چوہا اور بلی کی کھیل کھیلتی رہیں تو ملکی صورتحال سری لنکا جیسا ہوگا ۔ ساجد حسین
چوہا اور بلی کی کھیل کھیلتی رہیں تو ملکی صورتحال سری لنکا جیسا ہوگا ۔
پاکستان کی معاشی صورتحال
گزشتہ سال پاکستان کی سیاست اور معیشت کے لیے تباہ کن سال رہا ہے ۔جیسے سیاست میں ریورس گیر لگی ۔معیشت نے بھی ساتھ دینا چھوڑ دیا ۔سیاسی عدم استحکام اور حکمرانوں کی تخت پر بیٹھنے کی جنگ نے عوام کو کہیں کا نہیں چھوڑا ۔عمران خان کے دور حکومت میں مہنگائی اپنی عروج کو پہنچ چکی اور وہ اس میں قابو پانے میں بلکل ناکام دکھائی دیا ۔اس کی حکومت کی خاتمے کے بعد صورتحال مزید خراب ہوتی چلی گئی ۔شہباز شریف نے وزیر اعظم بننے سے قبل کہا تھا کہ اپنے کپڑے بیچوں گا ۔مگر عوام کو سستے آٹے کی فراہمی کو یقینی بناوں گا ۔افسوس ایسا نہیں ہوا ۔اب عوام اپنے کپڑے بیچنے پر مجبور ہیں ۔مفتاح سے معیشت سنبھل نہیں سکی ۔عدالت کی جانب سے مفرور اشتہاری اسحاق ڈار کو لایا گیا ۔وہ بڑے مزے سے وزیر خزانہ بنے ۔مگر اب بات ادھر تک رکی نہیں ۔بلکہ جولائی تک اگر آئی ۔ایم ۔ایف نے قسط ادا نہیں کی تو ہم ڈی فالٹ کی طرف جائیں گے ۔معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہے ۔ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے ۔اسٹاک مارکیٹ میں بھی کافی خسارہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے آئی ۔ایم۔ایف کی تمام کڑی شراٸط قبول کرنی ہوگی ۔جس سے مہنگائی کا ایک اور طوفان آۓ گا ۔موجودہ پنجاب کی سیاسی صورتحال نے اور بھی پریشان کن کردیا ہے ۔وزیر اعلی پرویز الہی نے کامیابی سے اعتماد کا ووٹ بھی لیا ۔اور اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری میں بھی دستخط کردیۓ ہیں ۔ایسے میں پی ۔ڈی۔ایم کے لیے مسائل میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔معیشت کو درست کرنے کا طریقہ بھیگ مانگ کر اور خیرات بانٹنے سے نہیں۔بلکہ قوم بن کر کھڑے ہونے کی اشد ضرورت ہے ۔اسی طرح سیاسی جماعتیں چوہا اور بلی کی کھیل کھیلتی رہیں تو ملکی صورتحال سری لنکا جیسا ہوگا ۔