لاہور.ہ گلگت بلتستان متنازعہ خطہ ہے اور آئین پاکستان میں گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت تعین نہیں ہے. لہذا اس علاقہ پر پاکستان کے کسی ادارے کو قبضہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے ، ہ شیخ باقر مجلسی
لاہور.ہ گلگت بلتستان متنازعہ خطہ ہے اور آئین پاکستان میں گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت تعین نہیں ہے. لہذا اس علاقہ پر پاکستان کے کسی ادارے کو قبضہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے ، ہ شیخ باقر مجلسی
رپورٹ، عابد شگری 5 سی این نیوز
ژھے تھنگ اور سرفہ رنگاہ عوام کی بندوبستی زمینیں ہیں اور عوام کے چراگاہ اور محلات کے حریم ہیں اس پر کسی بھی ادارے اور بیوروکریٹ کی غیر دانشمندانہ اور غیر ذمہ دارانہ فیصلہ عوام کو غیض وغضب میں لانے کے مترادف ہے، علمائے شگر مقیم لاہور
شگر علمائے شگر مقیم لاہور کا ہنگامی اجلاس سرپرست اعلیٰ علماء گلگت بلتستان مقیم لاہور حجة الاسلام والمسلمین شیخ فرمان علی نجفی کے زیر قیادت اجلاس منعقد ہوااور اس اجلاس میں علماء کرام کے علاوہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور حالیہ دنوں میں ژھے تھنگ اور سرفہ رنگاہ کے عوام کی ملکیتی زمینوں پر سرکاری اداروں کی طرفسے قبضہ کی کوشش پر تشویش کا اظہار کیا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سرپرست اعلیٰ علماء گلگت بلتستان لاہور قبلہ شیخ فرمان علی نے نجفی نے کہا کہ ژھے تھنگ اور سرفہ رنگاہ عوام کی بندوبستی زمینیں ہیں اور عوام کے چراگاہ اور محلات کے حریم ہیں اس پر کسی بھی ادارے اور بیوروکریٹ کی غیر دانشمندانہ اور غیر ذمہ دارانہ فیصلہ عوام کو غیض وغضب میں لانے کے مترادف ہے اور ہم اپنی زمینوں کی حفاظت خود کرنا جانتے ہیں قبلہ نے شگر انتظامیہ کو خبردار کیا کہ وہ سرفہ رنگاہ اور ژھے تھنگ میں کسی بھی عوام مخالف اقدام سے باز رہے بصورت دیگر ان کو شدید مذاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا جس کی تمام تر ذمہ داری شگر انتظامیہ پر ہوگی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شگر کے معروف عالم دین امام جمعہ جماعت امامیہ کالونی لاہور قبلہ شیخ باقر مجلسی نے کہا کہ گلگت بلتستان متنازعہ خطہ ہے اور آئین پاکستان میں گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت تعین نہیں ہے. لہذا اس علاقہ پر پاکستان کے کسی ادارے کو قبضہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے اور اسی طرح کسی غیر مقامی افراد یا این جی اوز کو بھی کوئی حق تصرف نہیں ہے۔ یہ علاقہ دریا کی گہرائی سے لیکر پہاڑ کی چوٹیوں تک گلگت بلتستان کے عوام کی ملکیت ہیں اس پر کسی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا.اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے.ہیت ائمہ مساجد کے سکریٹری جنرل علی احمد اعجازی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے طول وعرض ،چراگاہ ،پہاڑ، اور زمینی بند وبستی کا نقشہ وزارت لداخ کے زمانہ کا تیار شدہ ہے اور اس میں واضح الفاظ میں درج ہے کہ منقولہ اور غیر منقولہ زمینیں یہاں کے عوام کی ملکیت ہیں منقولہ عوام کی کاشت کی زمینیں ہیں اور غیر منقولہ زمینیں ،پہاڑ ،بیابان میدانی علاقے، محلات اور موضوعات انہی منقولہ زمینوں کے حریم اور چراگاہ ہیں اس پر کسی بھی سرکاری اور غیر مقامی این جی اوز کا قبضہ کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے اور شگر انتظامیہ کسی بھی غلط اقدام سے باز رہے بصورت دیگر عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا .علماء نے جی بی عوامی تحریک اور علماء کرام کے ساتھ شانہ بشانہ ہم آواز رہنے اور انہی کے موقف کی حمایت کا اعلان بھی کیا.اجلاس میں علما کے علاؤہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی. اجلاس میں مولانا محمد علی شاکری، مولانا ابراھیم خلیلی، آغا سید خنیف شاہ، آغا سید بشیر رضوی، ڈاکٹر مھدی راشدی آغا کاظم موسوی، فیض الحسن ایڈووکیٹ ،علی رضا انقلابی عبدالرحمن شگری اورعباس شگری شریک تھے. اس کے علاوہ بلتستان کے مختلف علاقوں کی نمائندگی کرتے ہوئے مختلف شعبہ ھائے زندگی سے تعلق رکھنے والے حضرات نے شرکت کی اور مرکزی قائدین اور عوامی تحریک بلتستان کے ساتھ دینے کا اعلان کیا اور آخر میں اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا. علماء کرام کا یہ اجلاس حالیہ دنوں میں چیف کورٹ آف گلگت بلتستان کے جانبدانہ اور سرفہ رنگاہ سے عوام کو بے دخل کرنے والے فیصلہ کو مسترد کرتے ہیں.گرین ٹورزم کے نام سے گلگت بلتستان کے سیاحتی اہم مقامات پر قبضے کو بھی گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ کھلی زیادتی اور زمینوں پر قبضہ کرنے کی سازش قرار دیتے ہیں.شگر انتظامیہ کی طرف سے ژھے تھنگ میں پلاٹ بندی کے دیواریں سولر سسٹم اور کمروں کے منہدم کرنے پر پر زور مذمت کرتے ہیں. شگر اور گرد نواح میں عوامی ملکیتی چراگاہوں اور حریم پر غیر مقامی لوگوں تعمیرات کو غیر قانونی اور غیر شرعی اور عوامی ملکیتی زمینوں پر قبضہ تصور کرتے ہیں. شگر انتظامیہ کے ژھے تھنگ اور سرفہ رنگاہ میں کسی بھی اقدام کو غیر قانونی اور غیر شرعی سمجھتے ہیں اور یہ عوام کے ساتھ کھلی جارحیت قرار دیتے ہیں .سرفہ رنگاہ جیب ریلی ہماری ثقافت کو ختم کرنے اور غیر اخلاقی کاموں کو پرموٹ کرنے اور ہماری زمینوں پر قبضہ کرنے کا مقدمہ سمجھتے ہیں اور جیب ریلی کے انعقاد کو مسترد کرتے ہیں۔
urdu news