ضلع شگر میں گندم کی قیمت میں اضافہ ، ریونیو اور فنانس ایکٹ اور صحت کارڈ کے خاتمے کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کال پر احتجاجی مظاہرہ
ضلع شگر میں گندم کی قیمت میں اضافہ ، ریونیو اور فنانس ایکٹ اور صحت کارڈ کے خاتمے کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کال پر احتجاجی مظاہرہ
شگر گلگت بلتستان بھر کی طرح ضلع شگر میں گندم کی قیمت میں اضافہ ، ریونیو اور فنانس ایکٹ اور صحت کارڈ کے خاتمے کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کال پر دوسرے روز بھی ضلع بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن پہیہ جام ہڑتال۔ الصبح سے احتجاجی مظاہرے کرتے رہے اور گلگت بلتستان حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی۔احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ پلان بی کے تحت شٹر ڈاؤن پہیہ جام ہڑتال جاری رہے گا۔ ہمیں استقامت کے مظاہرہ کرتے ہوئے جب تک مطالبات تسلیم نہیں کرتے میدان ڈٹے رہنے کی ضرورت ہے۔گنفم سبسڈی حکومت کی طرف سے خیرات نہیں ہمارا حق ہے۔ اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق گلگت بلتستان کے عوام پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہو سکتے۔ہم متحد نہ ہوئے تو یہ ظالم حکومت ہمارے اوپر اسی طرح سے ناجائز ٹیکس نافذ کرتے رہیں گے۔ اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق کے ہمارے جتنے حقوق بنتے دیے جائیں۔ اس وقت گلگت بلتستان جگ چکا ہے اب نااہل کے حکومت کو ہمارے حقوق غصب کرنے نہیں دیں گے۔ اسمبلی موجود نا اہل نمائیندوں اور وزار میں زار بھی شرم ہے تو استعفیٰ دے کر عوام کے درمیان آ کر بیٹھیں گے۔ اب ہمارا مطالبہ گندم تک محدود نہیں اس کٹھ پتلی اسمبلی کو ختم کیا جائے۔ اگر آج ہم خاموش رہے تو ہمارا سر اسی طرح جھکاے رہیں گے اور یہ لوگ اسی طرح حکومت کرتے رہیں گے۔ہم دنیا میں پر امن لوگ ہے مگر اس نااہل حکومت نے حقوق چھینے کی کوشش کی تو ان کے خلق سے حقوق چھین لیں گے۔ خدا کا شکر ہے آج ہمارا بچہ بچہ اپنے حقوق سے آگاہ ہو چکا ہے اب ان عوام غدار نمائیندوں کو چھپنے کی جگہ نہیں ملیں گے۔ جب کے ٹو ، سیاچن اور دریائے سندھ کا رائلٹی لیتے وقت یہاں کے باسی پاکستانی اور جب ان کو حقوق دینے کی باری آتے ہیں تو متنازعہ خطہ بن جاتے ہیں۔ ہمارے آنے والی نسل خاموش نہیں رہیں گے اپنے حقوق کےلیے کچھ بھی کر گزریں گے۔ ہماری اپنی بے حسی کی وجہ سے آج اس نہج پہنچے ہیں عوام کو اسی طرح اپنے حقوق کو چھین کر لینے کےلیے بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔
اگر ان وزرا می زرا سی بھی غیرت ہے تو اپنے پیٹ سے کاٹ کے عوام کو ریلیف دے جتنا دیر کرو گے یہ تحریک حکومت اور وزرا کےلیے وبلا جان بن جائیں گے ۔ اس صوبائی سیٹ اپ سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں اس کو ختم کیا جائے۔ عوام زہینی طور پر تیار رہیں ہمیں گلگت اور سکردو مارچ کرنا پڑ سکتے ہیں جب تک مطالبات تسلیم نہیں کرتے احتجاج جاری رہے گا ۔حکومت نے گندم کی قیمت میں اضافہ ، ریونیو اور فنانس ایکٹ کے بعد صحت کارڈ ختم کر کے ظلم کی انتہا کر دی۔ یہ حکومت عوام ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
ان نااہل نمائیندوں نے صرف اپنے مفاد کے بل پاس کیا۔ یہ سب عوام کے نوکر ہے مگر ان نوکروں سوائے اپنے فائدے کے عوام کےلیے کچھ نہیں کیا۔پہلے بہت سے چیزوں پر سبسڈی دی جاتی تھیں اب صرف گندم رہ گیا ہے وہ بھی غریب عوام سے چھینا منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہے۔ جب تک غریب عوام کے مطالبات کو تسلیم نہیں کرتے احتجاج جاری رہےگا۔ اگر حکومت نے اسی طرح عوام کو نظر انداز کرتا رہا تو شگر کے عوام سکردو کی طرف لانگ مارچ کریں۔ انجمن تاجران اور ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے آج احتجاج کے ساتھ تعاون کر ملی بیداری کا ثبوت دیا ہے۔ عوام کے حقوق لیے بغیر احتجاج ختم نہیں کریں گے۔ پلان بی تحت مکلمل شٹر ڈاؤن پہیہ جام ہڑتال مطالبات کے تسلیم ہونے تک جاری رکھیں گے۔ جس انداز میں عوام احتجاج کر رہے ہیں اب ان حکمرانوں کو اپنے آپ میں ذلیل نظر آئیں گے۔ یہ احتجاج فرد واحد کی نہیں نہ ہی امیروں کےلیے ہے بلکہ یہ احتجاج غریبوں یتیموں مسکینوں اور معذوروں کی حقوق کےلیے ہے۔
اسمبلی میں موجود وزراء اور وزیر اعلی اپنے عیاشی کے لیے عوام کے اوپر ناجائز ٹیکس نافذ کر رہے ہیں۔
جن کو ہم نے ہمارے حقوق کے تحفظ کےلیے اسمبلی میں بھیجا تھا وہ اسلام آباد میں عیاشی کر رہے ہیں۔اب ہمیں خودمختار اسمبلی چاہئیے سہولتکار اسمبلی نہیں۔ اب ہماری جد و جہد ایک خودمختار اسمبلی کی طرف جائیں گے۔