ژ ھے تھنگ شگر، پالیسی ایک آنکھ سے نہ بنائیں دونوں آنکھوں سے بنائیں۔ یوسی مرہ پی

ژ ھے تھنگ شگر، پالیسی ایک آنکھ سے نہ بنائیں دونوں آنکھوں سے بنائیں۔ یوسی مرہ پی
حکومت اور انتظامیہ ایک آنکھ سے پالیسی نہ بنائیں ، کولڈ ڈیزٹ تفریح گاہ نہیں‌، مقامی زمینداری اور گلہ بانی سے منسلک اسامیوں کا ذریعہ معاش ہے
سرفہ رنگا کولڈ ڈیزرٹ یہاں کے سینکڑوں مقامی زمینداری اور گلہ بانی سے منسلک اسامیوں کا ذریعہ معاش ہے جسے غیرمقامی سیاحوں کی تفریح کے لئےچھینے کی کوشش ہو رہی ہے یہاں آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہی ہے زمین انتہائی کم ہے مقامی لوگوں کا فکر کسی کو نہیں
کولڈ ڈیزرٹ جس کا اصلی نام ژ ھے تھنگ شگر ہے یہ کئی مواضعات کے سینکڑوں گھرانوں کا ذریعہ معاش ہے کیونکہ یہاں کے مقامی لوگوں کا ذریعہ معاش قدیم الایام سے زمینداری اور گلہ بانی سے منسلک ہے وہ سال میں کئی مویشی فروخت کرکے اپنے سال کے اخراجات پورا کرتے ہیں پہلے لوگ ہر گھر میں اوسطاً سو سے زائد جانور رکھتے تھے اور سال میں دس سے زائد فروخت کرتے تھے اب یہ تعداد گھٹ کر بیس تیس کے قریب پہنچا ہے اس کے علاوہ اپنے گھر کے گوشت، دودھ، گھی، کپڑوں، چادروں و دیگر ضروریات بھی جانوروں سے پورا کرتے تھے زمینوں کے لئے نامیاتی کھاد بھی جانوروں سے حاصل کرتے تھے۔ اب حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے چراگاہوں کی زمینوں پر آئے روز الاٹمنٹ کرتے جارہے ہیں چراگاہوں کو ٹورسٹ پوائنٹ میں تبدیل کر رہے ہیں بڑے فخر سے کہتے ہیں ہم ٹورزم کو پرموٹ کررہے ہیں جس سے علاقے کی تقدیر بدل جائے گی وہ یہ نہیں دیکھ رہا کہ ان زمینوں کو ٹورسٹ پوائنٹ بنانے سے یہاں کتنے نقصان ہو رہے ہیں کتنے لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں۔ اب تک مذکورہ تھنگ سے ہزاروں کنال رقبہ حکومتی مقاصد کے لئے الاٹ کئے ہیں جسمیں پاک آرمی کے لئے فائرنگ بڈ، ائر فورس کے لئے ایک ہزار کنال، مہاجرین کے لئے ہزاروں کنال، یونیورسٹی کے لئے پندرہ سو کنال وغیرہ وغیرہ کولڈ ڈیزرٹ جوکہ بارہ ہزار کنال پر مشتمل ہے ٹورسٹ پوائنٹ بنارہے ہیں تو بتائیں یہاں کے لوگوں کے لئے متبادل کیا سوچا ہے ان کے ستر فیصد سے زائد گھرانے آج بھی زمینداری اور گلہ بانی سے منسلک ہیں ان کے لئے متبادل روزگار کا کیا بندوبست کیا ہے ایک چرواہا یا زمیندار ایک دم جیپ سفاری یا پیرگلیڈنگ سے منسلک تو نہیں ہو سکتے اور نہ ہی سب کے لئے وہاں گنجائش ہے ایسے حکومت زور زبردستی سے چند باثر افراد کی کمائی کے لئے سینکڑوں گھرانوں کے ذریعہ معاش کو نہیں چھیننا چاہئے اگر ایسا کرنا ضروری ہے تو ان مقامی افراد کے لئے متبادل ذریعہ کا بھی سوچیں اور ان کے اب تک کے نقصان کا ازالہ کریں اب تک جیب ریلی سے صرف سرکاری افسران نے ہی کمایا ہے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے جیپ سفاری سے ایک درجن سے کم لوگ منسلک ہے اس سے زیادہ کے لئے گنجائش بھی نہیں ہے لہذا صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ سے گزارش ہے کہ مقامی غریب باسیوں کو مار کر غیرمقامی سیاحوں کی تفریح کا سامان نہ بنائیں بلکہ مقامی لوگوں کاسوچیں۔پالیسی ایک آنکھ سے نہ بنائیں دونوں آنکھوں سے بنائیں۔

ڈی سی شگر ولی اللہ فلاحی کی جانب سے گزشتہ دنوں آتشزدگی سے متاثرہ خاندان کے لئے ریلیف سامان پہنچا دیا گیا

شگر میں تین روزہ جشن بہاراں پولو کپ کی رنگا رنگ تقریبات کا آغاز ہوگیا

کھرمنگ برٹش آرٹ کونسل کی جانب سے آج باقاعدہ شاہی قلعہ ضلع کھرمنگ کام کا آغاز کردیا

urdu news, Government and administration should not make policies against public

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں