وقت کے امام کی تنہائی کا جواب. کبری بتول اسوہ گرلز کالج سکردو
جوانو! تم ہی ہو امامِ وقت کا بازو، تمہاری راہوں سے چمکے گا حق کا کارواں، سبو۔۔۔ اے جوانو! ذرا سوچو، اگر آج کربلا کی سرزمین پر امام حسینؑ تنہا کھڑے ہوں اور صدائے استغاثہ بلند کریں: “کیا کوئی ہے جو میری مدد کرے؟” تو کیا تم خاموش رہو گے؟ یقیناً نہیں۔۔۔ تمہارے دل کی ہر دھڑکن لبیک کہے گی۔۔۔ لیکن سنو! آج بھی وہی صدا گونج رہی ہے۔۔۔ فرق صرف یہ ہے کہ وہ صدا اب کربلا سے نہیں، بلکہ غیبت کے پردے کے پیچھے سے آ رہی ہے۔۔۔ یہ صدا وقت کے امام، امام مہدیؑ کی ہے۔۔۔
جوانو! لرز جاؤ اس خیال سے کہ ہمارے وقت کا امام تنہا ہے۔۔۔ وہ امت کے دکھ دیکھتا ہے، یتیموں کی آہیں سنتا ہے، مظلوموں کے آنسو محسوس کرتا ہے۔۔۔ اور ہم؟ ہم غفلت کی نیند میں گم ہیں۔۔۔ ہماری زبان دعائیں پڑھتی ہے، لیکن ہمارا عمل دنیا کی چمک میں کھو چکا ہے۔۔۔ ہماری آنکھوں میں دنیا کے خواب تو سجے ہیں، مگر امام کی مدد اور زیارت کی تڑپ ناپید ہے۔۔۔
ذرا اپنے دل سے پوچھو۔۔۔ اگر کل امام ہم سے سوال کریں: “میں تمہارے وقت کا امام تھا، تم نے میرے لیے کیا کیا؟” تو ہم کیا جواب دیں گے؟ کیا ہم یہ کہیں گے کہ مولا! ہم نے اپنی جوانی موبائل فون پر ضائع کر دی؟ دشمنوں کی سازشوں میں گم ہو کر اپنے دن اور راتیں برباد کر دیں؟ دنیاوی خواہشات کے پیچھے اپنی عبادتیں، اپنی آنکھیں، اپنا وقت سب کچھ قربان کر دیا؟ ہم نے اپنی نمازوں کو سستی میں گنوا دیا، اپنی جوانی کو حرام نظاروں میں فنا کر دیا۔۔۔؟
نہیں جوانو! امام کو ہمارا مال، ہماری دنیا یا ہمارے خواب نہیں چاہیے۔۔۔ امام کو ایک پاک دل چاہیے۔۔۔ ایک ایسا دل جو تڑپے، جو جاگے، جو امام کے لیے دھڑکے۔۔۔ جب تک ہماری قوم کے جوان بیدار نہیں ہوں گے، ہم غفلت کے گہرے اندھیروں میں ڈوبتے جائیں گے۔۔۔
اب وقت آ چکا ہے کہ ہم اپنی نیند کو خیر باد کہیں۔۔۔ اپنے نفس کی غلامی سے آزاد ہوں۔۔۔ اپنی خواہشات کو قربان کریں۔۔۔ اپنے گناہوں کو آنسوؤں سے دھو ڈالیں۔۔۔ اور امام وقت کی تنہائی کو ختم کریں۔۔۔ ان کے سچے اور مخلص ساتھی بنیں۔۔۔ اور دوسروں کو بھی اس راہ پر بلائیں۔۔۔
یاد رکھو! امام کا ساتھ دینا صرف تلوار اٹھانے کا نام نہیں۔۔۔ بلکہ اپنے نفس پر قابو پانے، اپنی جوانی کو عبادت، علم، خدمت اور قربانی کے راستے پر ڈالنے کا نام ہے۔۔۔ اگر آج ہم نے امام کو تنہا چھوڑ دیا، تو کل ہماری تنہائی کبھی ختم نہ ہو سکے گی۔۔۔ لیکن اگر آج ہم جاگ گئے، بدل گئے، تو یہی جوانی، یہی اشک، یہی تڑپ ہمیں امام کے قریب لے جائے گی۔۔۔ ہمیں ان کے لشکر کا حصہ بننے کا موقع عطا کرے گی۔۔۔ ہمیں شفاعت کا مستحق بنا دے گی۔۔۔
وقت کے امام کی معرفت کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے بس یہی حدیث کافی ہے:
“جو شخص اپنے وقت کے امام کو پہچانے بغیر مرے، وہ کفر کی موت مرتا ہے۔”
جوانو! تمہاری جوانی امام کی تنہائی کا جواب بن سکتی ہے۔۔۔ اسے ضائع نہ کرو۔۔۔ اسے حق کے لیے، امام کے لیے، قربانی کے لیے وقف کر دو۔۔۔ اور اپنے امام کو تنہا مت چھوڑو۔۔۔
لبیک یا مہدیؑ!
، column in urdu, Answer the loneline of Imam Mehdi A.S column in urdu, loneliness of the Imam of time