column in urdu, Empower women and a stable Pakistan 0

بااختیار عورت اور مستحکم پاکستان, یاسر دانیال صابری
عورت کو معاشرتی، سیاسی، اور اقتصادی زندگی میں فعال کردار دینے کی بات ہمیشہ اہمیت رکھتی ہے۔ ایک مستحکم اور ترقی یافتہ پاکستان کی تشکیل کے لئے عورت کی بااختیاری ایک بنیادی عنصر ہے۔ معاشرتی اور اقتصادی ترقی میں عورت کا کردار نہ صرف اہم ہے بلکہ اس کی اہمیت میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں عورتوں کی بااختیاری کا تصور اس بات سے جڑا ہے کہ اگر ہم عورتوں کو ان کے حقوق دیں اور انہیں معاشرتی، سیاسی، اور اقتصادی لحاظ سے بااختیار بنائیں تو ملک کی ترقی کا عمل تیز ہو سکتا ہے۔
بااختیار عورت کا مفہوم صرف اس کے حقوق کے تحفظ سے نہیں جڑا بلکہ اس میں عورت کو اپنی زندگی کے مختلف شعبوں میں فیصلہ سازی کی آزادی بھی شامل ہے۔ بااختیار عورت وہ ہے جو اپنے زندگی کے اہم فیصلے خود کر سکے، چاہے وہ تعلیم، ملازمت، یا ازدواجی زندگی کے حوالے سے ہوں۔
پاکستان میں عورتوں کو کئی دہائیوں تک حقوق سے محروم رکھا گیا تھا، مگر 21ویں صدی میں عورتوں کی بااختیاری کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ اگرچہ پاکستان میں عورتوں کے حقوق کی پامالی اور عدم مساوات کا سامنا بھی کیا جاتا ہے، تاہم اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ خواتین کے لئے کئی راستے کھلے ہیں..
تعلیم کسی بھی معاشرتی تبدیلی کی بنیاد ہوتی ہے، اور عورتوں کی تعلیم معاشرتی ترقی کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ جب عورتیں تعلیم حاصل کرتی ہیں، تو ان کی معاشرتی حیثیت میں بہتری آتی ہے۔ تعلیم یافتہ عورتیں معاشرتی، سیاسی، اور اقتصادی فیصلوں میں حصہ لینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ پاکستان میں خواتین کی تعلیم پر گزشتہ چند سالوں میں زور دیا گیا ہے، لیکن ابھی بھی بہت سی عورتیں تعلیم سے محروم ہیں۔تعلیمی اداروں میں خواتین کو مساوی مواقع ملنے چاہئیں تاکہ وہ اپنے خوابوں کی تکمیل کر سکیں اور قوم کی تعمیر میں حصہ ڈال سکیں۔ ایک تعلیم یافتہ عورت نہ صرف اپنے خاندان کی زندگی بہتر بناتی ہے بلکہ پورے معاشرتی نظام میں تبدیلی کا سبب بنتی ہے۔عورتوں کو اقتصادی طور پر بااختیار بنانا ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہے۔ جب عورتیں معاشی طور پر آزاد ہوتی ہیں، تو وہ نہ صرف اپنے خاندان کی کفالت کرتی ہیں بلکہ وہ اپنے ملک کے معاشی استحکام میں بھی حصہ ڈالتی ہیں۔ پاکستان میں خواتین کی معاشی سرگرمیوں میں حصہ داری ابھی کم ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ خواتین کو کاروبار کرنے، تعلیم حاصل کرنے اور معاشی میدان میں حصہ لینے کے برابر مواقع ملنے چاہئیں۔
پاکستان میں خواتین کے لئے مختلف حکومتوں کی طرف سے قرضے، چھوٹے کاروبار کے لئے مدد، اور دیگر پروگرامز شروع کیے گئے ہیں تاکہ خواتین کو معاشی خودمختاری حاصل ہو سکے۔ ان پروگرامز کی کامیابی اس بات کا غماز ہے کہ اگر عورتوں کو اقتصادی طور پر بااختیار بنایا جائے تو وہ اپنے معاشرتی اور خاندانوں کی حالت میں بہتری لا سکتی ہیں
سیاسی میدان میں عورتوں کی شرکت اور نمائندگی بھی ایک اہم قدم ہے جو پاکستان کی سیاسی مضبوطی کی طرف بڑھتا ہے۔ عورتوں کی سیاسی بااختیاری اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ حکومت میں تمام طبقات کی آواز سنی جائے۔ پاکستان میں خواتین نے سیاست میں اہم کردار ادا کیا ہے، لیکن انہیں ابھی بھی متعدد مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستان میں خواتین کی سیاسی شرکت کے لئے قانون سازی کی گئی ہے جس کے تحت انہیں پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، عورتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے مختلف تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں کام کر رہی ہیں، مگر خواتین کی سیاست میں مکمل طور پر شرکت اور فیصلے کرنے کی آزادی ابھی بھی ایک چیلنج ہے۔
پاکستان میں عورتوں کی بااختیاری کی ایک بڑی رکاوٹ ثقافت اور روایات ہیں۔ پاکستان کی مختلف علاقوں میں عورتوں کی حالت پر گہرے اثرات ثقافت اور روایات کے ہوتے ہیں۔ بہت سی خواتین کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی آزادی نہیں ہوتی۔ ان کی شادی، تعلیم، اور روزمرہ کے فیصلے ان کے خاندان یا معاشرتی روایات کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں۔
اگر پاکستان کو ایک مستحکم اور ترقی یافتہ ملک بنانا ہے تو ضروری ہے کہ ہم عورتوں کے بارے میں اپنے خیالات اور روایات کو تبدیل کریں۔ عورت کو احترام اور عزت کا مقام دینا ضروری ہے تاکہ وہ خود کو بااختیار سمجھ سکے اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکے۔
پاکستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے مختلف قوانین موجود ہیں، جن میں خاندان کے حقوق، تحفظ عورتیں، اور گھریلو تشدد کے خلاف قوانین شامل ہیں۔ اگرچہ یہ قوانین موجود ہیں، لیکن ان کی عملی طور پر عملداری اور نفاذ میں کئی مشکلات پیش آتی ہیں۔ ان قوانین کو مضبوط بنانا اور ان پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے تاکہ عورتیں اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھا سکیں اور انہیں انصاف مل سکے۔
پاکستان میں خواتین کو عزت دینے اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنے کے لئے سماجی اداروں، حکومت اور شہریوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف حکومت کی طرف سے قوانین بنانے سے کام نہیں چلے گا، بلکہ معاشرتی سطح پر بھی عورتوں کے حقوق کو تسلیم کرنا اور ان کے خلاف تعصب کو ختم کرنا ضروری ہے۔
پاکستان کی ترقی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ اس میں موجود ہر فرد کو اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنے کا موقع ملے۔ ایک بااختیار عورت ملک کی ترقی کے سفر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جب خواتین اپنے خاندانوں کی معاشی، تعلیمی، اور سیاسی حیثیت میں بہتری لاتی ہیں تو اس کا اثر پورے معاشرتی نظام پر پڑتا ہے۔
پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ خواتین نے ہمیشہ ملک کی ترقی میں حصہ لیا ہے۔ محترمہ بینظیر بھٹو نے پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بن کر دنیا کو یہ دکھا دیا کہ عورتوں کو سیاست میں کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔ اسی طرح مختلف شعبوں میں خواتین نے اپنے کردار سے ثابت کیا کہ وہ کسی بھی میدان میں مردوں سے پیچھے نہیں ہیں۔
پاکستان میں عورتوں کی بااختیاری کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں، لیکن اس عمل میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ تعلیم، معاشی آزادی، سیاسی شرکت اور قانونی حقوق کے حوالے سے عورتوں کو مکمل طور پر بااختیار بنانا پاکستان کی ترقی کے لئے ضروری ہے۔ معاشرتی سطح پر عورتوں کے حقوق کا احترام اور ان کی بااختیاری کو تسلیم کرنا ایک مستحکم اور ترقی یافتہ پاکستان کی بنیاد رکھے گا۔ اگر ہم عورتوں کو وہ آزادی اور حقوق دیں جو ان کا حق ہیں، تو پاکستان ایک طاقتور، مستحکم اور خوشحال ملک بن سکتا ہے۔
column in urdu, Empower women and a stable Pakistan

ہنر سے عاری بے وقوف آدمی ! پروفیسر قیصر عباس

شگر، ریمدان بارڈر سے بلتستان کے علماء کی جبری گمشدگی کے خلاف خواتین کا شگر میں احتجاجی مظاہرے ، اور دھرنا ، اسوہ چوک شگر میں شدید برف باری اور سخت سردی کے باوجود خواتین کئی گھنٹوں تک احتجاج

50% LikesVS
50% Dislikes

بااختیار عورت اور مستحکم پاکستان, یاسر دانیال صابری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں