گلگت بلتستان کے BPS-16 ٹیگز اساتذہ وہ روشن چراغ ہیں جو علم کی روشنی سے پسماندہ وادیوں کو منور کر رہے ہیں، مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ اساتذہ آج بھی اپنے بنیادی حقوق، سروس اسٹرکچر اور مالی مراعات سے محروم ہیں۔معروف سماجی رہنما علی محمد
رپورٹ، 5 سی این نیوز
شگر ، معروف سماجی رہنما علی محمد ابوکو نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے BPS-16 ٹیگز اساتذہ وہ روشن چراغ ہیں جو علم کی روشنی سے پسماندہ وادیوں کو منور کر رہے ہیں، مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ اساتذہ آج بھی اپنے بنیادی حقوق، سروس اسٹرکچر اور مالی مراعات سے محروم ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علی محمد ابولو نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف تنخواہوں یا گریڈ کا نہیں، بلکہ عزتِ نفس، مساوات اور آئینی انصاف کا مسئلہ ہے۔ “جب تدریسی فرائض سب کے ایک جیسے ہیں تو حقوق اور مراعات میں تفریق کیوں؟” انہوں نے سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ BPS-16 گریڈ میں خدمات انجام دینے والے ٹیگز اساتذہ پیشہ ورانہ مہارت، خلوص نیت اور جذبۂ خدمت کے ساتھ اپنے فرائض نبھا رہے ہیں، مگر حکومتی عدم توجہی کے باعث انہیں نہ صرف سروس اسٹرکچر میسر ہے نہ ہی وہ مالی طور پر باعزت زندگی گزارنے کے قابل ہیں۔انہوں نے مزید کہا ان اساتذہ کا احتجاج کوئی شور شرابہ نہیں بلکہ ضمیر کی صدا ہے، جو مساوی سلوک اور آئینی انصاف کا تقاضا کرتی ہے۔” انہوں نے حکومت گلگت بلتستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ ٹیگز اساتذہ کے لیے فوری طور پر سروس اسٹرکچر ترتیب دیا جائے۔ان کی تنخواہوں اور مراعات کو دیگر مساوی عہدوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔تمام اساتذہ کو مساوی عزت اور مالی استحکام فراہم کیا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ تعلیم کی ترقی کا دعویٰ اس وقت تک ادھورا ہے جب تک معمارانِ قوم کو ان کے جائز حقوق نہیں دیے جاتے۔
urdu news, gilgit baltistan news