شگر تا سکردو روڈ موت کا نیا کنواں اور ا کرپشن کا بہترین ذریعہ، اب مزید 16 کروڑ خرچ ہونگے جبکہ اس سڑک پر 33 کروڑ روپے پہلے ہی خرچ ہونے کے باوجود یہ اب تک نامکمل، عوام کو محفوظ سڑک چاہیے، سول سوسائٹی شگر
رپورٹ، 5 سی این نیوز
شگر تا سکردو روڈ موت کا نیا کنواں اور کرپشن کا بہترین ذریعہ، اب مزید 16 کروڑ خرچ ہونگے جبکہ اس سڑک پر 33 کروڑ روپے پہلے ہی خرچ ہونے کے باوجود یہ اب تک نامکمل
ضلع شگر کے عوام کی بھرپور مخالفت کے باوجود سکردو اور شگر کے مابین بننے والی نئی سڑک کے منصوبے کو ریوائزڈ کرکے کل 8 اپریل 2025 کو دوبارہ ٹینڈر کروایا گیا ہے اس سڑک پراب مزید 16 کروڑ خرچ ہونگے جبکہ اس سڑک پر 33 کروڑ روپے پہلے ہی خرچ ہونے کے باوجود یہ اب تک نامکمل ہے اور یہ جو 16کروڑ روپے دوبارہ منظور ہوا ہے وہ اس سڑک پر موجود اس متنازعہ،خوفناک اور غیر ضروری پہاڑی چڑھائی پر خرچ ہوگا جس کی وجہ سے یہ روڈ اب تک نامکمل ہے اور مکمل ہونے کے بعد بھی یہ پڑی ضلع شگر کے عوام کے لیے موت کا ایک نیا کنواں ثابت ہونے کا خدشہ ہے اس پڑی کی مخالفت شگر کے عوام شروع سے ہی کررہا ہے کیونکہ شگر کی مشہور سیاحتی مقام بلائنڈ لیک سے یہ سڑک بالکل پلین ایریا پر دریائے شگر کے کنارے سے ہوتا ہوا سرفہ رنگاہ گاوں تک بغیر کسی اترائی چڑھائی کے بن سکتا تھا اگر کسی بچے کو بھی سروے کرنے دیتا . تو وہ بھی اس پلین ایریا کو ہی ترجیح دیتا لیکن محکمہ تعمیرات عامہ شگر کے نااہل انجینئرز کی سنگین غفلت اور بدنیتی کی وجہ سے ایک اونچی پہاڑی کے اوپر سے سڑک کو زبردستی گزارنے کی کوشش میں اس خوفناک پڑی کو غیر ضروری طور پر بنایا۔جبکہ اس کی ضرورت ہی نہیں تھی ایک تو اس پہاڑی کی جو چڑھائی ہے وہ بہت زیادہ ہے اور دوسری بات اس ایریا میں سردیوں میں دھوپ بالکل نہیں پڑتا اگر سردیوں میں برف باری ہوتی ہے تو اس ایریا میں یہ برف کم ازکم دو ماہ تک موجود رہے گا جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ اگر یہ روڈ تھرو ہوبھی جائے تو سردیوں میں چلنے کے قابل ہی نہیں رہے گا ان سب کے باوجود اس روڈ پر مزید 16 کروڑ مزید لگانا ظلم کی انتہا ہے۔ ایک تخمینہ کے مطابق اگر روڈ کو اس پہاڑی کے بجائے نیچے پلین ایریا سے دوبارہ بنایا جائے تو دریا کی حفاظتی بند سمیت صرف 7 کروڑ میں اس روڈ کو بنایا جاسکتا ہے علاوہ ازیں اسی پڑی کے نیچے سے اگر ٹنل بھی بنایا جائے تو بھی 16 کروڑ میں ٹنل بھی بن سکتا ہے کیونکہ پہاڑی کی چوڑائی زیادہ تو نہیں، لیکن ضلع شگر کے عوامی نمائندوں، سول سوسا ئیٹی کے ممبران اور تمام باشعور عوام سے گزارش کرتا ہوں کہ اس اہم نوعیت کے سڑک کو محفوظ بنانے اور 16کروڑ روپے کی خطیر رقم کو اس خوفناک چڑھائی پر لگانےکے بجائے ہموار میدانی سڑک یا ٹنل پر خرچ کروانے کے لیے ایک موثر لائحہ عمل طے کریں ورنہ بعد میں بہت پچھتانا پڑے گا کیونکہ ایسے منصوبے بار بار نہیں بنتا۔ جتنا یہ منصوبہ لیٹ ہونا تھا ہوچکا ہے اب اس سڑک کو پرخطر بنا کر مکمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے ہمیں ایک محفوظ سڑک چاہیے.
urdu news, shigar to skardu new road