قوموں کا زوال کرپشن سے شروع ہوتا، یاسر دانیال صابری
گلگت بلتستان ہو یا پاکستان کا کوئی اور حصہ، کرپشن ہماری نسلوں کے مستقبل پر وہی کاری ضرب ہے جو خاموشی سے ستون گراتی ہے اور کسی کو احساس بھی نہیں ہونے دیتی۔ اپنے لیے، اپنے بچوں کے لیے اور آنے والے وقتوں کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ بدعنوانی کی ہر شکل کو جڑ سے ختم کیا جائے، کیونکہ ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی ناسور ہے۔ ہمارا عزم یہی ہونا چاہیے کہ گلگت بلتستان کو کرپشن سے پاک خطہ بنانا ہے، جہاں کوئی افسر، کوئی ادارہ اور کوئی بااثر شخص قانون سے بالاتر نہ ہو۔ آج دو افسران کی بدعنوانی ظاہر ہوئی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ پردے کے پیچھے ایسے بے شمار کیس موجود ہیں جو کبھی منظرعام پر نہیں آتے، اور یہی خاموشی سب سے خطرناک ہے۔ پاکستان کے تقریباً ہر محکمے میں بدعنوانی کی لت نے دیانت کو پسِ پشت ڈال دیا ہے، مگر پھر بھی امید کی ایک کرن باقی ہے: وہ لوگ جو رزقِ حلال کی کمائی کو اپنی عزت، اپنی عبادت اور اپنی اولاد کی تربیت سمجھتے ہیں۔
یاد رکھنا چاہیے کہ رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں اللہ کے نزدیک سخت گناہگار ہیں۔ آج کی لالچ کل کی شرمندگی بن جاتی ہے، اور یہ فتنہ صرف ایک فرد کو نہیں بلکہ پوری نسل کو برباد کر دیتا ہے۔ کرپشن کو روکنا صرف قانون کا کام نہیں، یہ معاشرتی غیرت، اخلاقی ہمت اور اجتماعی ذمہ داری بھی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہ خطہ ترقی کرے، نوجوان روزگار پائیں، ادارے مضبوط ہوں اور عوام کو انصاف میسر آئے، تو پھر لازم ہے کہ کرپشن کے خلاف اجتماعی آواز اٹھائی جائے، بدعنوان عناصر کی نشاندہی کی جائے اور ان ناپاک ہاتھوں کو معاشرے میں کوئی عزت نہ دی جائے۔ بے شک تعمیر کا پہلا اینٹ ایمان داری سے ہوتی ہے، اور انہی بنیادوں پر قومیں پروان چڑھتی ہیں۔ بہترین لکھاری وہی ہے جو معاشرے کا دکھ محسوس کرے، برائی کو برائی کہے، اور قوم کو سوچنے پر مجبور کرےجب قلم سچ بولے گا تب معاشرہ بدلنا شروع ہوگا۔
کرپشن کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ انسان کی آنکھ سے حیا اور دل سے خوفِ خدا چھین لیتی ہے۔ جب انسان کے اندر سے جواب دہی کا احساس ختم ہو جائے تو پھر وہ دفتر کی میز سے لے کر عوام کے حقوق تک، ہر چیز کو اپنی ملکیت سمجھنے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے اداروں میں بیٹھے کچھ لوگ کرسی کو خدمت نہیں، بلکہ طاقت اور کمائی کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ یہ وہی سوچ ہے جو قوموں کو کھوکھلا کرتی ہے۔ اگر معاشرے میں دیانت کو معیار بنا دیا جائے تو نہ کوئی گرانفروشی ہوگی، نہ فائلیں سالوں فائلوں میں دبیں رہیں گی، نہ غریب انصاف کے لیے ٹھوکریں کھائے گا۔ اصل اصلاح وہ ہے جو دل سے شروع ہو، اور وہ تربیت ہے جو گھر سے ملتی ہے۔ اگر والدین اپنے بچوں کو حلال کمائی کی عزت سمجھا دیں تو کوئی نظام، کوئی تختہ، کوئی حکومت ایسی نہیں جو اسے کرپٹ بنا سکے۔
کرپشن صرف رشوت یا مالی بدعنوانی کا نام نہیں یہ وعدہ خلافی، جھوٹ، سفارش، نااہل افراد کو آگے لانا، حق دار کا حق مارنا، اور عوامی مفاد کو ذاتی مفاد پر قربان کرنے کا بھی نام ہے۔ یہ وہ چھوٹے چھوٹے گناہ ہیں جو وقت کے ساتھ بڑے عذاب بن جاتے ہیں۔ ہم اپنے معاشرے میں اکثر دیکھتے ہیں کہ ایک بااثر شخص بغیر میرٹ کے اپنے عزیزوں کو بڑے عہدوں پر بٹھا دیتا ہے، جب کہ محنتی اور اہل نوجوان در بدر کی ٹھوکریں کھاتے ہیں۔ یہ بھی کرپشن ہے، بلکہ مالی کرپشن سے زیادہ خطرناک ہے، کیونکہ یہ ریاست کی بنیادوں کو ہلا دیتی ہے۔ قومیں اس وقت زوال کا شکار ہوتی ہیں جب انصاف ایک طبقے کا حق بن جائے اور قانون کمزور کے لئے تلوار، مضبوط کے لئے ڈھال بن جائے۔ اگر ہم نے اپنے معاشرے کو سنوارنا ہے تو پہلے اپنے دلوں سے اس ناانصافی کو نکالنا ہوگا، کیونکہ کوئی نظام اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک انسان خود بدلنے کی خواہش نہ کرے۔
معاشرہ تب بدلتا ہے جب لوگ اپنی خامیوں کو پہچان کر انہیں درست کرنے کا حوصلہ پیدا کریں۔ کرپشن کے خلاف سب سے مؤثر جنگ وہ ہے جو ہر فرد اپنے اندر لڑتا ہے۔ جب ایک استاد اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے دے گا، جب ایک افسر اپنے اختیارات کو اللہ کی Amanat سمجھے گا، جب ایک تاجر تول میں کمی نہیں کرے گا، جب ایک شہری رشوت دینے سے انکار کرے گا، تب تبدیلی کا پہلا چراغ جلے گا۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ قومیں صرف بڑی سڑکوں اور بلند عمارتوں سے نہیں بنتیں بلکہ کردار، انصاف اور دیانت کی بنیاد پر پروان چڑھتی ہیں۔ اگر ہم آج اس ناسور کے خلاف کھڑے نہ ہوئے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ ہمیں ان کے لیے ایک ایسا معاشرہ چھوڑ کر جانا ہے جہاں عزت کمائی نہیں بلکہ کردار سے ملتی ہو۔ یہی اصل ترقی ہے، اور یہی وہ راستہ ہے جو اللہ کے نزدیک کامیابی کی راہ ہے۔
بدعنوانی صرف ایک جرم نہیں یہ انسانیت، ایمان اور مستقبل کے خلاف غداری ہے۔ آؤ عہد کریں کہ ہم خود بھی کرپشن سے پاک رہیں گے، اپنے بچوں کو بھی رزقِ حلال کھلائیں گے، اور معاشرے میں کسی بدعنوان شخص کو عزت نہیں دیں گے۔ جب ہر فرد ایمانداری کو اپنا اصول بنا لے گا تو کوئی طاقت، کوئی نظام، کوئی ظلم ہماری ترقی کی راہ نہیں روک سکے گا۔ ملک بھی روشن ہوگا، نسلیں بھی محفوظ ہوں گی، اور اللہ بھی راضی ہوگا۔تحریر یاسر دانیال صابری۔
کلاس روم کی خاموش زیادتی، طالب علم شکیل حسین نمل یونیورسٹی، کراچی کیمپس
کراچی ائیرپورٹ کے جناح ٹرمینل میں نیولے کا مٹر گشت، انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں
گیمبلنگ ایپ کی تشہیر، رجب بٹ اور ندیم نانی والا کی راہداری ضمانت منظور




