بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کا حکومت سے با مقصد مزاکرات کے لیے سنجیدہ ماحول پیدا کرنے کا مطالبہ
بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کا حکومت سے با مقصد مزاکرات کے لیے سنجیدہ ماحول پیدا کرنے کا مطالبہ ، وزیر داخلہ شمسس لون پر کڑی تنقید ، سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنے کی صورت میں بلتستان سے “چلو چلو گلگت چلو” تحریک اور دوبارہ دھرنوں کا سلسلہ شروع کرنے کی دھمکی
سکردو ( فدا حسین) عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان ڈویژن کی طرف سے گلگت میں جاری دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے حکومت سے با مقصد مزاکرات کے لیے سنجیدہ ماحول پیدا کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے سنجیدگی نہ دیکھانے کی صورت میں بلتستان کے چاروں اضلاع سے “چلو چلو گلگت چلو” تحریک اور دھرنوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہ کوارڈنیشن کمیٹی بلتستان نے گندم کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے پر دھرنا مؤخر کیا ہے ختم نہیں کیا کیونکہ فنانس بل ریونیو اتھارٹی ، قدرتی وسائل پر قبضے ، معدنیات کی غیر قانونی لیز اور گلگت بلتستان کا شناخت کا معاملات حل نہیں ہوا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان کے چیئرمین نجف علی کی طرف سے جاری بیان میں وزیر داخلہ شمس لون کی کی طرف سے مظاہرین کو مبینہ طور پر غدار قرار دینے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف حکومت مزاکرات کا جھانسہ دے رہے ہیں دوسری طرف احتجاج کرنے والوں کو غدار کہا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “حکومت مزاکرات میں کس قدر سنجیدہ ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں شامل تمام وزراء کراچی لاہور اور اسلام آباد میں عیاشیاں کر رہے ہیں”
گلگت بلتستان میں اس وقت عوام اور یوتھ کافی مشتعل اور ڈپریشن کا شکار ہے گلگت بلتستان مسائل کا گڑھ بن چکا ہے۔ یہ کہتے ہوئے انہوں نے ان بے چینیوں کے خاتمے اور مزاکرات کو سنجیدگی کی طرف لے جانے کے لیے گورنر اور وزیر اعلیٰ سے تمام وزراء اور سیکریٹریز کو گلگت بلتستان واپس بھیجوانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہاں تئیس تئیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے تعلیم و صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے گلگت سکردو روڈ موت کا کنواں بنا ہوا ہے شاہراہ قراقرم غیر محفوظ ہے اس دوران پوری حکومت اسلام آباد منتقل ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ نجف علی نے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چارٹر آف ڈیمانڈ کو گلگت بلتستان کے عوام کا متفقہ مطالبہ قرار دیا ۔
Urdu news, create a serious environment for purposeful negotiations