پب جی سے متاثر ہوکر ماں، 2 بہنوں اور بھائی کو قتـل کرنے والے مجرم کو 100 سال قید
رپورٹ، 5 سی این نیوز
لاہور کے علاقے کاہنہ میں پب جی گیم سےمتاثر ہوکر ماں، 2 بہنوں اور بھائی کو قتـل کرنے کے مجرم کو سیشن کورٹ نے 100 سال قید اور 40 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ سیشن کورٹ لاہور میں پب جی گیم سے متاثر ہوکر ماں، 2 بہنوں اور بھائی کو قتـل کرنے والے مجرم علی زین کے کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل سیشن جج ریاض احمد نے 4 افراد کے قتـل کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم علی زین کو مجموعی طور پر 100 سال قید اور 40 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
پراسیکیوشن کے مطابق مجرم علی زین نے پب جی گیم سے متاثر ہو کر رات 2 بجے والدہ، 2 بہنوں اور بھائی کو فـائرنگ کرکے قتـل کردیا تھا، تھانہ کاہنہ پولیس نے 2022 میں مقدمہ درج کیا تھا، پراسیکیوٹر حبیب الرحمٰن نے عدالت میں گواہان کو پیش کیا۔ اس سے قبل ڈان اخبار میں 28 جنوری 2022 کو شائع ہونے والی خبر کے مطابق لاہور کی 45 سالہ لیڈی ہیلتھ ورکر ناہید مبارک کا 14 سالہ بیٹا زین علی معروف آن لائن گیم ’پب جی‘ کھیلتا تھا اور مبینہ طور پر اس گیم سے متاثر ہو کر اپنی والدہ اور 3 بہن بھائیوں کو قتـل کر ڈالا۔
ناہید مبارک، ان کا 20 سالہ بیٹا تیمور سلطان اور بیٹیاں 15 سالہ ماہنور فاطمہ اور 10 سالہ جنت کاہنہ کے علاقے ایل ڈی اے چوک میں اپنے کثیرالمنزلہ گھر کے ایک کمرے میں مـردہ پائے گئے تھے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا تھا کہ زین علی نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا، مجرم ’پب جی‘ کھیلنے کا شوقین تھا اور اپنا زیادہ تر وقت اپنے کمرے میں آن لائن گیم کھیلنے میں لگاتا تھا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ آن لائن گیم میں دیے گئے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہونے کے بعد نوعمر لڑکے کا مزاج غضبناک ہوگیا تھا۔ پولیس افسر کے مطابق واقعے کے دن لڑکا گھنٹوں ’پب جی‘ کھیلتے ہوئے کسی ہدف میں ناکامی کے بعد اپنا ہوش کھو بیٹھا، اور اپنی والدہ کی پستول اٹھا کر کمرے میں چلا گیا جہاں وہ اپنے دوسرے بچوں کے ساتھ سو رہی تھیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ زین علی نے پہلے اپنی والدہ کو گولی مار کر قتـل کیا تھا اور پھر اپنی دو بہنوں پر گولی چلا دی تھی، گولیوں کی آوازیں سن کر زین کا بڑا بھائی کمرے میں داخل ہوا تو مجرم نے اس پر بھی گولی چلا دی، جس سے وہ سب موقع پر ہی جـاں بحق ہو گئے تھے ، اس کے بعد وہ بالائی منزل پر اپنے کمرے میں چلا گیا جہاں اس نے کچھ دیر آرام کیا اور پھر گھر سے نکل گیا۔ زین نے پستول کو قریبی نالے میں پھینک دیا اور اپنے کمرے میں واپس آیا تاکہ یہ بہانہ کر سکے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ سو رہا تھا۔ پولیس افسر نے بتایا تھا کہ تفتیش کاروں کو واقعہ پیش آنے کے بعد سے لڑکے کی مشکوک باڈی لینگویج کی وجہ سے اس پر شک تھا لیکن انہوں نے کچھ دنوں تک اس پر غور کرنے کا فیصلہ کیا۔ پولیس افسر نے مزید بتایا تھا کہ اس دوران پولیس نے تمام ممکنہ پہلو ڈھونڈنے کے لیے انکوائری کی لیکن مزید کچھ نہیں ملا، بالآخر پولیس نے زین علی کو اپنے خاندان کے قتل کے شبہے میں حراست میں لے لیا تھا۔ پولیس افسر نے ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ جائے واردات کے معائنے کے دوران خـون کے نشانات نے تفتیش کاروں کو گھر کے اوپری حصے میں مشتبہ ملزم کے کمرے تک لے جانے میں مدد دی، انہوں نے مزید بتایا کہ انہیں ملزم کے کپڑوں پر خون کے دھبے بھی ملے تھے۔
urdu news, inspired by PUBG