نوجوانوں کے ہجرت، مواقع کی کمی کا نتیجہ، زوہیر علی آزاد
گلگت بلتستان جو کہ پاکستان کی ترقی عزت وقار اور خوبصورتی کا اصل محور و مرکز ہے یہاں ہر قسم کے قدرتی وسائل اور ذرائع قدرت کے شہکار کرشمے موجود ہے پوری دنیا لیول پر یہ خطہ سیاحت کا مرکز بن گیا ہے لیکن اس خطہ کو کئی بنیادی سہولیات میسر نہیں ہے.
دنیا میں اتنی ترقی کے باوجود اس خطے کے عوام اپنے ابا و اجداد کے چھوڑے ہوئے طرز پر زندگی گزار رہے ہیں، جو ان کی زندگی کو مشکل اور کٹھن بناتے ہیں۔ یہاں کے موسم ہی کچھ ایسا ہے کہ سردیوں میں یہاں کے لوگ روزگار اور تعلیم کو خیرباد کہتے ہیں اور گرمی آنے تک انتظار کرتے ہے تا کی تعلیم و روزگار پھر سے جاری رکھ سکے یوں یہ سردیوں کا دورانیہ(period) جو کہ دسمبر سے مارچ تک ہوتا ہے ان کی زندگی میں ایک رکاوٹ کی سی ہوتی ہے
ان صورتحال میں یہاں کے نوجوان جن کا مقاصد تعلیم یا روزگار ہوتا ہے یہاں سے نکلنے کو اپنے حق میں بہتر سمجھتا ہے اور یوں اکثر نوجوان اس علاقے کو خیرباد کہہ کر یا تو بڑے شہروں کا رخ کرتے یا دوسرے ممالک (FORIEGN COUNTRIES) کے لیے روانہ ہوتے ہیں
اگر ہم تعلیم کے تناظر (context) میں دیکھے تو پورے گلگت بلتستان میں ادنٰی درجے کے تعلیم کے مواقع موجود ہیں۔ پورے جی بی میں صرف دو یونیورسٹیز قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی (KIU) گلگت میں اور بلتستان یونیورسٹی (Baltistan University) سکردوں میں موجود ہے جو کہ آبادی کے لحاظ سے ناکافی ہیں۔ اگر کوئی طلبہ انٹرمیڈیٹ( Intermediate) کے بعد میڈیکل(Medical) یا انجینئرنگ(Enginering) کا خواب رکھتا ہے تو ان کے پاس دو اپشنز (Options)موجود ہوتا ہے، یا تو وہ تعلیم کو یہاں سے خیرباد کہہ دے یا وہ کسی دوسرے بڑے شہروں کا رخ کرے۔ان میں سے اکثر طلبہ تعلیم کو یہاں سے ہی خیرباد کہہ دیتے ہیں کیونکہ ان کے والدین ان کی تعلیم کا اخراجات برداشت نہیں کر سکتے اور جو دوسرے شہر جا کر پڑھتے ہیں، ان میں سے بھی اکثر تعلیم کے ساتھ ساتھ کوئی دوسرا کام(Job) بھی کرنے لگ جاتے ہیں تاکہ وہ تعلیم کے اخراجات پورے کر سکیں جس کی وجہ سے وہ پڑھائی پر پوری توجہ نہیں دے پاتا۔ لیکن ان تمام مسائل کے باوجود گلگت بلتستان کا شرخواندگی (LITERCY RATE)پورے پاکستان میں بلند درجے پر ہے جو کہ قابل تحسین اور یہاں کے نوجوانوں میں علم دوستی کی علامت ہیں۔
ان تمام مشکلات سے گزر کر تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب واپس ا کر ان کو یہاں پر مناسب روزگار نہیں مل پاتے تو اکثر نوجوان نا امید ہوتےہیں، ان کو یہاں پر کوئی مستقبل،(FUTURE) نظر نہیں آتا اورتلاش روزگار میں پھر سے ہجرت کرنا ان کا مقدر بن جاتا ہیں۔ لیکن ایک لحاظ سے یہ مثبت بھی بے ثابت ہوتے ہیں کیونکہ یہ نوجوانوں کو اپنے ہنر کو نکھارنے اور مختلف تجربات حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے، دوسری طرف گھر سے دو رشتہ داروں، دوستوں اور اپنے وطن سے دور رہ کر زندگی گزارنا یقینا مشکل لمحات ہوتے ہیں۔
تاہم، نتیجتًا، مستقبل میں یہ امید کر سکتے ہے کہ یہاں پر تعلیم و روزگار کا نظام بہتر ہو۔ یہاں کے نوجوان میں تعلیم کا رجحان بڑھ رہا ہے اور یہاں کے سیاحت کو بھی فروغ مل رہا ہے، جو روزگار کے لیے مواقع فراہم کرتا ہے۔ تاہم ان کے منفی پہلو کو بھی مد نظر رکھنے کی ضرورت ہیں۔
column in urdu, lack of opportunities
