انسان خطا کا پتلا ہے. اسلم بیگ کوری
انسان خطا کا پتلا ہے. اسلم بیگ کوری
Urdu news, Man is prone to error
غلطی ہر انسان سے ہوگی کیونکہ انسان خطا کا پتلا ہے اور ذاتِ کامل صرف اللہ تعالیٰ کی ہی ہے۔ اگر یوں کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ خطا انسانی زندگی کا حصہ بن چکی ہے ۔ خطاؤں سے کم تر کی ایک قسم جسے ترکِ اولیٰ کہتے ہیں، نبیوں اور ولیوں سے بھی سرزد ہوئی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت سے اور اس کے برگزیدہ قریب ترین ہستیوں کے توسط سے ان کی توبہ قبول کی گئی۔
انسانوں سے خطائیں سر زد ہونا عام سی بات ہے اس دنیا میں آئے روز کسی نہ کسی انسان سے دانستہ یا غیردانستہ طور پر کوئی نہ کوئی خطا سرزد ہوتی جاتی ہے انسان سے خطا سرزد ہوجانا کوئی حیرت کی بات نہیں ہے مگر ہاں اسے ( خطا کو) ایک قبیح عمل کے طور پر ضرور مانا اور جانا جاتا ہے۔
تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ انفرادی سطح سے لے کر قومی سطح تک لوگوں اور قوموں کی تباہی کے بڑے اسباب میں سے ایک اہم سبب اُس فرد یا قوم کا کچھ غلطیوں پر مُصر رہنا ہے۔
عصرِ حاضر میں کوئی انسان یہ دعویٰ کر ہی نہیں سکتا کہ وہ غلطیوں سے پوری طرح پاک ہے۔ غلطی زندگی کا حصہ ہے اور غلطی انسان ہی سے ہوتی ہے۔ لیکن یہ کیا؟ اگر کسی سے کوئی غلطی سے غلطی سر زد ہو جائے تو غلطی سے بھی غلطی قبول نہیں کرتے۔معافی مانگنے کے بجائے دوسروں پر تہمت لگا دیتے ہیں۔ خطا کار جانتا ہے کہ اس نے غلط کیا ہے مگر اس کی اَنا اُسے اپنی غلطی قبول کرنے سے روکتی یے۔ اپنی اَنا اور اکڑ کے سبب لوگ جھکنے کو تیار نہیں ہوتے وہ سمجھتا ہے کہ دوسروں کے سامنے غلطی قبول کرنے سے ان کی عزت کم ہوجائے گی۔ لیکن ہماری اَنا، ضد، اور غلطی کی وجہ سے اکثر رشتے ٹوٹ جاتے یے، بہت سارے تعلقات خراب ہو جاتے ہیں۔ لوگ ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہے ۔۔۔۔۔ کیا اس سے بڑھ کر بھی کسی کے دل کو ٹھیس پہنچائی جا سکتی ہے؟
ہم میں سے شاید ہی کوئی اپنی غلطی کو سب کے سامنے قبول کرنے کی جرات کر پاتا ہے۔ غلطی کو قبول نہ کرکے ہم کسی اور کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں یاد رکھیں اپنی غلطی مان لینے والے لوگوں کی تعریف ہر جگہ ہو گی۔Urdu news, Man is prone to error
ہمارے معاشرے کا ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم برائی سے نفرت کرنے کی بجائے اس شخص سے نفرت کرنے لگتے ہے اور جو خطائیں قابلِ معافی ہیں ان سے درگزر کرنے کی بجائے خطا کار کو بات بات پر برا بھلا کہنا، یہ کیا کردیا، ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، ہم تو تمہیں بہت اچھا انسان سمجھتے تھے وغیرہ وغیرہ….
اس طرح کا طرز عمل اختیار کرنا بہت غلط ہے اس طرح کسی انسان کی شخصیت متاثر ہوسکتی ہے اور یہ طرز عمل اچھے بھلے انسان کو احساس کمتری اور خود اعتمادی کی کمی کا شکار کرسکتا ہے اور معاشرے میں تنقید کا شکار ہو کر خود کو تنہائی، رسوائی اور پھر تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ اور اس تباہی میں صرف اس کی غلطی نہیں ہوتی بلکہ اس کے ساتھ روا ہونے والا دوسروں کا غلط رویہ بھی شامل حال ہوتا ہے۔ زندگی ایک کاپی ہے تو غلطی اس کاپی کا ایک صفحہ ہے۔ لہذا پوری کاپی کو پھاڑنے کی بجائے صرف اس صفحہ کو پھاڑ دیں۔
اگر دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو اپنی غلطیوں سے سیکھیں۔اگر آپ نے ایک ہی نوعیت کی غلطی سے کچھ نہیں سیکھا تو پھر آپ بےقوف ہیں۔Urdu news, Man is prone to error