شیریں سخنی کر میرے دانش سر محفل ،احسان دانش
شیریں سخنی کر میرے دانش سر محفل
تلخی بھی کہیں لفظ میں ڈھل جائے تو جائے
شعلہ سا کوئی شعر نکل جائے تو جائے
خاشاک اسی شعر سے جل جائے تو جائے
پیشانی احساس مروت پہ کسی کی
بل آئے تو آئے کوئی بل جائے تو جائے
جیسا تھا میں ویسا ہوں زمانے سے مری جاں
لمحوں میں اگر کوئی بدل جائے تو جائے
روکوں گا اسے آج کی شب بھر کے لیے بس
بے شک وہ مجھے چھوڑ کے کل جائے تو جائے
ہوجائے کسی بت سے مری یونہی نظر چار
دل جھوم کے پہلو میں مچل جائے تو جائے
موجوں میں محبت کی اتاری ہے بصد شوق
یہ کشتی جاں خود ہی سنبھل جائے تو جائے
میں پیار سے بولوں تو مرے بول سے اس کے
سینے میں کوئی تیر سا چل جائے تو جائے
اک پل تیری قربت کا بحر کیف ملے تو
صدیوں کی مسافت پہ وہ پل جائے تو جائے
ورنہ ہے جہنم کی سزا اس کا مقدر
یاں کر کے کوئی نیک عمل جائے تو جائے
شیریں سخنی کر میرے دانش سر محفل
تلخی بھی کہیں لفظ میں ڈھل جائے تو جائے
Urdu poetry, urdu poet