column in urdu, Baseless Propaganda Against the University of Baltistan 0

جامعہ بلتستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا اور حقیقت کا چہرہ، عارف سحاب شگری
سکردو جیسے پرامن اور تعلیم دوست معاشرے میں گزشتہ چند دنوں سے ایک نوجوان کی جانب سے جامعہ بلتستان اور وہاں کے اساتذہ کے خلاف سخت بیانات گردش کر رہے ہیں۔ اجتماعی شعور رکھنے والے ہر شخص کے لیے یہ صورتحال تشویش کا باعث ہے کہ ایک غیر ذمہ دارانہ بیان کو بنیاد بنا کر طلبہ، والدین اور عوام الناس کے ذہنوں میں بے اعتمادی پیدا کی جا رہی ہے۔ تعلیم جیسے مقدس شعبے پر بے بنیاد حملے صرف ادارے کی بدنامی کا سبب نہیں بنتے بلکہ ہزاروں مستحق نوجوانوں کے مستقبل پر بھی گہرا منفی اثر ڈالتے ہیں۔
موصوف نے اپنی ویڈیوز اور بیانات میں بارہا اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ جامعہ بلتستان کے بیشتر اساتذہ نااہل ہیں اور علمی میدان میں کمزور ہیں۔ یہ دعویٰ بذاتِ خود علمی سنجیدگی سے محروم ہے، کیونکہ جو شخص فلسفہ، تاریخ، ادب، عمرانیات، مصنوعی ذہانت، سیاست اور قانون جیسے بالکل مختلف شعبوں میں بیک وقت مناظرے کی دعوت دے، وہ دراصل اپنی علمی حقیقت کو نہیں بلکہ اپنی خودنمائی کی تشنگی کو ظاہر کرتا ہے۔ تعلیمی دنیا کی بنیاد اسی احترامِ تخصص پر قائم ہے کہ ہر استاد اپنے شعبے کا ماہر ہوتا ہے، اور ان ہی مختلف شعبوں کی مہارتیں مل کر ایک جامع ادارہ وجود میں لاتی ہیں۔ اس تنوع کو کمزوری قرار دینا بددیانتی کے مترادف ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ موصوف کا اصل مقصد علم یا اصلاح نہیں بلکہ سوشل مقبولیت حاصل کرنا ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں میں ان کی جانب سے مختلف شخصیات اور اداروں پر تنقید کے ذریعے ڈیجیٹل مقبولیت حاصل کرنے کی کوششیں اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ یہ بیانات کسی سنجیدہ اصلاحی فکر کا نتیجہ نہیں، بلکہ سیاسی خواہشات اور ذاتی تشہیر کا حصہ ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ خود کھلے عام اعلیٰ سیاسی عہدوں تک پہنچنے کا عزم ظاہر کرتے رہے ہیں، مگر سیاست میں آنے سے قبل ہی انہوں نے سماج کے سب سے محترم طبقے اساتذہ کو نشانہ بنا کر اپنی غیر سنجیدگی ثابت کر دی ہے۔
جامعہ بلتستان کا قیام خود ایک جدوجہد کی تاریخ رکھتا ہے۔ برسوں تک اس ادارے کے پاس اپنی مستقل عمارت تک موجود نہیں تھی۔ اساتذہ اور طلباء مختلف جگہوں پر کلاسوں کے لیے دربدر رہے، مگر اس دوران کسی نے موصوف کو ادارے کی حمایت کرتے، سہولیات کی کمی پر آواز بلند کرتے یا حکومت سے فنڈنگ کا مطالبہ کرتے نہیں دیکھا۔ آج بھی یونیورسٹی انفراسٹرکچر اور فنڈنگ کے لحاظ سے مشکلات کا سامنا کر رہی ہے، مگر اس کے باوجود اساتذہ محدود وسائل میں بھرپور محنت کے ساتھ ہزاروں طلباء کو تعلیم دے رہے ہیں۔ کسی بھی تعلیمی ادارے کی کامیابی صرف عمارت یا سسٹم سے نہیں۔بلکہ وہاں محنت کرنے والوں کی نیت، لگن اور پیشہ ورانہ کوششوں سے ہوتی ہے، اور جامعہ بلتستان کے اساتذہ اس حقیقت کی واضح مثال ہیں۔
اگر ہم بہترین تعلیمی نظام کی بات کریں تو گلگت بلتستان میں آغا خان ایجوکیشن سسٹم اس لیے کامیاب ہے کہ وہاں شاندار فنڈنگ، مضبوط انفراسٹرکچر اور عالمی معیار کی مسلسل ٹریننگ موجود ہے۔ یورپی یونیورسٹیوں اور دنیاکے دیگر یونیورسٹیوں میں بھی ہر پروفیسر کو تحقیق کے لیے باقاعدہ فنڈز ملتے ہیں۔ ایسے مضبوط مالیاتی ڈھانچوں کا مقامی سرکاری یونیورسٹیوں سے موازنہ کرنا دانشمندی نہیں کہلاتا۔یہ ناانصافی کے مترادف ہے۔ جب مقامی استاد بغیر مناسب فنڈنگ، کم سہولیات اور بھاری ذمہ داریوں کے باوجود تحقیق اور تدریس جاری رکھتے ہیں، تو انہیں تنقید نہیں بلکہ حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
تعلیم ایک حساس شعبہ ہے۔ بے بنیاد الزامات لگا کر ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے افراد کو چاہیے کہ وہ تعلیمی نظام کو بدلنے والے عوامل کو سمجھیں، اور اگر واقعی سماجی، سیاسی یا تعلیمی اصلاح چاہتے ہیں تو تنقید کے بجائے حل پیش کریں۔ اگر موصوف واقعی سیاست میں آنا چاہتے ہیں تو بہتر یہ ہے کہ وہ اساتذہ کی کردار کشی کے بجائے اُن پالیسی سازوں سے سوال کریں جو برسوں سے یونیورسٹیوں کی فنڈنگ کم رکھتے آئے؛ وہ نظام کو غلط کہنے کے بجائے اس نظام کو ٹھیک کرنے کے لیے عملی کوششوں کا عزم کریں۔ یہی ایک سنجیدہ اور ذمہ دار سیاست دان کا رویہ ہوتا ہے۔
اختتام پر یہ کہنا ضروری ہے کہ جامعہ بلتستان کے اساتذہ علم کے سپاہی ہیں، جنہوں نے وسائل کی کمی کے باوجود بہتر مستقبل کے دروازے کھولے ہیں۔ انہیں بدنام کرنا نا انصافی ہے، عوام، والدین اور طلباء کو چاہیے کہ سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے متاثر ہونے کے بجائے زمینی حقائق کو سامنے رکھیں اور اس ادارے اور اساتذہ کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ یہ خطہ تعلیم میں مزید ترقی کر سکے۔
column in urdu, Baseless Propaganda Against the University of Baltistan

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

شگر معروف قانون دان و سماجی رہنماایڈووکیٹ مہدی علی شگری نے شگر سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کردیا۔

شگرسول سوسائٹی رہنماؤں کا فیز ٹو بجلی گھر کا دورہ، کام تکمیل کے آخری مراحل میں,

100% LikesVS
0% Dislikes

جامعہ بلتستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا اور حقیقت کا چہرہ، عارف سحاب شگری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں