Region Was Never Granted Constitutional Status Despite Multiple Governments in Pakistan” 0

عجیب کشمکش ہے یوسف علی ناشاد
گلگت بلتستان ایک ایسا خطہ ہے جو برصغیر کے شمال میں واقع ہے یہ خطہ اپنی جغرافیائی حیثیت قدرتی خزانوں تاریخی ورثے اور ثقافتی تنوع کے لحاظ سے منفرد مقام رکھتا ہے مگر افسوس کہ یہ خطہ گزشتہ اٹھہتر برسوں سے ایک عجیب کشمکش اور آئینی ابہام میں مبتلا ہے یہاں کے عوام نے اپنی سرزمین کو ڈوگرہ راج کے تسلط سے آزادی دلائی مگر آج تک ان کی قربانی کو کوئی واضح آئینی شناخت نصیب نہ ہوئی انیس سو سینتالیس کے بعد سے آج تک گلگت بلتستان پاکستان کے انتظامی امور کے تحت چل رہا ہے لیکن اس خطے کو کسی آئینی حیثیت سے ملک کے اندر شامل نہیں کیا گیا پاکستان میں جتنی حکومتیں آئیں سب نے ایک ہی مؤقف دہرایا کہ گلگت بلتستان ایک متنازعہ خطہ ہے جسے آئین میں شامل نہیں کیا جا سکتا یہی مؤقف پیپلز پارٹی کے دور میں قمر الزمان کائرہ نے کھلے عام بیان کیا تھا اور دو ہزار انیس میں اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی کہا کہ گلگت بلتستان ایک متنازع علاقہ ہے اور اسے آئین کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا اس طرح سے اس خطے کے عوام کی جدوجہد ایک ایسے نظام کے تحت محدود رکھی گئی ہے جو محض انتظامی حکم نامے پر قائم ہے یہ بات حیران کن ہے کہ ایک ایسا خطہ جس نے اپنی طاقت سے آزادی حاصل کی اپنی زمین کے دفاع کے لیے قربانیاں دیں اور پاکستان کے ساتھ مضبوط رشتہ قائم رکھا آج تک عارضی حکمنامے کے تحت چل رہا ہے یہ خطہ کوئی کمپنی یا فیکٹری نہیں بلکہ ایک تاریخی تہذیب ایک عظیم ثقافت اور ایک وسیع قدرتی سرمایہ رکھتا ہے یہاں کے عوام نے ہمیشہ وفاداری اور قربانی کی مثال قائم کی ہے مگر بدلے میں ان کو وعدے ملے ہیں حقیقت یہ ہے کہ یہ علاقہ پانچ سے زائد ممالک کے درمیان حساس جغرافیائی پوزیشن رکھتا ہے جو عالمی سیاست میں پاکستان کے لیے اہمیت کا حامل ہے گلگت بلتستان میں قومی سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں کئی دہائیوں سے جاری ہیں ابتدا میں یہ جماعتیں کبھی اسے الگ حیثیت دینے کی بات کرتی تھیں تو کبھی مکمل شمولیت کا نعرہ لگاتی تھیں مگر وقت کے ساتھ ان کے موقف میں تبدیلی آئی اور آج تقریباً تمام قومی اور مذہبی جماعتیں ایک نئے نظریے کی طرف مائل نظر آتی ہیں اور وہ نظریہ ہے کشمیر طرز کا سیٹ اپ یعنی گلگت بلتستان کے عوام یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر ہمارا خطہ متنازعہ ہے تو ہمیں بھی وہی اختیارات دیے جائیں جو آزاد کشمیر کو حاصل ہیں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان جو حقوق کے لیے متحرک پلیٹ فارم ہے اسی مؤقف کی حامی ہے کہ ہمیں اپنی اسمبلی اپنا وزیراعظم اپنی عدلیہ اور ایک ایسا آئینی ڈھانچہ دیا جائے جو ہماری شناخت کو تسلیم کرے یہ مطالبہ کسی وقتی جوش یا سیاسی نعرے کا نتیجہ نہیں یہ طویل جدوجہد کا تسلسل ہے جس کے پیچھے عوام کی محرومیوں کا گہرا دکھ موجود ہے گلگت بلتستان کے نوجوان آج بھی تعلیم روزگار اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں مگر جب فیصلہ کرنے کا اختیار ہی نہ ہو تو انصاف کہاں سے آئے یہاں کے لوگ صرف اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرنے کا حق چاہتے ہیں نہ وہ پاکستان سے دور ہونا چاہتے ہیں اور نہ کسی دوسرے کی چھتری تلے رہنا چاہتے ہیں وہ صرف اتنا چاہتے ہیں کہ ان کی سرزمین کے فیصلے انہی کے ہاتھوں ہوں حکومت پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس خطے کو محض ایک انتظامی یونٹ نہ سمجھے بلکہ ایک ذمہ داری کے طور پر دیکھے گلگت بلتستان کو کشمیر طرز کی داخلی خودمختاری دینا ہی وہ راستہ ہے جس سے یہاں کے عوام میں بڑھتا ہوا اضطراب ختم کیا جا سکتا ہے اس سے پاکستان کے مؤقف کو نقصان نہیں بلکہ تقویت ملے گی کیونکہ دنیا کے سامنے یہ ثابت ہوگا کہ پاکستان اپنے زیر انتظام علاقوں کے عوام کو حقوق دینے کا قائل ہے یہ خودمختاری محض سیاسی فیصلہ نہیں بلکہ انصاف کا تقاضا ہے گلگت بلتستان کے عوام پچھلے سات دہائیوں سے اپنی شناخت اپنے حقوق اور اپنے مستقبل کی تلاش میں ہیں اب مزید تاخیر نہ کی جائے اگر اس خطے کے عوام کو وہی اختیارات ملیں جو آزاد کشمیر کو حاصل ہیں تو یہاں ترقی خوشحالی اور امن کے نئے دور کی شروعات ممکن ہے یہ وہ راستہ ہے جو اس طویل کشمکش کو ختم کر کے وفاق اور گلگت بلتستان کے درمیان اعتماد کے نئے رشتے کو جنم دے گا گلگت بلتستان کے عوام پاکستان کے مخلص ترین لوگ ہیں انہوں نے ہر مشکل وقت میں ملک کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنی وابستگی ثابت کی ہے مگر ان کی قربانیاں تب تک مکمل معنوں میں تسلیم نہیں ہو سکتیں جب تک انہیں اپنی سرزمین پر اپنے فیصلے کرنے کا حق نہ دیا جائے یہ حق دینا کوئی احسان نہیں بلکہ ایک فطری ضرورت ہے جو اس خطے میں انصاف مساوات اور حقیقی ترقی کی بنیاد رکھے گا اب وقت آ گیا ہے کہ ریاست پاکستان فیصلہ کرے کہ وہ گلگت بلتستان کو مزید لٹکائے رکھنا چاہتی ہے یا اسے باعزت اور بااختیار حیثیت دینا چاہتی ہے کیونکہ اس خطے کے لوگ اب وعدوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے مطمئن ہوں گے اور یہی عمل اس عجیب کشمکش کا خاتمہ کرے گا اور ایک نئے دور کی شروعات کرے گا

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

Region Was Never Granted Constitutional Status Despite Multiple Governments in Pakistan”

50% LikesVS
50% Dislikes

عجیب کشمکش ہے یوسف علی ناشاد

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں