دراڑ !آخر کار پی ڈی ایم میں دڑار پڑنا شروع ہوگئی ہے پروفیسر قیصر عباس!
دراڑ !آخر کار پی ڈی ایم میں دڑار پڑنا شروع ہوگئی ہے . پروفیسر قیصر عباس
urdu news, Finally, the cracks in the PDM have started to appear
آخر کار پی ڈی ایم میں دڑار پڑنا شروع ہوگئی ہے ایک مصنوعی اتحاد اپنے انجام کی جانب رواں دواں ہے ۔گزشتہ روز پی ڈی ایم کے سربراہ نے “جواب شکوہ “پر مشتمل پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ “پی ڈی ایم ایک اتحاد نہیں بلکہ تحریک تھی جس کا مقصد عمران خان کی حکومت کا خاتمہ تھا اب وہ تحریک ختم ہوگئی ہے۔”ان کا یہ بھی فرمانا تھا کہ “اب اس تحریک کی ضرورت نہیں ہے۔”ان کا کہنا تھا کہ “چونکہ پیپلز پارٹی اس تحریک کا حصہ نہیں اس لئے دبئی مزاکرات میں اس پارٹی کو شامل نہیں کیا گیا۔”جبکہ ایک انکشاف مولانا نے یہ بھی کیا ہے کہ” سابق آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید نے انہیں سنیٹر اور پھر چیرمین سینٹ منتخب کروانے کی پیشکش بھی کی تھی لیکن میں نے انکار کر دیا۔”ویسے مولانا صاحب کے مزاج کو دیکھا جائے تو ایسی پیشکش سے “حرف انکار”کی توقع تو نہیں کی جاسکتی اور تاریخ شاہد ہے کہ جب پرویز مشرف کے دور میں سترویں ترمیم پاس ہوئی تھی تب اس ترمیم کو پاس کروانے کے بدلے مولانا نے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ طلب کیا تھا ۔اس وقت اپوزیشن لیڈر پیپلز پارٹی کا بننا چاہئے تھا کیونکہ حکومتی جماعت مسلم لیگ ق کے بعد سب سے زیادہ نشتیں پیپلز پارٹی کے پاس تھیں مگر چونکہ مولانا تب ایم ایم اے بقول محترمہ شہید بی بی “ملا ملٹری الائنس “کے سربراہ تھے اس لئے قرعہ فال مولانا کے نام نکلا۔ urdu news, Finally, the cracks in the PDM have started to appear
بہرحال سنئیر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا “عام انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے،ایک ماہ میں سندھ بلوچستان اور مرکز میں نگران حکومتیں قائم ہوجائیں گی۔”عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے فرمایا” عمران خان امریکہ کو گالی بھی دیتا ہے اور اس سے یاری بھی لگائی ہوئی ہے۔ “عمران خان پر الزامات لگاتے ہوئے کہا” 2018ء کے انتخابات میں عمران خان کو “را”اور “موساد” کی حمایت بھی حاصل تھی اور آج بھی حاصل ہے جس سے ریاست نمٹ رہی ہے۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ “2018 ء کے انتخابات کے بعد اسمبلیوں کا حلف نہیں اٹھانا چاہتے تھے کیونکہ یہ جعلی اسمبلی تھی تاہم یہ اپوزیشن جماعتوں کی وجہ سے کرنا پڑا ،ہم عمران خان کی حکومت کو عدم اعتماد کے زریعے گھر نہیں بھیجنا چاہتے تھے بلکہ سڑکوں پہ احتجاج کے زریعے اس حکومت کا خاتمہ چاہتے تھے لیکن اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ اس سارے مرحلے میں کھڑے رہے۔”یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ اسی جعلی اسمبلی کی وجہ سے ہی JUI کے پاس قومی اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر شپ موجود ہے جبکہ بہت سی وزارتیں حتی کہ مولانا کے فرزند ارجمند مولانا اسعد محمود کی مواصلات کی وزارت بھی اسی جعلی اسمبلی کی مرہون منت ہے۔مولانا کی پریس کانفرنس کا خلاصہ کیا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ حکومت میں شامل تینوں جماعتوں مسلم لیگ نون ،پیپلز پارٹی اور JUI کے درمیان اب اقتدار کے لئے رسہ کشی کا وقت ہوا چاہتا ہے اس کی بہترین مثال اس وقت گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کے چناو کے حوالے سے دی جا سکتی ہے۔سیاسی پارٹیوں کا اتحاد صرف آور صرف سیاسی شراکت داری اور “Power Sharing” تک ہوتا ہے اور ہرجماعت اقتدار میں زیادہ سے زیادہ حصہ چاہتی ہے urdu news, Finally, the cracks in the PDM have started to appear
۔کوئی وقت تھا جب ان تینوں جماعتوں کا مقصد ایک تھا اور منزل بھی ایک تھی وہ مقصد اور منزل عمران خان کی حکومت کا خاتمہ تھا چونکہ وہ مقصد حاصل کر لیا گیا ہے اب جلد یا بادیر جوتوں میں دال بٹتی ہوئی نظر آئے گی۔کیونکہ پاکستانی سیاسی جماعتوں کی سب سےبڑی خامی صرف یہ ہے کہ اقتدار کی خاطر یہ جماعتیں کسی حد تک بھی جا سکتیں ہیں ان کے لئے نظریہ ،اصول اور وعدہ یہ سب کاغذی باتیں ہیں جو کہ بس کتابوں تک محدود ہیں جبکہ پاکستانی سیاست میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔۔ہمارے ہاں بس Power Politics ہوتی ہے ۔اس لئے مولانا کی پریس کانفرنس کوئی اچنبمھےکی بات نہیں ہے آنے والے الیکشن میں آج کا حکومتی اتحاد ہی آمنے سامنے ہوگا اس کی تصدیق کل ملک عزیز کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف بھی فرماچکے ہیں کہ “آنے والے الیکشن میں محب وطن پارٹیوں کا مقابلہ ہوگا۔”جوں جوں الیکشن قریب آتے جائیں گے پی ڈی ایم میں پڑنے والی دراڑ مزید وسیع ہوتی جائے گی۔ urdu news, Finally, the cracks in the PDM have started to appear