لینڈ سکیپ 3 2 1766949211070 0

شگر کے سیاستدانوں کی کارکردگی ، ای ایس ڈی شگری
سابق اسمبلی ممبر کی مجموعی کارکردگی مایوس کن رہی۔ اپنے دورِ اقتدار میں وہ صرف حلقے کے اے ڈی پی فنڈز کی تقسیم تک محدود رہے، اس کے علاوہ کوئی نمایاں کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔ وہ نہ تو کوئی نئی پی ایس ڈی پی اسکیم حلقے کے لیے لا سکے اور نہ ہی سرکاری محکموں میں ایک بھی پوسٹ منظور کروا سکے۔ جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی بروقت اور مناسب قسط جاری کروانے میں ناکامی کے باعث متعدد منصوبے آج تک ادھورے پڑے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ گرمیوں میں شگر کے مختلف علاقوں، سرفہ رنگا سے اسکولی اور نیالی سے ارندو تک، سیلاب اور طغیانی نے عوام کی جان و مال کو خطرے میں ڈالے رکھا برالدو کے عوام مہینوں دنیا سے کٹے رہے غذائی و دیگر اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوئی لیکن نمائندوں نے نہ خبر لی اور نہ ہی کوئی عملی قدم اٹھایا۔
شگر کے دیگر اضلاع کے ساتھ سرحدی تنازعات ہوں یا عوامی حقوق کے معاملات، انہوں نے کبھی بھی مؤثر انداز میں عوام کا ساتھ نہیں دیا۔
خالصہ سرکار، مائننگ اور گندم سبسڈی جیسے اہم عوامی ایشوز پر بھی انہوں نے عوام کے مفادات کے بجائے حکومتی موقف کی حمایت کی۔ مزید برآں اقتدار کے دوران انہوں نے عوام اور مقامی عمائدین سے رابطے محدود رکھے تاکہ کسی قسم کے عوامی دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
شگر کے لیے ٹیکنوکریٹ، مشیر اور کوآرڈینیٹر جیسے سرکاری عہدوں پر جان بوجھ کر کسی کی حمایت نہیں کی گئی، صرف اس خوف سے کہ کہیں کوئی نیا سیاسی لیڈر پیدا نہ ہو جائے، اور اس خود غرضی نے علاقے کو مجموعی طور پر نقصان پہنچایا۔ اقتدار کے حصول اور وزارت ملنے کے بعد انہوں نے اپنے ہی ووٹرز اور سپورٹرز کو حقیر اور بیوقوف سمجھنا شروع کر دیا، ان سے دانستہ طور پر دوری اختیار کی اور جان بوجھ کر انہیں ناراض کیا تاکہ وہ مزید مضبوط آواز نہ بن سکیں۔ علماء، مشائخ اور علاقے کے سنجیدہ و سرکردہ،عزت دار افراد سے مشاورت کرنے کے بجائے غیر سنجیدہ اور چھچھورے نوجوانوں کو اپنے اردگرد رکھا، جس کے باعث نہ صرف فیصلوں کا معیار متاثر ہوا بلکہ عوام اور قیادت کے درمیان موجود فاصلہ بھی مزید بڑھ گیا۔ اس طرزِ عمل نے حلقے کے سنجیدہ مسائل کو پسِ پشت ڈال کر سیاست کو غیر ذمہ دارانہ رخ پر ڈال دیا۔
یہ تمام حقائق اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سابق اسمبلی ممبر اپنے حلقے کے عوام کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔
اپوزیشن نمائندوں کی کارکردگی
ساتھ ہی اپوزیشن کے رہنماؤں کی کارکردگی بھی کسی طور مختلف نہیں رہی۔ حزبِ اقتدار کی مایوس کن کارکردگی پر ایک مؤثر تنقیدی بیان تک دینے میں وہ ناکام رہے۔ مذکورہ بالا تمام عوامی ایشوز کے دوران اپوزیشن قیادت بھی عوام سے کٹی رہی اور نہ سڑکوں پر نظر آئی، نہ کسی پلیٹ فارم پر عوامی آواز بن سکی۔
پورے پانچ سال عوام اور ان کے مسائل سے مکمل لاتعلقی کے بعد اب الیکشن قریب آتے ہی پھر سے بلند بانگ دعوے اور کھوکھلے وعدے شروع کر دیے گئے ہیں، جن کا زمینی حقائق اور ماضی کی کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں۔
عوام کا المیہ
عوام کا المیہ یہ ہے کہ الیکشن کے قریب جھوٹی تسلیوں، وقتی ہمدردی اور ان کے شاطر چیلوں و حواریوں کے جھانسوں میں آ کر دوبارہ انہی میں سے کسی ایک کو ووٹ دے دیتے ہیں، اور پھر اگلے پانچ سال روتے اور پچھتاتے رہتے ہیں۔
عوام کو اب باشعور ہونا چاہیے اور محض نعروں کے بجائے عملی کارکردگی کا حساب مانگنا چاہیے۔ انفرادی مفادات کے بجائے اجتماعی ترقی کے لیے کوشش کرنا چاہیے
Urdu news update, Performance Shigar Politicians

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!
50% LikesVS
50% Dislikes

شگر کے سیاستدانوں کی کارکردگی ، ای ایس ڈی شگری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں