انگلش کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان ۔اثرات اور ثمرات
انگلش کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان ۔اثرات اور ثمرات ۔۔۔۔انگلش کرکٹ ٹیم نے بلآخر سترہ سال کے طویل عرصے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا اور تین ٹیسٹ میچز کھیلے ۔یہ سفارتی محاز پر پاکستان کی ایک بڑی کامیابی ہے ۔کیونکہ دیگر کرکٹ ٹیموں کی آمد کا ایک نیا اسباب پیدا ہوگا ۔بڑی ٹیموں کی آمد ملک میں کھیلوں کے ماحول کو فروغ دینا ہوتا ہے ۔پاکستان پر 2009کے بعد سے عالمی کرکٹ کے دروازے بند ہوۓ تھے ۔جب سری لنکا کی ٹیم پر لاہور کے قزافی اسٹیڈیم پر دوران ٹیسٹ کرکٹ میچ دہشت گردی کا حملہ ہوا تھا ۔اس حملے نے یہ تاثر پیدا کیا کہ اب پاکستان کھیلوں کے لٸے محفوظ ملک نھیں رہا ۔اور تمام آی ۔سی ۔سی کے چھوٹے ۔بڑے مقابلے پاکستان میں منعقد نہیں ہوسکے ۔یہ ہی نہیں ۔بلکہ ہم پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا اور ان سے مقابلہ کرنے کی صلاحیتوں میں کمی کے جیسے الزامات بھی سہنے پڑے ۔اس کے بعد عالمی سطح پر مملکت خداداد پاکستان کا امیج خراب ہونے لگا ۔تا ہم سری لنکا کی ٹیم کا جتنا ہم شکریہ ادا کرے کم ہے ۔کیونکہ حملہ ہونے کے باوجود یہ دنیا کی پہلی واحد ٹیم تھی جس نے کسی وجہ یا بہانے کے باوجود پاکستان کا دورہ کیا ۔اور ایک زمانہ ایسا رہا ۔جس میں ہمیں اپنی پی ۔ایس ۔ایل ایڈیشن کے تمام میچز دبٸی میں منعقد کرنے پڑے ۔اور جب ملکی حالات کافی بہتر ہوۓ تو ابتدا میں چند میچز پاکستان میں بھی کھیلے جانے لگے ۔تا ہم بعض انگلش کھلاڑیوں نے آنے سے انکار کیا ۔اسی طرح پیچھلے سال بلڈ پروف سیکوریٹی فراہم کرنے کے باوجود نیوزی لینڈ کی ٹیم محض ایک بہانہ بنا کر عین موقع پر میچ کھیلے بغیر چلی گٸی ۔بعد میں خربوزے کو دیکھ کر تربوزہ رنگ پکڑ لیتا ہے ۔انگلش ٹیم بھی آنے سے انکار کرنے لگی ۔اس معاملے کو چیرمین پی ۔سی ۔بی رمیز راجہ صاحب نے کافی سنجیدگی سے عالمی فورم پر اٹھایا ۔اور ایک مضبوط موقف اختیار کیا ۔یہ ہی نھیں بلکہ ہماری کرکٹ ٹیم کا مورال اس سے اور بھی بڑھ گیا ۔اور ہم نے انھی ٹیموں کو سبق سیکھانے کا فیصلہ کرلیا ۔2021 کے ورلڈ کپ میں اور رواں سال کے ورلڈ کپ میں ہم نے اپنی قابلیت کا لویا منوایا ۔جس سے ماثر ہو کر انگلش ٹیم نے آخر ار پاکستا کا دورہ کیا ۔اس سے ہمارے کھیلوں کے میدان آباد ہونے لگے ہیں جو کہ ایک خوش آیند بات ہے ۔اب شاٸقین کرکٹ اپنے وطن میں بیٹھے کرکٹ کے عالمی ستاروں کو ان ایکشن دیکھ سکیں گے ۔ملکی وقار میں اضافہ ہوگا ۔پوری دنیا میں ایک اچھا امیج جاۓ گا اور دیگر چھوٹی ٹیموں کی آمد سے میگا ایونٹس کے منعقد ہونے کے اثرات بڑھتے جاٸں گے ۔اور انشاللہ 2025کا چمپین ٹرافی کا انعقاد بھی پاکستان میں ممکن ہوجاۓ گا ۔اور وہ دن دور نھیں ہوگا جب ہمارے مخالفین اپنے انجام پر شرماٸیں گے اور ورلڈ کپ کا انعقاد بھی ممکن ہوکر ہم دنیا کو دیکھاٸں گے ۔انگلش بیٹرز نےپاکستان کی مہمان نوازی کی تعریف کی اور حفاظتی اقدامات کو تسلی بخش قرار دیتے ہوۓ پاکستان کو ایک محفوظ ملک قرار دیا ۔ساتھ ہی کھلاڑی کافی پرجوش بھی نظر آۓ ۔اس بات کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ پہلی دو ٹیسٹ میچیز میں انگلش کھلاڑیوں نے پرفارمنس سے ثابت کیا کہ وہ ہوم گرونڈ کی مانند محسوس کر رہے ہیں اور میچ سے لطف اندوز بھی ہورہے ہیں ۔اس دورے سے جہاں پاکستان ۔انگلینڈ تعلقات میں تیزی دیکھنے کو ملی ہے وہاں دونوں ممالک کے شہریوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع بھی ملا ہے ۔اس دورے کا پاکستان پر بہت اچھے ثمرات مرتب ہونگے ۔انشاللہ ۔