشمن کے ٹھکانوں پر بمباری کی جاتی ہے، آج ان ہی ہیلی کاپٹروں سے خوراک، دوائیں اور کپڑے سیلاب زدگان تک پہنچائے جا رہے تھے۔ بلوچستان کے دور دراز پہاڑی علاقوں سے لے کر سندھ کے ریگستانوں اور گلگت بلتستان کی بلند و بالا وادیوں تک، جہاں بھی مدد کی پکار سنائی دی، وہاں فوج کے جوان موجود تھے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ پاک فوج کا بنیادی کام ملک کی سرحدوں کی حفاظت ہے، لیکن جب حکومت اور سول ادارے کسی آفت میں مؤثر ردِعمل دینے میں ناکام ہو جائیں، تو یہی فوج اپنے محدود وسائل کے باوجود ذمہ داری کا بوجھ اٹھاتی ہے۔ سیلاب کے دوران بھی یہی ہوا۔ جہاں سول انتظامیہ کی رسائی ممکن نہ تھی، وہاں جی بی اسکاوٹس، ایف سی اور دیگر فوجی یونٹس نے اپنی جانیں داؤ پر لگا کر لوگوں کو بچایا۔ گلگت بلتستان کی تنگ وادیوں میں جب بارشوں نے ندی نالوں کو خونخوار درندوں کی طرح بے قابو کر دیا، وہاں مقامی جی بی اسکاوٹس کے نوجوان سب سے پہلے پہنچے۔ کئی مواقع پر یہ سپاہی خود ریلوں میں بہہ گئے لیکن دوسروں کی زندگیاں بچانے کے مشن سے پیچھے نہ ہٹے۔
یہاں ایک تلخ حقیقت بھی ہے کہ فوج کے اندر جو سول فورسز ہیں، جیسے جی بی اسکاوٹس اور دیگر معاون یونٹس، ان کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافے جیسا بنیادی حق بھی نہیں دیا گیا۔ اس کے باوجود یہ لوگ دل و جان سے مصیبت زدگان کی خدمت میں مصروف رہے۔ اس جذبے کی مثال شاید ہی کسی اور ملک میں ملے۔
پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ یہ فوج صرف میدانِ جنگ میں ہی نہیں بلکہ ہر بحران میں قوم کی امید کا چراغ بنی۔ 2005 کا زلزلہ ہو یا 2010 کا سیلاب،2025 کا سیلاب ہو ،دہشت گردی کے خلاف آپریشن ہو یا کورونا وبا کے دن، ہر جگہ فوج کے جوان اپنی جان خطرے میں ڈال کر عوام کے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔ ان کا یہ جذبہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک فوج صرف بندوق اور بارود کی قوت نہیں بلکہ خدمت، قربانی اور محبت کا بھی ایک روشن نشان ہے۔
یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ فوج کا وجود اس لیے نہیں کہ وہ ہر وقت سڑکوں، پلوں یا مکانات کی تعمیر میں لگی رہے، بلکہ اس لیے کہ جب حالات حکومت اور سول اداروں کے قابو سے باہر ہو جائیں، تو وہ اپنی تربیت اور وسائل کو بروئے کار لا کر قوم کو بچا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ پاک فوج پر عوام کا اعتماد ہمیشہ باقی رہا ہے۔
آج جب ہم سیلاب، زلزلے، دہشت گردی اور دیگر بحرانوں میں فوج کی خدمات کو دیکھتے ہیں، تو ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ کیا ہم نے بطور قوم اس ادارے کا شکریہ ادا کیا ہے؟ کیا ہم نے ان شہداء کی قربانیوں کو یاد رکھا ہے جنہوں نے دوسروں کو بچانے کے لیے اپنی زندگیاں قربان کر دیں؟
پاک فوج کا سفر قربانیوں سے بھرا ہوا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ہزاروں میل دور، سخت موسم اور مشکل حالات میں بھی مسکرا کر اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ چاہے دشمن کا سامنا ہو یا قدرتی آفت کا، یہ لوگ ہمیشہ آگے بڑھ کر قوم کو سنبھالتے ہیں۔ ان کی خدمات صرف فوجی کارناموں تک محدود نہیں بلکہ انسانی ہمدردی، اخلاقی قوت اور قومی یکجہتی کی ایک زندہ مثال ہیں۔
آخر میں، ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ پاک فوج اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہے۔ اس کے جوانوں اور افسران کی قربانیاں، ان کی محنت اور ان کا جذبہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم نہ صرف انہیں خراجِ تحسین پیش کریں بلکہ ان کے کام کو آسان بنانے کے لیے عملی اقدامات بھی کریں۔ حکومت کو چاہیے کہ فوج کے معاون اداروں، جیسا کہ جی بی اسکاوٹس، کو بھی وہی مراعات دے جو دیگر فورسز کو حاصل ہیں، تاکہ یہ لوگ مزید دلجمعی سے اپنی خدمات انجام دے سکیں۔
پاک فوج پاکستان کی ڈھال ہے، اس کی بقا کی ضمانت ہے اور اس کی عزت و وقار کی امین ہے۔ یہ ادارہ صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ دلوں سے جیتتا ہے، اور دلوں سے جیتنے والا ہمیشہ تاریخ میں امر رہتا ہے۔
پاکستان پائندہ باد
تحریر یاسر دانیال صابری
column in urdu, Pakistan Army