بلتستان یونیورسٹی کے طلبہ کا آل پاکستان یونیورسٹیز ڈیبیٹ چیمپئن شپ میں شرکت
بلتستان یونیورسٹی کے طلبہ کا آل پاکستان یونیورسٹیز ڈیبیٹ چیمپئن شپ میں شرکت
رپورٹ، عابد شگری 5 سی این نیوز
اُردو و انگریزی تقریری مباحثہ کا انعقاد ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان نے کیا تھا، بلتستان یونیورسٹی کے دو گروپ نے مذکورہ مقابلہ میں حصہ لیا
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) بلتستان یونیورسٹی کی چھ رُکنی ٹیم نے ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے منعقدہ ”آل پاکستان یونیورسٹیز ڈیبیٹ چیمپئن شپ “ میں شرکت کی۔ چھ رُکنی ٹیم کے دو گروپ تھے۔ ایک گروپ جس میں سید زائر مہدی، محمد شہنواز اور کنیز فاطمہ شامل تھے، نے انگریزی تقریری مباحثہ میں حصہ لیا جبکہ دوسرے گروپ میں صدف زہرا، میمونہ خان اور سید محمد حسین شامل تھے، نے اُردو تقریری مقابلے میں حصہ لیا۔ آل پاکستان یونیورسٹیز ڈیبیٹ چیمپئن شپ ایچ ای سی اسلام آباد آڈیٹوریم میں منعقد کی گئی جس میں پاکستان بھر کی جامعات سے چھ چھ طلبہ بطور مقررین شریک ہوئے۔ بلتستان یونیورسٹی کی انگریزی ٹیم کا سامنا آزاد جموں کشمیر یونیورسٹی سے ہوا۔ تقریری مباحثہ کا عنوان ”الیکٹرول ووٹنگ مشین“ تھا۔ بلتستان یونیورسٹی کی ٹیم نے مذکورہ عنوان کی افادیت پر مبنی تقریر کرنی تھی۔ محمد شاہنواز نے تعارفی گفتگو میں الیکٹرول ووٹنگ مشین کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی اور انتخابی عمل میں مذکورہ مشین کی شمولیت کو لازمی قرار دیا۔ مخالف ٹیم کے اولین اسپیکر نے الیکٹرول ووٹنگ مشین کے نقصانات کی طرف اشارہ کیا اور طنزاً کہا کہ پاکستان اور صاف و شفاف انتخابات کیسے ممکن ہے۔ جوابی وار کرتے ہوئے بلتستان یونیورسٹی کے دوسرے اسپیکر سید زائر مہدی نے مخالف ٹیم کے چھکے چھڑا دیئے۔ تیسری مقررہ کنیز فاطمہ نے بھی شائقین سے خوب داد وصول کیا۔ یوں اس مقابلے میں بلتستان یونیورسٹی کی ٹیم کو زبردست پذیرائی ملی۔ اُردو تقریرمباحثے کا عنوان ”ہم تو شرمندہ ہیں اس دور کے انساں ہوکر“ تھا۔ بلتستان یونیورسٹی کی ٹیم نے مذکورہ عنوان کی تائید کرنا تھی اور بتانا تھا کہ واقعی میں آج کی انسانیت شرمندگی کی گہرے سمندر میں غرق ہوچکی ہے۔صدف زہرا نے مذکورہ عنوان کا تعارف بیان کیا اور بعض تلخ حقائق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرار دیا کہ انسانیت کی شرمندگی کےلئے یہی کافی ہے کہ فلسطین جل رہا ہے ، ننھے مننھے بچے میزائل اور بموں کا نشانہ بن رہے ہیں، ایسے میں کیسے ممکن ہے کہ ہم انسانیت کے معترف نظر آئیں۔شائقین نے بہترین تقریر اور موضوع کو خوبصورت انداز میں بیان کرنے پر تالیاں بجائیں۔ مخالف ٹیم واہ کینٹ یونیورسٹی کی تھی۔ مذکورہ ٹیم کی پہلی مقررہ نے اگرچہ تابڑ توڑ حملے کئے اور موجودہ انسانیت پر بات کرنے کے بجائے بعض تاریخی شخصیات کی اچھائیوں کو نمایاں کرنے کی کوشش کی جو دراصل مذکورہ بحث سے کوئی تعلق نہیں رکھتی تھی۔ بلتستان یونیورسٹی اُردو مباحثہ کی دوسری مقررہ میمونہ خان اور تیسرے مقرر سید محمد حسین نے بڑے واضح انداز میں تفویض کردہ موضوع کے ساتھ انصاف کیا۔ مخالف ٹیم کے تیسرے مقرر اسٹیج پر کچھ بول نہ سکے اور یوں یہ مقابلہ بلتستان یونیورسٹی کے حق میں رہا۔ بلتستان یونیورسٹی کی دونوں ٹیموں نے مدمقابل ٹیموں سے بہتر اور قابلِ توجہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا اور نہ صرف شائقین سے بلکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے آفیشل سے بھی داد وصول کی۔
urdu news, Participation of Baltistan University students in All Pakistan Universities Debate Championship