برین ڈرین! پروفیسر قیصر عباس!
برین ڈرین! پروفیسر قیصر عباس!
urdu news
ماضی قریب میں سامراجی ممالک ترقی پزیرممالک کو اپنی قالونیاں بنا کر ان کے وسائل کو لوٹا کرتے تھے ۔ہندوستان بھی بہت عرصے تک برطانوی چیرا دستیوں کا شکار رہا ۔ہندوستان کے وسائل کو جی بھر کر لوٹا گیا اور جس کسی نے ان ظالمانہ کاروائیوں کی مخالفت کی انہیں عبرت کا نشان بنا دیا گیا تاکہ اگلی دفعہ کوئی سر پھرا سر نہ اٹھا سکے۔پوری دنیا کے سامراجی ممالک کا ایک ہی طریقہ کار رہا ہےurdu news کہ مقامی آبادی کو تعلیم سے دور رکھا جائے کیونکہ تعلیمی سرگرمیوں سے سیاسی شعوراور آگہی آجاتی ہے جس کی وجہ سے اس قوم کو مزید زنجیروں میں نہیں جھکڑا جا سکتا۔اب سامراجی ممالک کا طریقہ واردات تبدیل ہو چکا ہے اب سامراجی ممالک ایک نئے طریقے سے ترقی پزیر ممالک کے ذہین لوگوں کو مختلف سہولیات فراہم کرکے اپنےممالک میں لےجاتے ہیں اور ان کی قابلیت اور ذہانت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔لیکن اس جرم میں ترقی پزیر ممالک کے کرتادھرتا بھی شامل ہوچکے ہیں جو مقامی طور پر ایسا طرزحکمرانی اور پالیسیز اختیار کرتے ہیں جس سے بےزار ہوکر یہ افراد ملک چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیںurdu news۔جس کی وجہ سے ان افراد کے آبائی ممالک ایسے ہی غربت کی چکی میں پستے رہتے ہیں۔اس سارے پراسسز کو “برین ڈرین “کا نام دیا جاتا ہے۔آپ کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے کسی بھی شعبہ کو سامنے رکھ لیں جس میں سمجھا جاتا ہے کہ اس شعبہ میں انقلاب برپا ہوگیا ہے تو اس انقلاب کے پیچھے کسی نہ کسی ترقی پزیر ملک سے تعلق رکھنے والے شخص کا ہاتھ ہوگا۔ایک اخباری رپورٹ کے مطابق پاکستان سے 12لاکھ افراد نے ہجرت کی ہےان 12لاکھ میں سے 92ہزار اعلیٰ تعلیم یافتہ جبکہ 3لاکھ ہنر مند افراد شامل ہیںurdu news۔باہر جانے کی شرح میں تین گنا اضافہ ہوا ہے،بیرون ملک جانے والوں میں ہزاروں ڈاکٹرز ،انجینئرز اور مختلف ماہرین شامل ہیں۔بیورو آف امیگریشن کے اعداد شمار کے مطابق 2022ءمیں 92 ہزار سے زائد اعلی تعلیم یافتہ نوجوان پاکستان سے ہجرت کر گئے ہیں۔ان نوجوانوں میں ڈاکٹرز، آئی ٹی ماہرین اور انجینئرز روزگار کی تلاش میں مشرق وسطیٰ اور یورپی ممالک جاچکے ہیں۔حتی کہ یہ لوگ سوڈان بھی گئے ہیں سوڈان وہ ملک ہے جواس وقت خانہ جنگی سے دوچار ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت اس سال ہجرت کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔سال 2021 ءمیں دولاکھ پچیس ہزار ،سال 2020ءمیں دو لاکھ لاکھ 88ہزار اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند پاکستانی دیار غیر چلے گئے ،سال 2022میں یہ تعداد بڑھ کر 8لاکھ 32 ہزار 339 ہوگئی تھی جبکہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں تین لاکھ 95 ہزار 166افراد پاکستان سے جا چکے ہیں۔سال 2022 میں باہر جانے والوں میں پانچ ہزار 534انجینئرز،500ڈاکٹرز،2600زرعی ماہرین ،900اساتذہ ،2000آئی ٹی ماہرین اور 6500اکاونئنٹ اور دیگر شبعوں کے ماہرین شامل ہیں۔یہاں یہ سوال اٹھتا ہےurdu news کہ آخر کیوں یہ ذہین افراد دیار غیر کا رخ کر رہے ہیں؟ تو اس کی بہت ساری وجوہات ہیں جن میں سے چند ایک کو زیر بحث لایا جا رہا ہے۔پہلی وجہ کہ۔ہمارے ہاں ان ماہرین کو ان کی قابلیت کے مطابق معاوضہ نہیں ملتا جبکہ دوسرے ممالک انہیں پرکشش معاوضے سمیت وہ ساری سہولیات دیتے ہیں جس کہ وہ قابل ہوتے ہیں ۔انہیں سماج میں عزت اورقدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ہمارے ڈاکٹرز صرف اس لئے یہاں سے جارہے ہیں کہ اس نظام میں ان کے لئے اتنی رکاوٹیں کھڑی کر دی جاتیں ہیں کہ وہ دلبرداشتہ ہوکر ان ممالک کی طرف رخ کرتے ہیں جہاں نہ صرف ان کے ہنر کی قدر ہوتی ہے بلکہ انہیں سماجی طور پر بھی تحفظ فراہم کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔urdu newsہمارے ہاں زندگی کا کوئی تحفظ نہیں آپ جتنے بھی پڑھے لکھے ہیں کسی بھی شبعہ میں ماہر ہیں آپ کو بلاوجہ تنگ کیا جائے گا حتیٰ کہ کراچی میں تو بھتہ دینے سے انکار کرنے پر کئی ڈاکٹرز اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں یا انہیں اپنے بچوں کو اغوابرائے تاوان کی وجہ سے بھاری رقوم اغواکاروں کو دینا پڑیں ۔ایک اور وجہ ہمارے وہ ارباب اختیار بھی ہیں جو روایتی جدت پسندی کے حق میں نہیں اگر ٹیکنیکل شعبے کو ترقی مل گئی تو پاکستانی عوام کے دن پھر جائیں گے جو ہمارے لیڈران کو قبول نہیں کیونکہ حالات جوں کے توں رہے تو ان کے لئے عوام کو بےوقوف بنانا ذیادہ آسان ہے۔اگر ملک عزیز معاشی طور پر مضبوط ہوگیا تو سیاسی شعور میں بھی اضافہ ہوگا اور لوگ روٹی کے چکر سے نکل کر سوال کرنا شروع کردیں گے اس لئے جان بوجھ کر حالات کو اسی ڈگر پر چلایا جا رہا ہے ۔اور اگر کوئی انقلابی قدم اٹھایا بھی جاتا ہے تو اس کے پیچھے کک بیکس اور کرپشن کی لمبی کہانیاں سننے کو ملتیں ہیں۔ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ ان نوجوانوں کو باعزت روزگار دیکر برین ڈرین پر قابو پایا جائے کیونکہ کوئی بھی خوشی سے اپنا ملک ،گھر بار یا اہل وعیال چھوڑ کر پردیس رہنا نہیں چاہتا اس کے پیچھے ضرور معاشی مجبوریاں بھی ہوتی ہے ۔۔urdu news