سوست کا دھرنا کون سا سودا ہو رہا ہے؟ ایس ایم مرموی
گلگت بلتستان کی سنگلاخ پہاڑیوں میں۔جہاں برف پگھلتی ہے تو دریا بھی سوال کرنے لگتے ہیں وہاں آج کل ایک دھرنا برپا ہے۔ سوست کی یخ بستہ ہواؤں میں جلتی لکڑی کے الاؤ کے گرد بیٹھے لوگ محض تاجر نہیں، وہ ایک خطے کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ لیکن سننے والے اسے صرف “تاجروں کا مسئلہ” قرار دے کر اپنی جیبوں میں ڈالروں اور ریالوں کی گنتی میں مصروف ہیں۔
ریاست کا عجب تماشا ہے۔ ایک طرف کہتی ہے کہ یہ خطہ متنازعہ ہے اس کے فیصلے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت ہوں گے۔ دوسری طرف ایف بی آر، این ایل سی، ایف ڈبلیو او، ایف سی، رینجرز سب ہاتھ باندھے ٹیکس لینے کو قطار میں کھڑے ہیں۔ متنازعہ کو منہ بولے بیٹے کی طرح مانا جا رہا ہے، لیکن خاندانی جائیداد میں حصہ دینے کا سوال آئے تو سب کی آنکھیں پھر جاتی ہیں۔
اسلام آباد سے آنے والے بابوؤں کے لئے گلگت بلتستان تفریحی جنت ہے۔ وہ یہاں کے ہواؤں کے جھونکوں پر سانس لیتے ہیں، شنگریلا میں قہوہ پیتے ہیں، سرینا میں قیام کرتے ہیں، اور ان کے بلوں پر ایک روپیہ ٹیکس نہیں لگتا۔ لیکن اگر مقامی تاجر سوست سے چینی مال پاکستان لے جانا چاہے تو بصری چیک پوسٹ پر ایف بی آر کا کاؤنٹر کھڑا ہے جیسے وہ کوئی اسمگلر ہو۔
ایران کی سرحد سے تیل بہتا آ رہا ہے، کوئٹہ کے پمپوں پر کھلے عام بکتا ہے۔ افغانستان کے بارڈر پر ہر شے ٹیکس فری ہے۔ وہاں قانون اندھا ہے، اور یہاں گلگت بلتستان میں قانون کی آنکھیں عینک لگا کر باریکیاں دیکھتی ہیں۔ سوال یہ نہیں کہ ریاست کہاں غائب ہے، سوال یہ ہے کہ وہ صرف یہاں کیوں بیدار ہے؟
سوست کا دھرنا تاجروں کا نہیں، عوام کا مقدمہ ہے۔ یہ اس خطے کی چیخ ہے جو کہتی ہے ہم مفتوحہ نہیں، ہم مقبوضہ نہیں، ہم متنازعہ ہیں۔ اور متنازعہ خطے پر ٹیکس وصول کرنے والے کس منہ سے قانون اور انصاف کی دہائی دیتے ہیں؟
اصل میں یہ چار ارب کی چھوٹ عوام کے لئے نہیں۔ یہ اشرافیہ اور مافیاز کے لئے رکھا ہوا ایک نلکا ہے، جس سے کرپشن کا پانی بہتا ہے۔ عوام کے لئے تو سوکھے ہوئے نالے ہیں، اور باہر کے سرمایہ کاروں کے لئے دودھ کی نہریں۔
دھرنا کنٹینروں کا نہیں، بیدار شعور کا ہے۔ یہ اعلان ہے کہ اگر گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون نہ بنایا گیا تو یہ پہاڑ گونجتے رہیں گے، اور برف سے بہنے والے دریا گواہی دیتے رہیں گے کہ یہاں انصاف کا سودا کہیں اور طے ہو رہا ہے۔ سوست کا دھرنا کون سا سودا ہو رہا ہے؟ ایس ایم مرموی
column in urdu, gilgit baltistan protest