column in urdu, Gilgit-Baltistan’s Bright Chapter November 1 0

گلگت بلتستان کا روشن باب یکم نومبر اور قوم کا عہد اتحاد، یوسف علی ناشاد گلگت
ہم یکم نومبر 1947 کو آزادی کا دن مناتے ہیں یہ وہ دن ہے جب ہمارے آباؤ اجداد نے اپنے جذبہ حب الوطنی اور ایمان کی روشنی میں پہاڑوں کی سنگلاخ چٹانوں پر کھڑے ہو کر ایک عظیم فتح حاصل کی غربت بھوک اور افلاس کے باوجود انہی بہادر ہیروز نے ڈوگرہ راج کو سرنگوں کر دیا اور اپنے وطن کو آزاد کرایا یہ وہ بہادری ہے جس کی مثال ملنا مشکل ہے یہ ایک تاریخی کارنامہ ہے جسے ہم فخر کے ساتھ یاد رکھتے ہیں آزادی حاصل کرنے کی وہ کیفیت محض ایک واقعہ نہیں تھی یہ قوم کے اتحاد کی وہ طاقت تھی جس نے تمام تعصبات کو پس پشت ڈال دیا لوگ اپنی دھرتی ماں کی حفاظت کے لیے متحد ہوئے اور بے جگری سے لڑ کر اٹھائیس ہزار مربع میل پر محیط زمین آزاد کرائی یہ اتحاد ہی تھا جس نے ناممکن کو ممکن بنایا تاہم اس عظیم فتح کے بعد ہمیں کئی دہائیوں سے محرومیوں کا سامنا رہا ہے وسائل کی لوٹ مار ہو یا ترقی کے دروازے بند رہ جانا ہم نے وہ مفاد اپنے ہاتھوں سے نہیں دیکھا جو ہمارے قدرتی وسائل میں پوشیدہ ہیں یہ ایک تلخ حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا آج کے دور میں جب تعلیم اور معلومات عام ہیں تب بھی غلطیوں کا سلسلہ جاری ہے ہم تاریخ سے عبرت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں ہم 1947 کے شہادتوں اور قربانیوں کو بھول کر وہ جذبہ کھو بیٹھے ہیں جو ہمیں ایک قوم بناتا تھا یہی وقت ہے کہ ہم اپنی کمزوریوں کو تسلیم کریں اور ایک ٹھوس لائحہ عمل اپنائیں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے یکم نومبر کے موقع پر دوپہر 2 بجے اتحاد چوک پر قومی یکجہتی و امن اتحاد کے نام سے ایک بڑا پروگرام رکھا ہے یہ پروگرام قومی جماعتوں یوتھ تاجر برادری سماجی تنظیموں اور ہر جاں فدا شہری کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہے ہم اپنے ہیروز کو خراج عقیدت پیش کریں گے اور اپنے قومی مشترکہ حقوق کے حصول کے لیے ایک واضح لائحہ عمل پیش کریں گے دوستو وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ذاتی مفادات اور چھوٹے چھوٹے اختلافات کو پس پشت ڈال کر اکھٹے ہوں ہمیں سیاست سماج اور معاشرت میں وہ بلند حوصلہ پیدا کرنا ہوگا جو ہمارے آباؤ اجداد کے دلوں میں تھا جب قوم متحد ہوتی ہے تو وہ ہر امتحان میں سرخرو ہوتی ہے ہمیں چاہیے کہ اپنی جغرافیائی و ثقافتی شناخت کو مضبوط رکھیں اپنے وسائل پر اپنی عوام کی اجارہ داری کو ممکن بنائیں زمین کے ریفارمز ہوں یا معدنی وسائل کی شفاف تقسیم وہ سب ہماری ترجیح ہونی چاہیے یہی راستہ ہے جس سے نسل در نسل کی محرومی ختم ہوگی یکم نومبر کا جشن صرف یاد منانے کا موقع نہیں ہے یہ موقع ہے کہ ہم اپنے اندر آواز اٹھائیں یہ موقع ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو بتائیں کہ قربانی کیا ہوتی ہے اور اتحاد کی قیمت کیا ہے یہ موقع ہے کہ ہم سب مل کر ایک باوقار قوم کی تعمیر کا آغاز کریں آج میں گلگت بلتستان کے ہر بھائی بہن سے پرزور اپیل کرتا ہوں اتحاد چوک پر دوپہر 2 بجے قومی یکجہتی و امن اتحاد کے پروگرام میں شرکت کریں اپنی موجودگی سے یہ پیغام دیں کہ ہم مردہ قوم نہیں ہیں ہم زندہ قوم ہیں جو اپنے حقوق کی بازیافت کے لیے تیار ہے ہمیں اپنے مفادات کی خاطر پیچھے ہٹنے کی بجائے ڈٹے رہنا ہوگا اب وقت ہے کہ ہم صرف شکوہ نہیں بلکہ عمل کریں ہمیں سیاسی سماجی اور معاشی محاذ پر یکسوئی دکھانی ہے جب قوم ایک مٹھی کی مانند مضبوط ارادے کے ساتھ سامنے آتی ہے تو دنیا احترام کرتی ہے آئیے پھر سے وہی جذبہ بحال کریں جس نے کبھی اس علاقے کو آزادی دلوائی تھی آئیے اکھٹے ہو کر دنیا کو دکھائیں کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں آئیے ثابت کریں کہ ہم اپنے وطن کے محافظ ہیں ایک خوشحال گلگت بلتستان کے لیے ہمارا عزم لازم ہے آئیے اس یکم نومبر کو محض تاریخ کی یادگار نہ بننے دیں آئیے اسے نئے عہد اور نئے عزم کا دن بنائیں آئیے دکھا دیں کہ ہم زندہ قوم ہیں اور اپنی دھرتی کی حفاظت کے لیے کسی قربانی سے گریز نہیں کریں گے خدا ہمارے وطن کو محفوظ رکھے خدا ہمارے ہیروز کی قبروں کو نور سے بھر دے اور خدا ہمیں وہ بصیرت عطا کرے جس سے ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر گلگت بلتستان چھوڑ سکیں۔

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

column in urdu, Gilgit-Baltistan’s Bright Chapter: November 1

50% LikesVS
50% Dislikes

گلگت بلتستان کا روشن باب یکم نومبر اور قوم کا عہد اتحاد، یوسف علی ناشاد گلگت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں