وفاقی وزیر قانون تارڑ نے 26ویں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کردیا۔ انتہائی اہم شقیں شامل ، پی ٹی آئی نے ووٹنگ میں شامل نہیںہوئے
وفاقی وزیر قانون تارڑ نے 26ویں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کردیا۔ انتہائی اہم شقیں شامل ، پی ٹی آئی نے ووٹنگ میں شامل نہیںہونے کا اعلان
رپورٹ، 5 سی این نیوز
وفاقی وزیر قانون تارڑ نے 26ویں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کردیا۔، مجوزہ آئینی ترمیمی پیکیج پر مذاکرات کے کئی دور کے بعد حکومت نے اتوار کو بالآخر 26ویں ترمیم کا بل سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کر دیا۔ سید یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کیا۔
تارڑ نے کہا کہ آئینی ترمیمی بل پر اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی۔ اپنی تقریر میں وزیر قانون تارڑ نے کہا کہ آئینی ترمیمی بل کا جائزہ لینے کے لیے اسپیکر کی ہدایت پر کمیٹی بنائی گئی تھی اور اس کا مکمل جائزہ لیا گیا تھا۔ بل کو ضمنی ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے اس لیے اسے اٹھایا جائے۔
اس کے بعد انہوں نے وضاحت کی کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے 18ویں آئینی ترمیم میں ججوں کی تقرری کا طریقہ کار متعارف کرایا گیا تھا اور اس مقصد کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کو کسی بھی نامزدگی کو روکنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی گئی اور 19ویں ترمیم عجلت میں لائی گئی، کمیشن کی ساخت میں تبدیلی کی گئی، جس کے نتیجے میں اراکین کا جھکاؤ ایک خاص ادارے کی طرف ہوا۔
تارڑ نے تجویز پیش کی کہ جوڈیشل کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کے ججز کریں اور اس میں پارلیمنٹ کے چار ارکان شامل ہوں۔ چیف جسٹس کے ساتھ آئینی عدالت کے ججز کو کمیشن کا حصہ بنانے کی تجویز دی گئی۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ آئینی بنچوں کی تشکیل کا اختیار جوڈیشل کمیشن کے پاس ہوگا جس میں چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کے ارکان بھی شامل ہوں گے۔ urdu news
انٹرنیٹ پیمنٹ گیٹ وے ایکوائرنگ کا باضابطہ معاہدہ، بنک اف پنجاب اور معاہدے طے پا گیا
پاکستان تحریک انصاف نے ائینی ترمیم کے اسمبلی سیشن سے بایئکاٹ کر دیا