IMG 20251119 WA0120 0

قراقرم یونیورسٹی میں ہونے والی کہانی کی اصل حقیقت اور انتظامیہ کی نا اہلی،
طہٰ علی تابش بلتستان
جان ڈیوی نے انیسویں صدی میں کہا تھا کہ تعلیم زندگی کی تیاری نہیں، بلکہ خود زندگی ہے۔
انتہائی افسوس کی بات ہے کہ جب مغربی ممالک چاند سے آگے بڑھ کر مریخ اور دیگر کائناتی تحقیقات میں مصروف ہیں، مصنوعی ذہانت کے ذریعے انسانوں کے سوچنے کے انداز تک بدل رہے ہیں، ہر روز نئی ایجادات و تحقیقات میں مصروف ہیں، تو وہاں ہماری یونیورسٹیاں صدیوں سے فرقہ واریت، ولگر کلچرز کلچر، ٹک ٹاک شوز، اور جہالت جیسی چیزوں کو فروغ دے رہی ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں، بلکہ متعدد بار قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی مذہبی منافرت کی وجہ سے بدنام ہوئی ہے۔
مجھے آج تک سمجھ نہیں آیا کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں اور ہمارا مستقبل کیا ہوگا۔ حال ہی میں پیش آنے والے واقعے کی جانچ پڑتال اور ذرائع سے پتا چلا کہ “جی آر صاحبہ کے نمبر ” کسی کو فارورڈ ہونے کی وجہ سے دو لڑکوں کے درمیان دھکم پیل ہوئی، بعد میں اس واقعے کو مذہبی رنگ دے کر ‘کستاخ اہلبیت’ اور ‘کستاخ صاحبہ’ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہوئے یونیورسٹی کے تعلیم متاثر ہوئی اور جس کی وجہ سے یونیورسٹی میں موجود طلبہ و طالبات اندر اور باہر پھنس گئے۔
پورے شہر کو چند نام نہاد لڑکوں کی وجہ سے بند کر دیا گیا، اور باہر کے لوگوں نے بغیر تحقیق کے اس آگ کو مزید ہوا دی۔
سب سے پہلی بات، یہ صرف یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی ہے۔ ان کے دور میں کبھی بھی یونیورسٹی کا ماحول درست نہیں رہا۔ ہر بار ایک یا دو لڑکوں کی وجہ سے پوری یونیورسٹی کا ماحول خراب ہوتا رہا ہے، اور انتظامیہ اس معاملے میں ناکام رہی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کبھی بھی ان بدمعاشوں کے خلاف سخت قوانین نہیں بنا سکی۔ لوگ خواہ کتنی ہی ہٹ دھرمی کریں، ماحول خراب کریں، لیکن ان طلبہ کو یونیورسٹی سے خارج نہیں کیا گیا۔ آخر یہ ڈراما کب تک چلے گا؟ کب تک طلبہ کی تعلیم متاثر ہوتی رہے گی؟ کب تک یہ مذہبی منافرت شدت اختیار کرتی رہے گی؟ کب تک ان ڈیجیٹل طوائفوں کو آزاد چھوڑا جائے گا؟
میں یونیورسٹی کی انتظامیہ سے گزارش کرتا ہوں کہ یونیورسٹی کے مسائل کو یونیورسٹی کے اندر ہی حل کیا جائے، کچھ حدود مقرر کی جائیں، کسی بھی تنظیم کو یونیورسٹی کے اندر آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے، بلکہ انہیں سختی سے روکا جائے۔ جو بھی یونیورسٹی کے ماحول کو خراب کرے، اسے یونیورسٹی سے نکال دیا جائے، تاکہ پڑھنے والے طلبہ و طالبات کی زندگی اور تعلیم متاثر نہ ہو ۔

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!
50% LikesVS
50% Dislikes

قراقرم یونیورسٹی میں ہونے والی کہانی کی اصل حقیقت اور انتظامیہ کی نا اہلی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں