پسماندہ علاقہ ڈیمل میں اہم شخصیات کے ناقابل فراموش خدمات, بشارت حسین شگری ، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی

column in urdu

پسماندہ علاقہ ڈیمل میں اہم شخصیات کے ناقابل فراموش خدمات, بشارت حسین شگری ، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بشر کی سر بلندی میں بھی کوئی راز ہوتا ہے
جو سر دے دے سر میدان وہی سرفراز ہوتا ہے
جہاں پہ ختم ہوتی ہے حدود عقل انسانی
وہی سے پنجتن کی شان کا آغاز ہوتا ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے بہت ہی محکم انداز میں کائنات کو بنایا اس کائنات میں جنس وانس کی خلقت فرمائی اور ان کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے نبیوں اور رسولوں کا سلسلہ جاری فرمایا رسولوں کی آمد کا سلسلہ آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے بعد ختم ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام علیہم السّلام کے مشن کی انجام دہی کے لیے علمائے کرام کی جماعت تیار فرمائی علمائے کرام حقیقی معنوں میں سماجی معاشرتی اصطلاح کے اولین ذمہ دار اور انسانیت کی حقیقی خواہاں ہیں۔
اگر ہم اپنے پسماندہ علاقے کے علماوں کی بات کی جائے تو شگر بلتستان کے علماء بہت اہمیت کی حامل ہے پسماندہ علاقے کے علماء کرام علاقے میں موجود بچوں کے تعلیم و تربیت اور معاشرے کی ترقی اور فلاح و بہبود ، عوام کے حقوق اور مختلف این جی اوز کے ساتھ مل کر پسماندہ گاؤں میں مختلف خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
علاقے میں علماء کرام کا کردار بہت اہم ہے اس میں تعلیم سب سے بنیادی اثاثہ ہے۔پسماندہ علاقہ باشہ کے گاؤں ڈیمل کی بات کی جائے تو اس میں حاجی مرزا حسین مرحوم کی خدمات کو نظر انداز کرکے آگے جانا یقینا ناشکری اور بے قدری کی انتہا ہوگی۔آپ اس وقت کے نمبردار جناب اسمعیل کی فرزند تھے آپ بھی اپنے والد محترم کی طرح باواقار، باصلاحیت،سماجی کارکن اور ترقی پسند شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔اس پسماندہ علاقہ کی تعلیم و ترقی میں آپ کا اہم کردار رہیں ہیں اُس وقت پسماندہ گاؤں ڈیمل میں نہ کوئی سکول تھا نہ کوئی ٹیچر تھے۔آپ علاقے میں ترقی اور تعلیم کا شعور رکھتے تھے اسلیے آپ نے تمام بچوں اور بچیوں کو اپنے گھر میں مناسب جگہے کا بندوست کرکے تعلیم و تربیت دینے کی کوشش کی۔نہ صرف طالب علموں کو اپنے گھر میں رکھا بلکہ بچوں کو تعلیم دینے کےلئے اس وقت کے استاد محترم جناب ماسٹر فضل صاحب کو بھی اپنی گھر میں رکھ کر قیام و طعام کا بھی بوجھ اٹھایا تاکہ بچوں کی تعلیم میں کوئی کثر نہ رہے۔دو تین سال آپ نے اپنے گھر میں رکھا اس کے بعد آپ کے محنت اور کوششوں سے پسماندہ گاؤں ڈیمل میں پرائمری سکول کی بنیاد رکھی گئی اس وقت ماسٹر فضل صاحب کی پوسٹنگ ہوئی تو آپ نے وقت ضائع کیے بغیر اس وقت کے ٹیچر قابل احترام جناب سر احمد چو صاحب کو نیشنل ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعے فوراً تعینات کیا تاکہ بچوں کے پڑھائی میں کوئی خلل پیدا نہ ہو۔اس کے بعد تقریباً پندرہ سال تک قابل احترام جناب سر احمد چو صاحب نے اپنے زندگی صرف کرکے بچوں کی تعلیم پر دھیان دیا۔آپ پندرہ سال صرف پانچ ہزار تنخوا لیتے رہے بعد میں آپ کے باوقار صلاحیت اور محنت ومشقت کی وجہ سے آپ گورنمنٹ کے ملازمت پر فائز ہوئے اس وقت آپ اسی محنت ومشقت اور لگن کے ساتھ اپنے خدمات کو جاری رکھا ہوا ہے۔
لیکن دینیات سنٹر کی حوالے سے دیکھا جائے تو قابل احترام استاد محترم جناب آخوند فدا علی انصاری صاحب پچھلے چوبیس ،پچیس سالوں سے گاؤں میں موجود بچوں کے تعلیم اور تربیت میں مصروف ہیں آپ نے اپنے ابتدائی تعلیم مدرسہ خاص شگر سے حاصل کی اس کے بعد مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے آپ اپنے تعلیم کو جاری نہیں رکھ سکا لیکن آپ نے ہمت نہیں ہاری آپ اپنے قابلیت کو اُجاگر کرتے ہوے اپنے آبائی گاؤں ڈیمل میں پچھلے پچیس سالوں سے بچوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کرنے میں مشغول ہے۔آپ نے اب تک تقریباً ڈائی سو سے زائد طالب علموں کو قرآن و حدیث کی تعلیم دے کر فارغ التحصیل ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں اور ابھی بھی پوری گاؤں میں آپ کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔لیکن اس وقت آپ کی طبیعت ناساس ہونے کے وجہ سے گاؤں میں موجود بچوں کے تعلیم میں دشواری ہو رہی ہیں اسلئے ہم اپنے علاقے کے نمائندوں سے اپیل کرتے ہیں کہ استاد محترم آخوند فدا علی انصاری صاحب کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اس علاج و معالجہ کا بھی کوئ خاص انتظام کیا جاے بلخصوص البیان فاونڈیشن کے سی۔ای۔او جناب محمد ایوب شگری صاحب سے میرا گزارش ہے کہ ان کوئ خاص بندوست کی جائے تاکہ وہ اپنے قابلیت کو اُجاگرکرتے ہوے پہلے کی طرح آئندہ بھی اپنے محنت اور لگن کے ساتھ اپنے کام کو جاری رکھ سکیں۔ اس ترقی یافتہ دور میں علاقے باشہ کے گاؤں ڈیمل ابھی بھی تمام تر سہولیات سے محروم ہے۔
لیکن ایک فلاحی ادارہ البیان فاونڈیشن کے اس گاؤں کے لیے خدمات خصوصاً تعلیمی میدان میں انجام دینے میں پیش پیش ہیں۔ہم البیان فاونڈیشن کے سی ۔ای۔او جناب ایوب شگری ،اور ان کے ٹیم کا ممنون و مشکور ہوں کہ آپ کی کاوشوں سے اس وقت پسماندہ گاؤں ڈیمل میں دو تین ٹیچرز اپنے خدمات سر انجام دے رہے ہیں اس میں جناب سر اسحاق نوری جسے قابل سوشل ایکٹوسٹ مدرس بھی موجود ہے۔
اس کے علاوہ علماء کرام کا بھی اس پسماندہ علاقے میں اہم کردار ہے جسے سادات فیملی چھوترون کے حوالے سے اگر ہم بات کرے تو آغا سید مبارک علی شاہ کے بعد جناب آغا سید عباس الموسوی جیسا شخصیت موجود ہیں آغا صاحب نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر آپ کو الگ مقام حاصل ہے۔آپ اس وقت پسماندہ علاقے باشہ محکمہ شرعیہ چھوترون کے قاضی ہیں۔اس کی علاوہ ہم اپنے پسماندہ گاؤں ڈیمل کے علماء کی بات کی جائے تو ماشاءاللہ سے اس وقت بڑے بڑے علماء کرام اور مفسر شخصیات موجود ہیں۔
نہ پوچھ گفتگو میں کیا اثر رکھتی ہے وہ
سنگ دل کو موم کرنے کا اثر رکھتی ہے وہ
جیسا کہ حجتہ الاسلام والمسلمین قبلہ شیخ عباس محمودی صاحب مرحوم
، شیخ محمد فاضلی صاحب،
اور خصوصاً شیخ محمد شریفی صاحب آپ تینوں صرف ڈیمل کے نہیں بلکہ شگر بلتستان کے نامور علماء کرام میں شمار ہوتے ہیں۔معاشرے میں آپ دونوں کے بہت سی ،تبلیغی، فرھنگی ،فلاحی خدمات ہیں۔
اس میں سے پسماندہ گاؤں ڈیمل
کے 50 چولہوں پر مشتمل عوام کے لئے پینےکے صاف پانی کا انتظام کرنا اور پانی کی فراہمی کے لئے پائپ لائن جیسا منصوبہ لانا قابلِ داد ہے۔اس کے علاوہ ہم شیخ عنایت علی رحیمی صاحب کا بھی ممنون و مشکور ہوں کہ آپ نے بھی گاؤں میں موجود طالب علموں کے لیے مدرسہ قائم کیااور تعلیم کے حصول کیلئے بچوں کو شعور دلانا ،بچوں کے اندر تعلیم و تربیت کا شعور دلانے کے لیے ہرسال مختلف پروگرامز منعقد کرتا رہا،اور اس میں بچوں کے تعلیمی شعور کو اجاگر کرنے کیلئے مختلف قسم کے انعامات کا تقسیم کرنا بچوں کو تعلیمی تشویق دلانے کا ذریعہ ہیں۔

