news خبر خبریں نیوز landscape 1758449517186 0

گلگت بلتستان ریونیو اتھارٹی ایکٹ میں ترامیم — ٹیکس فری زون کے دعوے اور زمینی حقائق تحریر امتیاز گلاب بگورو
گلگت بلتستان کو ہمیشہ ایک ٹیکس فری زون قرار دینے کی باتیں کی جاتی رہی ہیں۔ عوامی نمائندے اور حکومت بارہا یہ دعوے دہراتے ہیں کہ یہاں کے عوام کو خصوصی مراعات ملنی چاہئیں تاکہ خطہ معاشی ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکے۔ تاہم، حالیہ دنوں میں منظرِ عام پر آنے والا گلگت بلتستان ریونیو اتھارٹی ایکٹ میں ترمیمی مسودہ ان دعووں کی حقیقت کو کھول کر رکھ دیتا ہے۔نئی ترامیم کی جھلک اور ترمیمی مسودے کے مطابق دیکھا جائے تو
1. شق 35 کا اضافہ
ہر وہ شخص یا ادارہ جو کسی بھی قسم کی کاروباری سرگرمی میں مصروف ہے، اس کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان ریونیو اتھارٹی میں رجسٹرڈ ہو۔ اس اقدام سے خطے کے تقریباً تمام کاروباری حلقے براہِ راست اتھارٹی کے دائرہ کار میں آ جائیں گے۔
2. شق 5 کی ذیلی شق 5(a) میں تبدیلی
مجوزہ ترمیم کے بعد ریونیو اتھارٹی کو وسیع اختیارات مل جائیں گے، جن کے تحت وہ ٹیکس، ڈیوٹیز، سیس اور دیگر مالیاتی لیویز جمع کر سکے گی۔ یہ تمام وصولیاں حکومت کی جانب سے طے کردہ شیڈول-1 کے مطابق ہوں گی۔
3. سیلز ٹیکس آن سروسز کا نفاذ
ترمیم کے تحت خدمات پر بھی سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تیاری کی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومت کے اتحادی بااثر افراد اس شق کو فعال کرنے میں پیش پیش ہیں۔
محترم قارئین
یہاں حکومتی تضاد اور دوغلی پالیسی واضح ہے کہ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایک طرف گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون قرار دینے کے لیے حکومت کوشش کر رہی ہے، تو دوسری طرف ٹیکسز کے نفاذ کے لیے ترمیمی بل کیوں تیار کیا جا رہا ہے؟یہ رویہ حکومت کی پالیسیوں میں واضح تضاد کو ظاہر کرتا ہے۔ عوام کو ایک جانب سہولتوں کے خواب دکھائے جاتے ہیں جبکہ دوسری جانب ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جو براہِ راست خطے کی معیشت پر بوجھ ڈالیں گے۔
قارئین کرام
گلگت بلتستان کے عوام طویل عرصے سے یہ مطالبہ کرتے آ رہے ہیں کہ خطے کو آئینی اور معاشی سطح پر خصوصی حیثیت دی جائے۔ اس پس منظر میں ٹیکسز کے نفاذ کی کوشش نہ صرف اعتماد کے بحران کو جنم دے گی بلکہ عوامی احتجاج اور مزاحمت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
محترم قارئین کرام
گلگت بلتستان میں ریونیو اتھارٹی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم محض قانونی تبدیلی نہیں بلکہ خطے کے مستقبل کی سمت متعین کرنے والا فیصلہ ہے۔ حکومت کو یہ طے کرنا ہوگا کہ آیا وہ واقعی خطے کو ٹیکس فری زون کے طور پر عالمی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنانا چاہتی ہے یا پھر عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے کا ارادہ رکھتی ہے۔فی الحال یہ صورتحال عوام میں بے یقینی اور شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہے، اور اگر اس پر کھل کر بات نہ کی گئی تو مستقبل میں یہ ایک بڑا سیاسی اور معاشی بحران بن سکتا ہے۔یہ ترمیمی بل دراصل گلگت بلتستان کے عوامی حقوق پر ڈاکہ ہے۔ اگر عوام خاموش رہے تو کل کو مزید بوجھ ان پر مسلط ہوگا۔ لہٰذا اب وقت آ گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنی آواز بلند کریں، یکجہتی کے ساتھ سڑکوں اور ایوانوں میں اس ترمیم کے خلاف جدوجہد کریں۔یہ خطہ پہلے ہی آئینی اور معاشی لحاظ سے محروم ہے، اور اگر اس پر مزید ٹیکسز کا بوجھ ڈالا گیا تو یہ صرف ناانصافی نہیں بلکہ ایک نئی تحریکِ مزاحمت کی بنیاد بھی ثابت ہوگا۔
Column in Urdu, Amendments to the Gilgit-Baltistan Revenue Authority Act

50% LikesVS
50% Dislikes

گلگت بلتستان ریونیو اتھارٹی ایکٹ میں ترامیم — ٹیکس فری زون کے دعوے اور زمینی حقائق تحریر امتیاز گلاب بگورو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں