متحدہ علما فورم گلگت بلتستان کے زیر اہتمام قم میں خالصہ سرکار کی قانونی اور شرعی حیثیت کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد

متحدہ علما فورم گلگت بلتستان کے زیر اہتمام قم میں خالصہ سرکار کی قانونی اور شرعی حیثیت کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد
رپورٹ 5 سی این نیوز
متحدہ علما فورم گلگت بلتستان کے زیر اہتمام قم میں خالصہ سرکار کی قانونی اور شرعی حیثیت کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد۔
اس کانفرنس سے پہلے خطیب استاد حوزہ حجت الاسلام محمد عباس نگری نے (خالصہ سرکار کی شرعی حیثیت) کے موضوع پر تحقیقی گفتگو کرتے ہوے کہا کہ شریعت میں ایک حکم حریم کا ہے جو شیعہ سنی (حنفی) کے نزدیک ثابت ہے۔ انہوں نے حریم کا لغوی معنا بھی شیعہ سنی (حنفی) دانشورں کے نزدیک بیان کرتے ہوے اس بات کی وضاحت کی کہ حریم ان مواضع کی طرف اشارہ ہے جو کسی ملک کے قریب ہے اور اس ملک سے استفادہ حاصل کرنا ان مواضع کے اوپر موقوف ہے۔ ان مواضع کا اس کی مملوک ہونے پر شیعہ فقہا کی اکثریت اور اہلسنت (حنفی) کا تقریبا اجماع ہے۔
انہوں نے مذکورہ معناپر حریم کو فقہی قاعدہ لاضرر، روایات، عقل اور اجماع کی دلیلوں سے اثبات کرتے ہوے شہری حریم اور دیہی حریم میں فرق کو بھی واض کیا۔
شہری حریم اور دیہی میں فرق
شہری حریم اور دیہی حریم کی حدود کیا ہیں؟
انہوں نے اپنی تحقیقی گفتگو میں کہا کہ فریقین کی فقہ کے مطابق دیہی زندگی کی بقا جن چیزوں کے حصول اور استفادے پر موقوف ہے وہ سب کے سب حریم ہے۔ جیسے مال مویشی کے لئے چراگاہ، ایندھن کے لئے جنگل، معآش کے لئے پہاڑ میں موجود معدنیات، قابل کاشت زمینوں کی آب یاری کے لئے ندیاں اور دریا اور آئندہ نسلوں کی بقاء اور توسعہ کے لئے قابل آبادکاری دریاوں کے کنارے، بیابان اور صحرا سب کے سب اسی علاقے میں رہنے والوں کی ملکیتی حریم شمار ہوتے ہیں۔
گلگت بلتستان والوں کی زندگی دیہی زندگی ہے اور وہاں کوئی ایسی زمین ہے ہی نہیں جو دیہی زندگی کی بقاء کے کام نہ آئے۔ اسی بناپر اس خطے میں خالصہ سرکار نام کی کسی زمین کا وجود ہی نہیں ہے۔ اس حطے کے پہاڑ اور معدنیات کے بھی وہ لوگ مالک ہیں وہاں کی قابل کاشت زمینوں کی حریم کے مالک ہیں۔
حکومت پاکستان کا ملکیتی قانوں فقہ حنفیہ کے مطابق ہے اور فقہ حنفیہ میں مذکورہ دیہی مواضع کو وہاں رہنے ولوں کی قابل کاشت اور قابل استفادہ زمینوںن کی ملکیتی حریم سمجھتے ہیں تو پھر حکومت خالصہ سرکار کے عنوان سے گلگت بلتستان کی زمینوں پر کیسے قبضہ کر سکتی ہے؟!
پس گلگت بلتستان کی زمینوں پر خالصہ سرکار کاعنوان شرعا اور قانونا دونوں اعتبار سے غلط ہے۔ ان زمینوں پر نہ شرعی حوالے سے خالصہ سرکار درست ہے اور نہ ہی قانونی حوالے سے۔
Urdu news, Gilgit baltistan news

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں