urdu news update, Gilgit-Baltistan and the Upcoming Elections 0

گلگت بلتستان اور آنے والے الیکشن: ترقی کی اصل راہ کہاں ہے، اشرف حسین شگری (جیولوجسٹ)
گلگت بلتستان ایک محدود مگر بے حد اہم خطہ ہے، جو قدرتی خوبصورتی، وسائل اور مواقع سے مالا مال ہے۔ صحیح قیادت کے انتخاب سے یہ پورے ملک کے لیے ترقی کا ماڈل بن سکتا ہے۔ اب جبکہ اگلے الیکشن قریب ہیں، عوام کے لیے ضروری ہے کہ وہ سوچیں کہ وہ کس سمت میں جانا چاہتے ہیں۔
میری نظر میں گلگت بلتستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ غیر مؤثر نمائندگی ہے۔ منتخب نمائندے اگر اپنی کابینہ میں ایسے افراد رکھیں جو اپنے شعبے کے بارے میں علم رکھتے ہوں، تو وہ بہتر اور مؤثر فیصلے کر سکتے ہیں۔ وزیر تعلیم کو جدید نصاب، اسکول اور یونیورسٹی کے مسائل کی سمجھ ہونی چاہیے، وزیر صحت کو علاج اور اسپتالوں کے انتظام کا علم ہونا چاہیے، اور وزیر سیاحت کو بنیادی انفراسٹرکچر اور ٹورازم کے فروغ کا تجربہ ہونا چاہیے۔
دنیا آج مصنوعی ذہانت (AI) اور جدید ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی یہ تبدیلیاں ضروری ہیں۔ دنیا 5G کی طرف جا رہی ہے، اور گلگت بلتستان میں ہر بڑے شہر اور شاہراہِ بلتستان (JSR) اور قراقرم ہائی وے (KKH) پر کم از کم 4G انٹرنیٹ کی مستحکم سروس ہونی چاہیے، تاکہ تعلیم، صحت اور سیاحت بہتر طریقے سے چل سکیں اور ہنگامی صورتحال میں فوری اطلاع دی جا سکے۔
گلگت بلتستان میں بڑے شہروں تک سڑکیں بہتر بن چکی ہیں، موبائل نیٹ ورک پھیل چکا ہے، اور رابطے کے ذرائع مضبوط ہوئے ہیں۔ مگر دور دراز علاقوں کی سڑکیں اب بھی جدید معیار کے مطابق اپگریڈ کی ضرورت رکھتی ہیں۔ اس سال K2 ہائی وے کے بلاک ہونے کی وجہ سے مقامی اور بین الاقوامی سیاحت دونوں متاثر ہوئی، جس سے آمدنی کے ذرائع کمزور ہوئے۔ مضبوط انفراسٹرکچر نہ صرف سیاحوں کے لیے بلکہ مقامی ٹرانسپورٹ اور رسد کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
صحت اور تعلیم کے شعبے فوری توجہ کے مستحق ہیں۔ اگر کوئی بیمار ہو جاتا ہے تو مقامی اسپتالوں میں جدید سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اسے علاج کے لیے اکثر اسلام آباد یا لاہور جانا پڑتا ہے۔ تعلیمی اداروں میں معیار بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کمزور گھرانوں کے بچے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں۔ اسکول اور کالجز میں تعلیم کا معیار عالمی سطح کے مطابق ہونا چاہیے تاکہ ہر بچے کے لیے مواقع یکساں ہوں۔
گلگت بلتستان تیزی سے ایک ٹورزم ہب بنتا جا رہا ہے اور یہاں سے نئی آمدنی کے ذرائع پیدا ہو رہے ہیں۔ اگر آج تعلیم، صحت، سڑکیں اور انفراسٹرکچر مضبوط کیے جائیں، تو آنے والا وقت ترقی، خودمختاری اور خوشحالی لے کر آئے گا۔
اگلی حکومت کو چاہیے کہ وزراء اپنے شعبے کے مکمل ماہر ہوں اور اپنے دائرے میں آزادانہ فیصلے کرنے کی طاقت رکھتے ہوں۔ وزیر تعلیم نصاب اور تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کرے، وزیر صحت اسپتالوں اور جدید طبی سہولیات کو مؤثر بنائے، اور وزیر سیاحت سیاحت کے فروغ اور بنیادی انفراسٹرکچر پر توجہ دے۔
عوام کے لیے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ ایسے نمائندے منتخب کریں جو تعلیم یافتہ، اہل اور سنجیدہ ہوں، تاکہ اگر وہ حکومت میں جائیں تو انہیں ایسی وزارت ملے جس کے وہ واقعی اہل ہوں اور اس میں مؤثر کام کر سکیں۔ وزراء کو کسی کے اشارے یا سیاسی دباؤ کے بغیر کام کرنا چاہیے، تاکہ ہر شعبے میں حقیقی اصلاحات ممکن ہوں۔ اگر ایسا ہوا تو گلگت بلتستان تعلیم، صحت، سیاحت اور انفراسٹرکچر میں ایک مثالی خطہ بن سکتا ہے، اور آنے والی نسلیں اس کی کامیابی سے مستفید ہو سکتی ہیں۔
urdu news update, Gilgit-Baltistan and the Upcoming Elections

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

تحریکِ بالاورستان: خودمختاری کی پکار منور شگری

نوجوان کیا کچھ کر سکتا ہے!، فروا فدا اسوہ گرلز کالج سکردو

شگر گلگت بلتستان کے عوام نے آج یومِ آزادی بھرپور ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا۔اس موقع پر ضلع شگر میں مختلف تقریبات اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا،

50% LikesVS
50% Dislikes

گلگت بلتستان اور آنے والے الیکشن: ترقی کی اصل راہ کہاں ہے، اشرف حسین شگری (جیولوجسٹ)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں