نظریہ زندہ رہے گا، . پروفیسر قیصر عباس
نظریہ زندہ رہے گا، . پروفیسر قیصر عباس
یہ دنیا فانی ہے انسان اس دنیا میں اک خاص مدت کے لئے آتا ہے اور پھر داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے اپنے خالق کے حضور پیش ہو جاتا ہے۔مگر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اگرچہ اس دنیا کو چھوڑ دیتے ہیں مگر اس کے باوجود وہ زندہ رہتے ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جس نظریہ کے مطابق وہ زندگی گزارتے ہیں ان کے جانے کے بعد بھی لاکھوں لوگوں کے دلوں میں ان کا نظریہ زندہ رہتا ہے اور جب تک ان کا نظریہ زندہ رہتا ہے وہ بھی زندہ رہتے ہیں ۔بالکل ایسا فلسطینی مزاحمتی جماعت حماس کے لیڈر اسماعیل ہانیہ کے ساتھ ہوا ہے ۔اگرچہ وہ اسرائیل جیسی دہشتگرد ریاست کا نشانہ بن کر اس دور فانی سے کوچ کر گئے ہیں مگر ایک نظریہ کی شکل میں ہمیشہ فلسطینی عوام کے دلوں میں زندہ وجاوید رہے گے ۔اسماعیل ہانیہ کون تھے ؟اسماعیل ہانیہ 1962ءمیں ایک فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے ۔فلسطین کی آزادی کی خاطر وہ تین دفعہ جیل بھی گئے ۔1987ء میں اسرائیلی قبضے کے خلاف اسماعیل ہانیہ احتجاج میں شامل رہے اور اسی دوران حماس کی بنیاد رکھی گئی جس کی رکنیت انہوں نے حاصل کی اور بہت جلد وہ حماس کے سرکردہ رہنماؤں میں شمار ہونے لگے.2003ء میں اسرائیلی حملے میں اس وقت کے حماس کے سربراہ شیخ احمد یاسین اور اسماعیل ہانیہ بال بال بچے ۔مارچ 2004 ء میں شیخ احمد یاسین کو شہید کر دیا گیا ان کے بعد ان کے جانشین عبدالعزیز بھی ایک ماہ بعد ایک اسرائیلی مزائیل کا نشانہ بنے۔2006 ء میں اسماعیل ہانیہ فلسطین اتھارٹی کے وزیرِ اعظم بنے مگر امریکہ سمیت دیگر یورپی ممالک نے انہیں بطور وزیراعظم ماننے سے انکار کر دیا ۔2017ء میں اسماعیل ہانیہ حماس کے سربراہ بن گئے ۔اسماعیل ہانیہ اس وقت قطر میں کے شہر دوحہ میں رہائش اختیار کئے ہوئے تھے ۔اس سے پہلے ان کے بیٹوں اور پوتوں کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے ۔چند دن قبل وہ ایران میں نئے منتخب ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران آئے ہوئے تھے جہاں انہیں شہید کیا گیا ۔ہانیہ خاندان کی اب تک 60 شہادتیں ہوچکی ہیں۔ان کی شہادت کے حوالے سے متضاد آراء آرہی ہیں کچھ تجزیہ نگاروں کے مطابق ہانیہ کو ایران میں موجود اسرائیلی ایجنٹوں کے ذریعے ٹارگٹ کیا گیا ہے جس کی تردید ایرانی حکومت کر رہی ہے جب کہ کچھ تجزیہ نگار اس بات پر متفق ہیں کہ ہانیہ کو مزائیل سے ٹارگٹ کیا گیا ہے ۔دونوں میں سے کوئی بھی طریقہ اپنایا گیا ہو۔بہرحال اس سارے معاملے میں ایران انٹلیجنس ایجنسیوں کی ناکامی ہی تصور کیا جائے گا ۔کیونکہ ایک ایسا ہائی پروفائل شخص جس کے پیچھے دنیا کی خطرناک ترین ایجنسیاں لگی ہوئی ہیں اسے تحفظ دینے میں ناکام رہیں حالانکہ اس بات کو بھی یاد رکھا جانا چاہئے کہ اس سے پہلے ایران کے بیشتر سائنس دانوں کو ٹارگٹ کیا گیا جنرل قاسم سلیمانی سمیت اور بہت سے اہم شخصیات کو ٹارگٹ کیا گیا اور پھر سب سے بڑھ کر سابق ایرانی صدر ابراہیم رائیسی کے ہیلی کاپٹر حادثہ کے حوالے سے شکوک وشبہات پائے جاتے ہیں ان سب واقعات کے باوجود اسماعیل ہانیہ کو تحفظ فراہم کرنے میں ایران ناکام رہا ہے۔اس واقعہ سے ایران کی بطور ریاست پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہورہی ہے ۔آخر اسماعیل ہانیہ کو ایران میں ہی کیوں ٹارگٹ کیا گیا اس بنیادی طور پر تین سے چار وجوہات ہیں اسرائیل نے ایک ہی تیر سے کئی نشانے لگائے ہیں ۔چونکہ ایران وہ واحد اسلامی ملک ہے جو کھل کر فلسطین کی حمایت کر رہا ہے اور اسرائیل کے خلاف ہر بین الاقوامی فورم پر کھل کر بات کرتا ہے۔جب کہ لبنان میں موجود ایرانی حمایت یافتہ عسکری تنظیم حزب اللہ جس نے اسرائیل کے ناک میں دم کیا ہوا ہے اس کی مالی اور عسکری حمایت بھی ایران ہی کر رہا ہے ۔اس لئے ایران میں اسماعیل ہانیہ کو ٹارگٹ کرکے اسرائیل نے ایران کو یہ پیغام دیا ہے کہ ایران میں موجود کسی بھی ہائی پروفائل شخص کو ٹارگٹ کیا جا سکتا ہے۔اس میں ایک یہ بھی پیغام ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد اتنی طاقت ور ہے کہ وہ کہیں بھی کسی کو بھی نشانہ بنا سکتی ہے جہاں موساد نے اسماعیل ہانیہ کو شہید کرکے یہ یہ باور کروایا ہے کہ وہ کتنی طاقت ور ہے وہی ایران کی کمزور انٹیلیجنس کا پول بھی کھل گیا ہے۔دوسری طرف ایک شیعہ اسلامی ملک میں ہانیہ کو ٹارگٹ کرکے باقی اسلامی ممالک کے ذہنوں میں غلط فہمی کو پروان چڑھایا گیا ہے اور اسلامی ممالک کو بدظن کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اب سوال یہ ہے کہ چونکہ ایران میں ہانیہ کو ٹارگٹ کیا گیا ہے اس لئے ایران اس پر کیا ردعمل دیتا ہے تو میرے خیال سے ایران اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ اس واقعہ کے بدلے میں۔ کوئی مضبوط ردعمل دے سکے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل یا اس کی ایجنسیاں اس وقت تنہا نہیں بلکہ امریکہ جیسی سپر پاور اور دیگر یورپی ممالک اسرائیل کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔دوسری طرف تمام اسلامی ممالک میں ایران تنہا کھڑا ہے اور باقی اسلامی ممالک ایران کے موقف کے خلاف کھڑے ہیں۔اس لئے فوری طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ایران اسرائیل سے بدلہ لینے کی پوزیشن میں ہے
پروفیسر قیصر عباس! column in urdu
دن بھر کی اہم خبریں
شگر میںملک بھر کی طرح ضلع شگر میں بھی یوم شہداء پولیس شایان شان طریقے سے منایا گیا،
پی ٹی آئی کے رہنما شیر افصل مروت کا پارٹی رکنیت معطل، نوٹفیکشن کا علم نہیں، چئیرمین گوہر علی خان