علماے امامیہ شگر نے محرم الحرام کو مذہبی روادری اور امن و امان کے ساتھ منانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کا پلان تیار کرلیا
علماے امامیہ شگر نے محرم الحرام کو مذہبی روادری اور امن و امان کے ساتھ منانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کا پلان تیار کرلیا
رپورٹ عابد شگری 5 سی این نیوز
علماے امامیہ شگر نے محرم الحرام کو مذہبی روادری اور امن و امان کے ساتھ منانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کا پلان تیار کرلیا ۔ مجالس کی نگرانی علماے کرام کریں گے جبکہ سیکورٹی کی خدمات سابق فوجی جوانوں (غدیرکمیٹی ) سرانجام۔دیں گے اس حوالے سے علماے امامیہ شگر کے زیر اہتمام چھورکاہ شگر میں استقبال محرم۔کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں شگر بھر کے علماے کرام ۔ خطبا عظام متمی دستوں کے ناظمین ۔ مرثیہ و نوحہ خوانون اور سرباز امام۔زمانہ چھورکاہ کے عہدیداروں نے شرکت کی سیمینار میں سید محمد طہٰ شمس دین ۔ سید عباس الموسوی قاضی محکمہ شرعیہ چھترون سید سجاد حسین الموسوی ۔ شیخ ضامن۔علی مقدسی ۔ سید علی الموسوی ۔ شیخ نثار مہدی حیدری ۔ شیخ شکور علی ۔ شیخ محمد تقی فیاضی ۔ شیخ علی محمد کریمی ۔ شیخ حسن جوہری شیخ نثار احمد ۔ شیخ کاظم ذاکری ۔ سید خلیل اللہ امام جمعہ اہل نوربخشیہ حشوپی اور دیگر نے شرکت کی اور خطاب کرتے ہوے محرم کی اہمیت اور ہماری ذمہ داریوں پر سیر حاصل گفتگو کیں اس موقع پر خطاب کرتے ہوے
شیخ علی محمد کریمی نے کہا کہ عزاداری خصوصا بلتستان میں۔رسمی ہورہا ہے عزاداری کا حق ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیات پیغمبر خد ا کا دیا ہوا روڈ میپ بدل گیا اور جو اسلام کے نام پر ایا تھا وہ اسلام کو پہچان نہ سکا جس کے باعث 61 تک اسلام کا چہرہ ہی مسخ ہوگیا۔ ہمیں اس وقت کے یذید پر لعن کرنے کے ساتھ ستھ زمانے کے یزید کے خلاف بولتے ہوے مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے ۔ عزاداری میں رونا مقصد نہیں بلکہ گرین ٹوریزم علما کے لیے کھلا چیلنچ ہے ۔ ہر جگہ اغیار بس گیے ہیں ۔ہم کربلا اور فلسطین کے لیے روئیں ہم اپنے لیےروئیں کیونکہ اغیار نے ہمیں چاروں اطراف سے جگھڑ لیا ہے ۔ کوئی غیرت مند انسان زمین فروخت نہیں کرتا ہے ۔ زمین صرف اپنوں کو فروخت کریں ۔ علماے کرام کی ذمہ داریاں سنگین ہوچکی ہیں ۔ سب سے اہم جہاد جو کربلا سے ملتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم اپنے معاشرے کو بچائیں ۔ شیخ کاظم ذاکری نے کہا کہ کربلا کے 14 سو سال گزرنے کے باوجود ہم نے کربلا سے کچھ نہیں سیکھا ۔ جنہوں نے کربلا سے درس لیا وہ اج سپر طاقتوں کے مقابلے میں ہیں اور بے سرو سامانی کے باوجود حزب اللہ سے پوری دنیا کو خوفزہ کیا ہوا ہے ۔فلسطین کربلا ثانی کا منظر پیش کررہا ہے مگر بحثیت مسلمان ہم خاموش ہیں ۔ محرم رسم سے نکال کر مقصد عاشورہ پر عمل پیرا ہونا پڑے گا ۔
امام جمعہ مسلک اہل نوربخشیہ حشوپی مولانا سید خلیل اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ عاشورہ کی منظم انداز میں استقبال کرنا ہوگا اور اہداف امام حسین پر عمل پیرا ہونا ہوگا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوے محکمہ شرعی چھترون کے قاضی اور معروف عالم دین
: اغا عباس الموسوی نے کہا کہ محرم عقل و شعور کی بہار کا مہینہ ہے ۔ ہمیں اہداف عاشورہ کو عوام تک پہنچانا ہوگا ۔ علماے ۔ذاکرین اور واعظین کی ذمہ داری ہے کہ مقصد اور اہداف عاشورہ عوام تک کماحقہ ہو پہنچائیں ۔ غیر معتبر اور غیر مستند روایات کو عوام کو رولانے کے لیے نقل نہیں کرنا چاہیے ۔ عاشورہ کا مقصد قیام نماز ۔ مر بالمعروف نہی عن المنکر کا پرچار کرنا ہے ۔ دشمن روح عاشورہ کو کمزور کرنے پر تلے ہوے ہیں ہمیں ان سازشوں کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔ حسین پر رونا ثواب ضرور ہے مگر ادب کے دائرے میں رہ کررونا ہوگا ۔ غم کا اظہار کرنا اور عزاداری منانا ہماری اولین ذمہ داری ہے مگر اہداف عاشورہ کو ملحوظ رکھتے ہوے عزاداری منانا ہوگا ۔ دشمن عاشورہ پر حملہ اور ہے ۔ اور کربلا کی روح کو داغدار بنانے کی سازش کی جارہی ہے ۔ امام۔حسین نے ظالم کے خلاف اور مظلوم کے حق میں میدان کربلا سجایا ہے ۔ہمیں صرف شعار نہیں بلکہ شعور حسینی کو عام۔کرنا ہوگا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوے ۔شیخ موسی عارفی نے کہا کہ ہمارا معاشرہ حسینی اور عاشورائی ہونا چاہیے ۔اگر معاشرے میں فتنہ پیدا ہو اور دشمن گھس کر مقصد عاشورہ سے توجہ ہٹانے میں کامیاب ہوے تو سمجھو ہم صحیح عاشورہ منانے اب تک کامیاب نہیں ہوا ہے ۔ جب تک انسان میں معرفت نہیں ہوں گے کربلا سمجھنا اور کربلائی بننا مشکل ہے ۔ علما کی ذمہ داری ہے کہ توحید نبوت اور امامت سمجھائیں تاکہ مجالس کا فائیدہ ہو ۔ حسین کسی مسلک یا مذبب کا نہیں بلکہ تمام۔عالم۔اسلام کے پیشوا ہے ۔ دین شعرا سے لینے کے بجاے مساجد اور علماے کرام سے لینے کی کوشش کریں ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوے معروف عالم دین شیخ حسن جوہری نے کہا کہ یہ مجالس کی وقت کی پابندی ہو۔ موضع کا انتخاب ہو ۔ موضوعات ۔قران و اہلبیت امر معروف کے عین۔مطابق ہو ۔ ہر امام بارگاہ میں اپنا سکیورٹی انتظام ہو شب بیداری کے مواقع پر پردے کا اہتمام ہو ۔ صرف معتبر افراد کے علاوہ ہر کسی کو موبائل پر پابندی ہونا چاہیے فرمودات امام۔حسین اور محرم پر مبنی بینر اویزاں کریں ۔ ممبروں سے مصلحت پسندی کا شکار نہ ہو ۔ اس وقت ہر گلی و کوچے میں عمر سعد یذید موجود ہے ۔تیاری کے بغیر زیب منبر نہ بنیں ۔ حسین بن علی ایک بہترین یونیورسٹی ہے ۔ اگر ممکن ہوا تو ہر امام بارگاہ بارگاہوں سے نکلنے سے قبل امسال کی کوتاہیوں کے بارے میں غور کریں اور ائیندہ اس سے بہتر عزاداری منانے کی تیاری کریں ۔ شیخ محمد تقی فیاضی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دوسروں میں عیب تلاش کرنے کے بجاے خود کی اصلاح کریں۔ علماے کی ذمہ داری ہے کہ اہداف عاشور عام کریں ضرورت پڑنے پر میدان میں نکل کر عاشورہ کی حفاظت کرنا ہوگا ۔ ضعیف نوحے اور مرثے سے اجتناب کریں ۔ عاشورہ اور غدیر کے خلاف کی جانے والی ہر سازش کو ناکام بنانا ہوگا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوے
اغا سجاد حسین الموسوی نے کہا کہ غدیر بولنے کی وجہ سے کربلا وجود میں۔ایا ۔ ولایت محفوظ رہے تو دین محفوظ رہے گا عاشورہ کا اولین ہدف بقاے دین اسلام ہے ۔ علماے و ذاکرین تیاری کے بغیر منبر کی زینت بننے کی کوشش نہ کریں ۔ معارف اہلبیت کو عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے ۔ کئی مجالس پڑھنے کے بجاے ایک مجلس پڑھیں اور اسی کا حق ادا کریں ۔ ہر عمامے والے کو منبر پر بیٹھانے سے گریز کریں ۔ عاشورہ لوگوں کو عقیدتی بناتا ہے۔ عاشورہ صرف رونے اور رلانے کی حد تک ہے ۔ کربلا خود ایک عظیم درس گاہ ہے ہمیں اس درسگاہ سے ذیادہ سے ذیاہ فائیدہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔ عاشورہ کے خوبصورت چہرے کو دنیا تک پہنچانا علما کی ذمہ داری ہے ۔ ہمیں رسمی کے بجاے حقیقی عزادار بن کر حقیقی عزاداری منانا ہوگا ۔ اس موقع پر اظہار تشکر کرتے ہوےصدر علماے امامیہ شگر سید طہٰ شمس دین نے کہا کہ عاشورہ میں بھر پور شرکت کرنے کی ضرورت ہے ۔ مجالس سے قبل زیارت عاشورہ کا اہتمام کریں ۔ فرامین امام۔حسین۔کی روشنی میں مجالس پڑھا کریں ۔انہوں نے سیمینار میں شرکت کے والے تمام۔علماے کرام سادات عظام ماتمی انجمنوں اور دیگر مومینن کا شکریہ ادا کیا