column in urdu 0

دیامر کی حقیقت اور غلط فہمیوں کا ازالہ، فرمان افضل
دیامر کو اکثر چند ناخوشگوار واقعات کی بنیاد پر بدنام کیا جاتا ہے، حالانکہ یہ حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔ جب بھی کوئی حادثہ یا سانحہ پیش آتا ہے چاہے بسوں پر حملہ ہو، مسافروں پر ڈاکا ڈالا جائے یا کوئی ایکسیڈنٹ ہو سب سے پہلے دیامر کے عوام، نوجوانوں کی تنظیمیں، علمائے کرام اور سول سوسائٹی کے افراد بڑھ چڑھ کر ریسکیو اور مدد کے لیے آگے آتے ہیں، زخمیوں کو ہسپتال پہنچانا، خون عطیہ کرنا اور متاثرین کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہونا دیامر کے عوام کی پہچان ہے
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دیامر میں جو بھی اچھے اور مثبت کارنامے انجام دیے جاتے ہیں، وہ اکثر نظرانداز کر دیے جاتے ہیں لیکن اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ جائے، تو اس کا الزام پورے دیامر پر ڈال دیا جاتا ہے، حالانکہ یہ منفی کارروائیاں ہمیشہ چند شرپسند اور دہشتگرد عناصر کی ہوتی ہیں، جنہیں خود دیامر کے عوام اور قیادت نے کبھی قبول نہیں کیا
دیامر کے عوام نے ہمیشہ ایسے واقعات کی مذمت کی ہے اور ہر موقع پر انتظامیہ اور فوج کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنا تعاون پیش کیا ہے، معزز نمبرداران، علمائے کرام اور سول سوسائٹی نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ امن کے قیام کے لیے انتظامیہ اور فوج کے ساتھ ہیں، اور عملی طور پر بھی اس کا ثبوت دیا ہے
یقیناً جو شرپسند اور دہشتگرد اس قسم کی کارروائیوں میں ملوث ہوتے ہیں، انہیں قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے، مگر یہ کسی طور درست نہیں کہ چند افراد کے برے عمل کی وجہ سے پورے دیامر کو بدنام کر کے وہاں کے امن پسند عوام کو شک کی نگاہ سے دیکھا جائے یا اجتماعی طور پر نشانہ بنایا جائے
دیامر کی اصل پہچان خدمت، قربانی اور امن پسندی ہے۔ یہ وہ خطہ ہے جہاں کے عوام مشکل وقت میں دوسروں کے لیے سہارا بنتے ہیں اور اپنی جان، وقت اور خون تک قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتے
دیامر امن کا حامی ہے، شرپسندوں کا نہیں
column in urdu

50% LikesVS
50% Dislikes

دیامر کی حقیقت اور غلط فہمیوں کا ازالہ، فرمان افضل

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں