اجتماعی شادی کی تقریب: المیثم ٹرسٹ کی انسانیت سے سرشار خدمات کا خوبصورت مظہر
تحریر:-غلامہ مرتضیٰ فراز
روح پرور اور آنسوؤں کو خوشیوں میں بدلنے والی تقریب کا انعقاد المیثم ٹرسٹ کے زیر اہتمام ریلسہ شادی ہال سکردو میں عمل میں آیا، جہاں بائیس جوڑوں کی اجتماعی شادی نہ صرف ایک سماجی فریضہ ادا کرنے کی صورت بنی بلکہ انسانیت، ایثار اور اخوت کا عملی مظاہرہ بھی دیکھنے کو ملا۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کے بعد خوبصورت نعت خوانی نے محفل کو نورانی ماحول میں بدل دیا۔ اس موقع پر المیثم ٹرسٹ کے سرپرست اعلیٰ حاجی مسلم نے اپنے خطاب میں ٹرسٹ کی سترہ سالہ خدمات کا اجمالی خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا: المیثم ٹرسٹ 2008 میں قائم ہوا اور بغیر کسی مذہبی، مسلکی، لسانی یا نسلی تعصب کے صرف اور صرف انسانیت کی خدمت کو اپنا مشن بنایا۔”
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی سالوں میں ٹرسٹ نے بیواؤں، یتیموں، اور غریبوں کی خدمت کو اپنا مرکز بنایا، لیکن 2013 میں احساس ہوا کہ شادی جیسے مقدس بندھن کو آسان بنانا بھی ایک اہم فریضہ ہے، کیونکہ شادی کے اخراجات میں اضافے کی وجہ سے بہت سے نوجوان عمر رسیدہ ہو رہے تھے۔ اسی پس منظر میں اجتماعی شادیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور اب تک ایک ہزار جوڑوں کو عزت کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک کیا جا چکا ہے۔یہی نہیں، سردیوں میں غرباء کے لیے لکڑی کی تقسیم، انتہائی مستحق خاندانوں کو رہائشی پلاٹس کی فراہمی اور تعلیمی مدد بھی ٹرسٹ کی خدمات کا حصہ ہے۔ اس تقریب میں بھی کئی مستحق خاندانوں کو پلاٹس کے کاغذات فراہم کیے گئے۔
تقریب میں اہلِ نوربخش کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ عبداللہ نے شادی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث پیش کی:
> “النکاحُ سُنَّتی، فمَن رغِبَ عن سُنَّتی فلیس منّی”
> (نکاح میری سنت ہے، جو اس سے روگردانی کرے وہ مجھ سے نہیں)
انہوں نے کہا کہ ازدواجی زندگی نہ صرف ایک فرد کی اخلاقی اور روحانی تربیت کا ذریعہ ہے بلکہ ایک صالح معاشرے کی بنیاد بھی۔
انجمن امامیہ کے صدر سید باقر حسین الحسینی نے المیثم ٹرسٹ کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کے رشتوں کے لیے دینی و اخلاقی معیار کو بنیاد بنائیں، نہ کہ خاندانی تفاخر یا مادی معیار کو۔ اُن کا کہنا تھا کہ:
> “اگر اسلامی تعلیمات کے مطابق نکاح کے عمل کو آسان بنایا جائے تو بے شمار سماجی مسائل خودبخود ختم ہو سکتے ہیں۔”
المیثم ٹرسٹ کے نائب صدر شیخ شمس الدین نے تمام شرکائے تقریب کا شکریہ ادا کیا خصوصاً ان افراد کا جو المیثم ٹرست کے لیے تعاون کرتے ہیں ساتھ آگاہ کیا کہ المیثم ٹرسٹ کے لئے باہر سے کوئی مدد نہیں ہوتی بلکہ یہاں کے مقامی پول دار افراد تعاون کرتے ہیں
کمشنر بلتستان اور حاجی اکبر تابان نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور المیثم ٹرسٹ کے زمہ داروں کو خراج تحسین پیش کیا اور ہر قسم کی تعاون کرنے کی یقین دھانی کروائی
تقریب کے مہمانِ خصوصی سید مہدی شاہ نے اپنی تقریر میں المیثم ٹرسٹ کے چیئرمین ممتاز علی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا:
> “یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ کوئی شخص گلتری جیسے دورافتادہ علاقے سے آئے اور برسوں تک خاموشی سے انسانیت کی خدمت کرے۔ یہ صرف خلوص، ایثار اور عشقِ انسانیت کی علامت ہے۔”تقریب کے اختتام پر روایتی ٹوپی مہمانانِ گرامی نے دلہوں کو پہنائی گئی جو احترام اور محبت کا علامتی اظہار تھا۔
ریلسہ شادی ہال میں منعقدہ اس تقریب نے ثابت کیا کہ اگر نیت خالص ہو، تو وسائل کی کمی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتی۔ المیثم ٹرسٹ نے ثابت کر دیا کہ انسانیت کی خدمت کے لیے مذہب، مسلک یا قوم کی قید نہیں، صرف ایک درد مند دل چاہیے۔
المیثم ٹرسٹ کا مشن صرف شادیاں کرانا نہیں، بلکہ عزت، وقار اور خودداری کے ساتھ ایک بہتر معاشرہ تشکیل دینا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ بحق پنجتن پاک المیثم ٹرسٹ کو دن دگنی رات چوگنی ترقی دیں اور اور انکے منتظمین کو طویل عمر عطاء فرمائے اور مزید انسانیت کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائیں