column in urdu, Election Commission’s Decision 0

الیکشن کمیشن کا فیصلہ ,شفافیت یا بے روزگاری کا نیا باب؟ یاسر دانیال صابری
گلگت بلتستان یہاں کے نوجوان تعلیم حاصل کرنے کے بعد روزگار کی تلاش میں ہر دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں۔ مگر جیسے ہی انتخابات قریب آتے ہیں، ان کی امیدوں پر پھر سے پانی پھِر جاتا ہے۔ حال ہی میں الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے عام انتخابات کی تیاریوں کے دوران تمام سرکاری بھرتیاں، ترقیاتی منصوبے اور افسران کے تبادلے روک دیے ہیں۔ یہ فیصلہ بظاہر شفاف انتخابات کے لیے کیا گیا ہے، لیکن اس سے نوجوانوں کے روزگار اور عوامی کاموں پر منفی اثر پڑا ہے۔یہ بات لازمی ہے کہ گلگت بلتستان میں پہلے ہی نوکریاں بہت کم ہیں۔ نوجوان سالوں پڑھائی کرتے ہیں، ڈگریاں لیتے ہیں، مگر نوکری نہیں ملتی۔ جب کبھی کسی محکمے میں بھرتی کی امید پیدا ہوتی ہے تو وہ الیکشن کمیشن کی پابندیوں کی وجہ سے رک جاتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر شفافیت کے لیے بھرتیاں روکنا ضروری ہے، تو پھر عام دنوں میں شفاف بھرتیاں کیوں نہیں ہوتیں؟ کیا کرپشن صرف الیکشن کے دوران ہوتی ہے؟گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے لیے روزگار ہی سب کچھ ہے۔ یہاں نہ کارخانے ہیں، نہ بڑی صنعتیں۔ زیادہ تر لوگ مال مویشی اور سرکاری نوکریوں پر ہی انحصار کرتے ہیں۔ جب ان بھرتیوں پر پابندی لگ جاتی ہے تو نوجوانوں کے لیے مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ وہ مایوسی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک تعلیم یافتہ نوجوان جب سنتا ہے کہ “الیکشن کے بعد بھرتیاں ہوں گی” تو اس کے لیے وہ انتظار ایک سزا بن جاتا ہے۔ایک ظلم ہےالیکشن کمیشن کا مقصد شفافیت لانا ہے، مگر نظام کو بند کر دینا حل نہیں۔ اگر نیت صاف ہے تو بھرتیوں کو روکنے کی بجائے شفاف طریقے سے جاری رکھا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ایک آزاد کمپوٹرئز کمیٹی بنائی جائے جو دیکھے کہ بھرتیاں میرٹ پر ہو رہی ہیں یا نہیں۔ اس طرح نہ روزگار رکے گا، نہ کرپشن ہوگی۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ عوامی فنڈز پر نگرانی صرف الیکشن کے دنوں میں ہی کیوں ہوتی ہے؟ کیا عوام کا پیسہ صرف الیکشن کے وقت قیمتی ہوتا ہے؟ اگر نگرانی ضروری ہے تو یہ پورا سال ہونی چاہیے تاکہ فنڈز صحیح لوگوں تک پہنچ سکیں۔۔۔۔۔۔
گلگت بلتستان کے کئی علاقوں میں ترقیاتی منصوبے الیکشن کمیشن کے فیصلے کی وجہ سے رک گئے ہیں۔ اسکولوں کی عمارتیں ادھوری ہیں، اسپتالوں میں دوائیں نہیں، سڑکیں خراب ہیں۔ عوام کو ترقیاتی کاموں کے رکنے سے براہِ راست نقصان پہنچ رہا ہے۔
یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ یہاں انتخابات کے دنوں میں پورا نظام جیسے رک سا جاتا ہے۔ سرکاری دفتر کام نہیں کرتے، فائلیں رک جاتی ہیں، اور عوام انتظار میں رہتی ہے۔ شفافیت کا مطلب یہ نہیں کہ سب کچھ بند کر دیا جائے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ سب کچھ ایمانداری سے جاری رکھا جائے۔
گلگت بلتستان کے نوجوان پہلے ہی مایوس پریشان حال ہیں۔ اگر انہیں روزگار کے مواقع نہیں دیے گئے تو مایوسی مزید بڑھے گی۔ بیروزگاری صرف پیسے کی کمی نہیں، بلکہ ذہنی پریشانی بھی ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ نوجوان مثبت سرگرمیوں کی سمت میں رہیں تو انہیں روزگار کے مواقع مسلسل فراہم کرنے چاہیے
انتخابات کو بہانہ بنا کر نوکریاں اور ترقیاتی کام بند کرنا کسی مسئلے کا حل نہیں۔ شفافیت کے لیے آج کے دور میں جدید طریقے موجود ہیں۔ بھرتیوں کا پورا عمل آن لائن کیا جا سکتا ہے تاکہ کسی سیاسی اثر یا سفارش کی گنجائش نہ رہے۔ اسی طرح عوامی فنڈز کا استعمال بھی ڈیجیٹل نظام کے تحت دکھایا جا سکتا ہے تاکہ ہر چیز عوام کے سامنے ہو۔
حقیقت یہ ہے کہ گلگت بلتستان میں انتخابات آج تک مکمل شفاف نہیں ہو سکے۔ ہر الیکشن کے بعد دھاندلی اور اقربا پروری کی شکایات سامنے آتی ہیں۔ صرف پابندیاں لگانے سے شفافیت نہیں آتی، اس کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کے روزگار کو متاثر کیے بغیر شفاف انتخابات کرائے۔ عوامی فنڈز کے استعمال پر پورے سال نظر رکھی جائے۔ بھرتیوں کو میرٹ پر لانے کے لیے جدید نظام اپنایا جائے۔
الیکشن کمیشن کا فیصلہ نیت کے لحاظ سے درست ہے، مگر اس کے اثرات عام لوگوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔ روزگار رک گیا، ترقیاتی کام بند ہو گئے، اور عوام مایوس ہو گئی۔ شفافیت کا مطلب یہ نہیں کہ سب کچھ روک دیا جائے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ ہر کام دیانتداری سے کیا جائے۔ گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو انصاف اور روزگار دونوں کی ضرورت ہے۔ شفاف انتخابات ضرور ہوں، مگر عوامی ترقی اور روزگار کی قیمت پر نہیں۔
وسلام
تحریر یاسر دانیال صابری
column in urdu, Election Commission’s Decision

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!
100% LikesVS
0% Dislikes

الیکشن کمیشن کا فیصلہ ,شفافیت یا بے روزگاری کا نیا باب؟ یاسر دانیال صابری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں