پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات آز خود نوٹس ، چیف جسٹس کر دبنگ ریمارکس ،۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات آز خود نوٹس ، چیف جسٹس کر دبنگ ریمارکس ،۔
Urdu News, Self Notice Elections in Punjab and Khyber Pakhtunkhwa
اسلام آباد ، 5 سی این نیوز ویب ۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ نہ دینے کی آز خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے سربراہی میں پانچ ججز بینچ میں شامل ہیں ۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے بعد نگران کابینہ اور الیکشن کے تاریخ دینے کیلئے گورنر کو کسی کی ایڈوائس کی پابندی نہیں ۔ پانچ رکنی بینچ میں چیف جسٹس آف پاکستان ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر ، محمد علی مظہر ،ز اور جسٹس جمال مندوخیل شامل ہیں ۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے سربراہی میں آج کی سماعت میں اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری پر اعتراض اٹھایا۔ اور کہا کہ عدالتی حکم نامہ سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کا نام نکال دیا تھا۔ جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا جو عدالت نے لکھواتا ہے وہ عدالتی حکم نہیں ہوتا۔ جس پر ججز دستخط کرتے ہیں وہ عدالتی حکم ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہہ چکا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 روز بعد الیکشن ہونے ہیں۔
جس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہوتے ہی 90 روز شروع ہو جاتا ہے ۔ تاریخ دینے میں تاخیر کیوں کہا جا رہا ہے ۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے تحلیل کے بعد نگراں وزیر اعلیٰ کے ایڈوائس دے سکتا ہے۔ اور گورنر مسترد کردے ۔۔ جس پر عابد زبیری نے کہا نگراں کابینہ اور انتخابات کی تاریخ کیلئے گورنر پابند نہیں ہے۔ الیکشن کا تاریخ گورنر کے اختیارات میں ہے نگران وزیر اعلیٰ کی نہیں ۔
جسٹس محمد علی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد گورنر تاریخ دے گا یہ آئین پاکستان میں واضح طور لکھا ہے۔
اس پر عابد زبیری نے کہا آئین نے واضح کیا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے90 روز میں الیکشن کرائیں ۔ اور عابد زبیری نے اپنے دلائل دیتے ہیں عدالت سے سوالیہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ نگراں کابینہ نے سب تک کوئی ایڈوائس گورنر کو نہیں بیجھا ۔ جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا اس پر اٹارنی جنرل کا موقف بھی سینیں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے مزید کہا کہ پارلیمان نے الیکشن ایکٹ کے تحت صدر پاکستان الیکشن کی تاریخ دے سکتے ہیں ۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا ۔ اگر گورنر الیکشن کی تاریخ نہ دے اور صدر بھی ایڈوائس کے پابند ہیں تو انتخابات کیسے ہونگے۔ جس پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری نے کہا کہ تفویض کردہ اختیارات استعمال کرنے کیلئے ایڈوائس کی ضرورت نہیں ،
انتخابات ہر صورت روز میں ہونا ہے۔ گورنر انتخابات کی تاریخ دینے کیلئے ایڈوائس کی پابند نہیں ہے ۔