عمران خان کا بڑا بیان، جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن بڑی غلطی تھی ۔
عمران خان کا بڑا بیان، جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن بڑی غلطی تھی ۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنرل قمر باجوہ کو توسیع دینا بڑی غلطی تھی ۔ انہوں نے ڈبل گیم کیا۔ کسی آرمی چیف کو ایکسٹینشن نہیں ملنی چاہیے ۔ سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اگر اگلے سال مارچ تک الیکشن کرائیں گے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے ۔ جنرل قمر باجوہ کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا اس نے ڈبل گیم کیا۔ اسی لیے ایکسپوز ہو گئے ۔ عزت و زلت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ جب مجھے نکالا گیا تو مجھے ذلیل ہونے چاہیے تھا لیکن اللہ نے مجھے اتنی عزت دی ایسا کھبی سوچا بھی نہیں تھا۔ ،
شریف خاندان کو 40 سال سے جانتا ہوں۔ دو خاندان باہر سے صرف حکومت کرنے آجاتے ہیں اور ملک میں واردات کر کے چلے جاتے ہیں ۔ جب بھی شریف فیملی پر مشکل پڑتے ہیں ۔ باہر بھاگ جاتے ہیں ۔ پھر این آر او لے کر واپس آ جاتے ہیں ۔ پاک فوج واحد ادارہ ہے جو ان کے کنٹرول میں نہیں ۔
عمران خان نے کہا میرا مقصد ملک میں انصاف اور قانون کی بالادستی ہو۔ اسحاق ڈار ملک کو ڈیفالٹ کی جانب لے جا رہے ہیں ۔ جب بھی یہ دو خاندان آتے ہیں ملک پیچھے چلے جاتے ہیں ۔ قصوروار ان کو لانے والے ہیں ۔ ان چوروں کو دوبارہ مسلط کرنے کا مقصد اپنے چوری بچانے کیلئے ہے۔ اسی لیے انہوں نے اپنے تمام کیسز معاف کروا لیا۔ میں دونوں اسمبلیاں تحلیل کروا کر الیکشن کرانا ہے۔ میرا سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ میں لوگوں کے باتوں پر اعتبار کر لیتا ہوں۔ میرے اور اسٹبلشمنٹ کے مفاد ایک ہیں۔ میں نے سب سے زیادہ اعتبار جنرل باجوہ پر کیا ۔ پر انہوں نے ہمیشہ ڈبل گیم کیا۔ ملک کو بچانا ہے۔ پتہ ہی نہیں چلا کس طرح مجھے دھوکا دیا۔ اور جھوٹ بولتا رہا۔ ۔ آخری مرحلے میں مجھے آئی بی کی رپورٹ آئی گیم چل رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا۔ مجھے پوری گیم کا پتہ چلا کہ نواز شریف سے ان کی بات چل رہی ہے ۔ جنرل فیض کو ہٹانے کے بعد ان کی گیم چل پڑی تھی ۔ جب جنرل باجوہ سے پوچھا تو بتا گیا ہم جمہوریت کی تسلسل چاہتے ہیں ۔ جنرل باجوہ کو کہا۔ اتحادی کہتے ہیں ۔ ہم دوسری طرف چلے جائیں ۔
جنرل قمر باجوہ کی توسیع کے بعد پتہ چلا ن لیگ سے بات چل رہی ہے۔ جنرل فیض حمید کو ہٹانے کے بعد مجھے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔ جب تک طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لائے گا ملک ترقی نہیں کرے گا۔ مجھے پتہ چلتا رہا۔ میں نام نہیں لینا چاہتا تھا۔ جنرل باجوہ کو کہا فوج اتحادیوں کو کہہ رہے ہیں ۔ دوسری طرف چلے جائیں ۔ اور آپ کہہ رہے ہیں ہم نیوٹرل ہیں ۔ تمام اتحادیوں نے دبے لفظوں میں کہا فوج کہتی ہے ادھر چلے جاو۔ مجھے کچھ اور کہہ رہا تھا اور ان کو کچھ اور۔ ڈبل گیم کھیلا گیا ۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ اگر سیاسی عدم استحکام آئے تو ملکی معیشت تباہ ہو جائے گا ۔ معیشت نہیں سنبھلے گی۔ اور یہ چوروں کا ٹولہ معیشت کو بالکل بھی نہیں سنبھال سکے گا ۔ شوکت ترین کو نیوٹرل کے پاس بھیجا اور دو گھنٹے تک بریفننگ دی ۔ ان کو یقین دہانی کرائی ۔ آپ کی حکومت چلتی رہی گی۔ اور پریشان نہ ہو۔
مجھے اگر مارچ تک الیکشن دیتے ہیں تو میں اسمبلیاں تحلیل نہیں کرے گا۔
اگر پنجاب اور خیبرپختونخوا کے اسمبلیاں تحلیل ہوگیا تو ملک میں 65 فیصد سیٹوں پر الیکشن ہو جائے گا