آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کا یوم شہداء پر آخری خطاب۔
آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کا یوم شہداء پر آخری خطاب۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ معزز خواتین و حضرات بلخصوص شہداء پاکستان و غازیان کے با حوصلہ لواحقین ،
بالخصوص پاکستان کے جنرل آفیسر پاک فوج کے بہادر غازیوں خواتین و حضرات اسلام علیکم شہداء ہمارا فخر ہے ان کے ساتھ ساتھ ان کے لواحقین کے حوصلے اور صبر و استقامت کو بتا دیتا ہوں اور ان کو یقین دلاتا ہوں کہ فوج کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کی تمام دنیاوی ضرورت پوری کرنے کی کوشش کریں گے۔ آرمی کمانڈ کے چھ سالہ زندگی میں ہزاروں شہداء کے گھروں پر تعزیت کے لئے گیا اور آفرین ہے کہ میں نے ہمیشہ ان کے حوصلے کو بلند پایا۔ میں نے ہمیشہ آئین کے ہاتھوں کو بلند پایا جس نے میرے حوصلے کو بھی تقویت بخشی ۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کے قربانییوں کا صلہ تو نہیں دے سکتے لیکن اپنے پیاروں کی قربانی رائیگاں نہیں ہونے دیں گے اور آپ کی ہر طرح سے مدد کرے معزز حاضرین پاکستان فوج کے عظیم سپاہی زمانہ جنگ ہو یا امن ایل۔ او سی ہو یا فاٹا۔ بلوچستان کے سنخلات پہاڑ ہو یا سیاچن کے برف پوش چوٹیاں ہر وقت جان ہتھیلی پر کر مادر وطن پر معمور رہتے ہیں۔ اور مجھے فخر ہے کہ پچھلے چھے سال اس عظیم فوج کا سپہ سالا رہا ہوں اور میں دعا کرتا ہون آنے والا وقت یہ فوج اسی طریقے سے کامیابی کے جھنڈے گاڑے گے۔
معزز حاضرین ۔ فوج کا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے لیکن پاک فوج ہمیشہ آپنے استعداد سے بڑھ کر قوم کی خدمت کی مصروف رہتی ہے۔ ریکوڈک کا معاملہ ہو ۔ فیٹف کو نقصان ہو۔ یا ملک کو واٹ لسٹ سے ملانا۔ یا فاٹا کا انظمان کرنا۔ باڈر پر بھاڑ لگانا۔ قطر سے سستی گیس مہیا کرانا یا دست ملکوں سے قرضہ کا اجراء ، کووک کو مقابلہ ہو ۔ٹڈی ڈل کا خاتمہ ،سیلاب کے دوران امدادی کارروائیاں ہو۔ فوج نے ہمیشہ اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کر کام کیا ہے۔ انشاء اللہ کرتی رہے گی۔ اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں۔ ان کاموں کے باوجود فوج اپنا کام دہشت گردوں سے مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ آج ہمارے شیعوں اور دیہاتوں میں جو امن ہے۔ ان کے پیچھے ہمارے ہزاروں شہداء کی قربانیاں ہیں ۔جن کو کھبی نہیں بولایا جا سکتا ہے ۔ کیونکہ جو قومیں اپنے شہداء کو بول جاتے ہیں وہ قومیں مٹ جایا کرتے ہیں ۔ معزز حاضرین م آپ کے سامنے آج ایسے موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں۔ جس پر عموماً لوگ بات کرنے سے گریز کرتے ہیں ۔ اور یہ بات 1971 م ایک حصہ کاٹ گیا تھا۔ جو ایک سیاسی غلطی تھی ۔ ہمارے افوج کی تعداد 92 ہزار نہیں 34 ہزار تھی ۔ ہمیں اپنے ماضی کی غلطی سے سکیھ کر آگے نکلنے کی ضرورت ہے۔ ملک اس وقت شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔2018 کے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والے کو سلیکڈڈ اور 2022 اپریل میں عدم اعتماد کی وجہ سے آنے والے کو امپورٹڈ کہا گیا۔ آرمی کے اعلیٰ ترین افسر کو مختلف الزامات لگائے گئے ۔ ملک ؤ قوم کے خاطر خاموش رہا۔
پاک فوج زندہ باد پاکستان پائندہ باد