1۔شیخ عباس محمودی صاحب
2۔شیخ محمد شریفی صاحب
3۔شیخ محمد فاضلی صاحب
4۔شیخ عنایت علی رحیمی صاحب
قابلِ احترام جناب
شیخ محمد شریفی صاحب
تعلیمی خدمات کے علاوہ دیگر سماجی کام بھی سر انجام دے رہے ہیں جیسا کہ پسماندہ گاؤں ڈیمل میں پانی کی کمی کو دور کرنے کیلئے مختلف این ۔ جی۔ ایوز ۔سے پائب لانا ، سڑکیں بنانا ،اور مسجد خاتم الانبیاء جسے مسجدوں کی تعمیر کرنا آپ کے قابلیت کی عکاسی کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ تمام علماوں کا سایہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رہے اور مزید اسلام کے اصولوں پر چلتے ہوئے ،تبلیغی،فرھنگی،اور فلاحی خدمات انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یارب العالمین
column in urdu

ہنگامہ خیز خبروں کی لنک ملاحظہ فرمائیں‌

وزیراعظم اور بیلاروس کے صدر کی ملاقات، تجارت اور تعاون کے نئے امکانات پر تبادلہ خیال

اسلام آباد میں‌ فوج طلب، پی ٹی آئی کارکنان زیرو پوائنٹ سے اسلام آباد میں داخل ، مرکزی قافلے کی قیادت بشری بی بی کر رہی ہے

پی ٹی آئی احتجاج کے دوران امن و امان کے قیام کے لیے فوج طلب

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں