فرقہ واریت کی نئی لہر، پروفیسر قیصر عباس!
فرقہ واریت کی نئی لہر، پروفیسر قیصر عباس!
urdu news, the new wave sectarianism in Gilgit Baltistan
ارض گلگت بلتستان دنیامیں جنت نظیر خطہ ہے۔یہ خطہ دس اضلاع پر مشتمل ہے گلگت ریجن میں چھ اضلاع ہیں جن میں گلگت٫غذر٫استور٫دیامر٫ہنزہ اور نگر شامل ہیں جبکہ بلتستان ریجن کے چار اضلاع ہیں جن میں سکردو٫گانچھے ٫شگر اور کھرمنگ شامل ہیں۔بلتستان ریجن میں شیعہ اثنا عشری مکتبہ فکر اکثریت میں ہے جب کہ گلگت ریجن میں دیامر ڈویژن میں اہلسنت “دیوبند”مکتبہ فکر کی اکثریت ہے ۔غذر اور ہنزہ میں اسماعیلی مکتبہ فکر اکثریت میں ہے ۔ضلع نگر میں پھر شیعہ اثنا عشری مکتبہ فکر اکثریت میں ہیں جب کہ گلگت میں شیعہ اور سنی دونوں موجود ہیں۔بلٹستان کے ضلع گانچھے میں نور بخشیہ مکتبہ فکر کی اکثریت ہے۔جی بی میں کرائم کی شرح صفر ہے جب کہ مجموعی طور پر لوگ پرامن ٫مہمان نواز ٫خوش اخلاق اور ملنسار ہیں ان سب خوبیوں کے باوجود ایک خامی بدرجہ اتم پائی جاتی ہے گزشتہ دہائیوں سے سادہ طبیعت اور راسخ العقیدہ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی بھرپور کی جاتی رہی ہے جو ابھی تک جاری وساری ہے۔اگر اس علاقے میں ترقی کی بات کی جائے تو قدرتی وسائل سے مالا مال اس علاقے کو ترقی سے محروم رکھا گیا ہے۔اس کی ایک واضع مثال یہ ہے کہ دس اضلاع اور دوریجنز اور تین ڈویژنوں پر مشتمل اس علاقے میں نہ تو کوئی میڈیکل کالج ہے اور نہ ہی انجنئیرنگ یونیورسٹی حتی کہ پورے جی بی میں کوئی ٹیکنکل کالج بھی موجود نہیں ہے۔زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم یہ علاقہ سیاحت کی وجہ سے اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے۔مگر جب سے فرقہ واریت کی نئی لہر نے اس علاقے کو اپنے شکنجے میں لیا ہوا ہے سیاح اس طرف کا رخ کرنے سے کترا رہے ہیں اگر یہ شبعہ متاثر ہوتا ہے تو نہ صرف ملکی سطح پر اس کے اثرات پڑیں گے بلکہ مقامی افراد جن کی روزی روٹی اس شبعہ سے منسلک ہے وہ اس ساری صورتحال سے بری طرح متاثر ہونگے۔اس لئے امن اس خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بہت ضروری ہے اب یہ مقامی افراد کو سمجھنا چاہئے کہ کیاوہ اپنے علاقے میں کلاشنکوف کلچر چاہتے ہیں یا پھر اپنے بچوں کے ہاتھوں میں قلم؟۔آخر وہ کونسی طاقتیں ہیں جو ان سادہ طبیعت لوگوں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرکے اس خطہ کو آگ اور خون کے حوالے کرنا چاہتے ہیں ۔وہ کونسی طاقتیں ہیں جو “تقسیم کرو اور حکومت کرو” کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے ان لوگوں کے قدرتی وسائل کو لوٹ رہیں ہیں؟مذہب اور عقیدہ ہر کسی کو پیارا ہوتا ہے اور یہ واحد ہتھیار ہے جو عوام کو جذباتی کر سکتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ آخر جی بی کے عوام کے جذبات کو ٹھیس کیوں پہنچائی جا رہی ہے اور حساس مسائل کو کیوں اجاگر کر کے یہاں کے امن کو تباہی کی طرف لے جایا جا رہا ہے؟چاہے تو یہ تھاکہ یہاں کی عوام کی محرومیوں کو دور کیاجاتا انہیں پارلیمان میں دوسری اکائیوں کی طرح نمائیندگی دی جاتی تاکہ یہاں کے نمائندے پارلیمنٹ میں پہنچ کر اپنے لوگوں کے مسائل حکومتی ایوانوں تک پہنچاتے اس کے برعکس یہاں ایسا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے
urdu news, the new wave sectarianism in Gilgit Baltistan
کہ لوگ اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کی بجائے لمذہب کے نام پر باہم دست وگریباں رہیں ۔اس وقت جی بی میں اس قدر کشیدگی کا ماحول ہے کہ وہاں انتظامیہ نے دفعہ 144لگا رکھی ہے صوبائی حکومت نے وفاق سے فوج اور رینجرز طلب کرنے کی درخواست دے دی ہے اب اس کشیدہ ماحول میں کون سا سیاح چاہے پاکستانی ہو یا غیر ملکی جی بی کارخ کرے گا؟اور اس کا اثر کسی بھی فرقے کی مرکزی قیادت پر نہیں پڑے گا بلکہ اس کا اثر ان مزدوروں اور غریبوں پر پڑےگا جو اس شبعہ سے منسلک ہیں۔چند روز قبل جی بی کے طالب علموں نے وہاں امن قائم کرنے کے لئے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا مظاہرے کا مقصد اس علاقے کو فرقہ واریت جیسی مصیبت سے بچانا ہے ۔وفاقی حکومت نے بھی چار علماء کرام کا ایک وفد جی بی بھیجا ہے وفد میں شامل علماء کا مختلف مکتبہ فکر سے تعلق ہے یہ وفد وہاں دو دن قیام کرکے متحارب فریقین کے لیڈران سے گفت وشنید کرے گا اور علاقے میں قیام امن کے لئے قیادت کو قائل کرے گا ۔اب وفاق کے وفد نے تو امن کے لئے اپنی کوششیں ہی کرنی ہیں باقی کام تو وہاں کی لوکل مذہبی و غیر مذہبی قیادت نے کرنا ہے ان مسائل کا باظاہر کوئی حل نظر نہیں آتا سواۓ اس کے کہ ایک دوسرے کے مقدسات کی توہین نہ کی جائے دوسرے لفظوں میں نہ اپنا “چھوڑیں نہ کسی کو چھیڑیں”اگر اس فارمولے پر عمل کر لیا جائے تو ان مسائل کو سرے سے ختم تو نہیں کیا جا سکتا کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔اپنی توانائیاں منفی راستوں پر صرف کرنے کی بجائے اس پسماندہ علاقے کی پسماندگی کو ختم کرنے کےلئے مثبت طریقے سے استعمال کیا جائے۔اس علاقے کی تعلیم ٫ صحت اور روزگار کی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوششیں کی جائیں تاکہ آنے والی نسلیں فرقہ واریت کی آگ میں نہ جلیں بلکہ مہذب شہری بن کر امن و آشتی سے زندگی بسر کرسکیں۔
urdu news, the new wave sectarianism in Gilgit Baltistan