یوم الحسین ع کانفرس“ حامد حسین شگری
”: یوم الحسین ع کانفرس“ اسوہ گرلز کالج اسکردو
”انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین “
چہلم امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے حسب سابق امسال بھی بعنوان ”یوم الحسین کانفرنفس“ اسوہ گرلز کالج سکردو میں نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا ۔جس کا آغاز باقاعدہ کلام الہی سے ہوا۔اس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺسے محفل کو زعفران بخشا۔بعدازاں طلبہ نے امام حسین علیہ السلام کی سیرت و کردار پر روشنی ڈالی گٸی۔طالبات نے حضرت امام حسین و اہلبیت اطہار علیہ السلام کی عظمت اور ان کے اسلام دوستی کے متعلق مختلف موضوعات پر تقریریں پیش کیں۔حضرت امام حسین علیہ السلام نے آج سے چودہ سو سال قبل اسلام کی احیا کے لیے جو قربانیاں دی تھیں۔اس کے مقاصد و اہداف پر روشنی ڈالتے ہوٸے خوب امام کی سیرت و کردار پر اظہار خیال پیش کیا۔حضرت امام حسین ع کی یاد دہانی کا مقصد طلبہ کے اندر حق و باطل کی تمیز ،باطل و شیطانی حکمرانوں کے خلاف ڈٹ جانا ہے۔چونکہ امام حسین ع حقیقی معنوں میں وارث انبیا ہیں۔جب دین محمد ﷺ آخری ہچکی لے رہا تھا اتنے میں نواسہ رسول،جگر گوشہ بتول ،فاطمہ کے لال تیروں ،نیزوں اور تلواروں کی بارش میں اٹھ کھڑے ہوٸے اور باطل کے منہ پر ایسا تماچہ مارا کہ باطل کا چہرہ اس طرح مسخ ہو گیا کہ آج تک اس کے چہرے پر باطل کی مہر دکھاٸی دیتی ہے۔
امام حسین ع نے اسلام کی خاطر اپنے گھر بار لٹا کر یہ ثابت کردیا کہ اگر دین الہی پر کوٸی حرف آٸے تو خاندان نبوت کے یہ گلدستے خون میں بکھیرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔بقول شاعر
حسین تم نہیں رہے تمھارا گھر نہیں رہا ۔۔۔۔
تمھارے بعد ظالموں کا ڈر نہیں رہا ۔۔۔
طلبہ نے مزید امام عالی مقام میں اظہار خیال پیش کرتے ہوٸے کہا کہ عزاداری امام حسین ع دنیا والوں کے لیے ہدایت کا بہترین ذریعہ ہے چونکہ امام حسین ع اور دیگر ساتھیوں نے اسلام کی بقا کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کردی ۔حق و باطل کا یہ معرکہ تا قیامت تک لوح قرطاس پر لکھا جاٸے گا ۔اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے یہ ثابت کیا کہ دین کی خاطر کٹ مرنے کا جذبہ رکھنے والوں کو ہی دوام کی زندگی مل جاتی ہے۔
امام حسین ع نے تیروں اور تلواروں کے درمیان خدا کے حضور آخری سجدہ ریز ہوکر خدا کی موجودگی کا پتہ منفرد انداز میں دیا۔بقول شاعر
دل صبر کے ممبر پہ بٹھایا کہ خدا ہے ۔۔
اور شکر کو اعزاز بنایا کہ خدا ہے
اک سجدے سے تبدیل کیا شاہ نے منظر
تب موت نے اندازہ لگایا کہ خدا ہے ۔۔
لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم صرف عزاداری کو رسمی طور سے نہ مناٸے بلکہ امام حسین ع کے قیام کے مقاصد و اہداف لوگوں تک پہنچاٸے۔اس کانفرنس کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم دین محمد ﷺ کی احیا اور اس کی نشر و اشاعت کے لیے سر توڑ کوشش کریں۔
مقریرین کا کہنا تھا کہ کربلا ایک آٸینہ زندگی ہے اس لیے ایک ماتم دار کے لیے ضروری ہے کہ اس کے توسط سے اپنے کانوں ،آنکھوں،ہاتھوں،زبان اور جسم کے باقی اعضا کو برے کاموں سے آلودہ نہ کریں تاکہ ہماری عزاداری بارگاہ خدا وندی میں قبول و منظور ہو جاٸے ۔لہذا ہمیں اپنے کردار،اپنی گفتار اور اپنی چال چلن سے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ چودہ سو سال پہلے دین محمد ﷺ کی بقا کی خاطر جو مصیبتیں اور آزماٸشیں امام حسین ع اور اہلیبت ع پر آٸیں تھی ۔ایسی کیفیات ہم پر گزری تو کیا ہم امام کی طرح باطل کےخلاف ڈٹ کا مقابلہ کرینگے ؟؟ اگر نہیں تو ذرا سوچیے ۔۔۔
غرور ٹوٹ گیا کوٸی مرتبہ نہ ملا۔۔۔
ستم کے بعد بھی حاصل جفا نہ ملا ۔۔۔
سر حسین ملا ہے یزید کو لیکن ۔۔۔
شکست یہ ہے کہ پھر بھی جھکا ہوا نہ ملا ۔۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ۔۔۔۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کا یونیورسٹی انڈومنٹ فنڈز کے فراہمی کے لیے کلیدی کردار ادا کرنے کا وعدہ
ایران ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے 28 پاکستانی زائرین کی میتیں آج سکھر لائی جائیں گی۔