”ایک روشن دماغ تھا ،نہ رہا“. حامد حسین شگری
”ایک روشن دماغ تھا نہ رہا“ حامد حسین شگری
برف پوش پہاڑوں،سرسبز و شاداب وادیوں،نیلگوں دریاوں اور خوب صورت آبشاروں کی سر زمین سے تعلق رکھنے والی شخصیت،اپنی ذات میں ایک انجمن،داعی اتحاد المسلمین،غریبوں کا آسرا،بلتستان سمیت پورے پاکستان میں علمی مراکز کے خالق،مفسر قرآن محسن ملت حجتہ اسلام المسلمین شیخ محسن علی نجفی صاحب اب ہم میں نہیں رہے۔9 جنوری 2024 کی صبح سوشل میڈیا کی وساطت سے یہ خبر سنی تو دل دھک سے رہ گیا اور آنکھیں زار و قطار رونے کے لیے آمادہ ہو گیئں۔
نفسا نفسی کے عالم میں خدمت خلق کا جذبہ رکھنے والا یہ شخص سر زمین پاکستان کے شمالی علاقہ بلتستان کے ضلع کھرمنگ میں پیدا ہوۓ تھے ۔اس تحریر میں ان کی حالات زندگی اور چند گراں نماں خدمات کا ذکر کرنے کی ادنی کوشش کی گئی ہے۔
تعلیم کا شوق بچپن ہی سے تھا لہذا اپنی تعلیمی پیاس بجھانے کے غرض سے پاکستان کے متعدد مدارس سے وابسطہ ہوگئے پھر بھی تشنہ علم رہے تاہم اعلی اسلامی علوم سکھینے اور ملت اسلامیہ کی خدمات کا جذبہ آپ کو نجف اشرف لے گیا ۔جہاں انھیں بہترین اساتذہ کی سر پرستی مل گئی جن کی وساطت سے ان کے اندر جذبہ ایمانی کے ساتھ ساتھ خدمت خلق کا بھی جذبہ پیدا ہوا ۔اسی جذبے کے تحت انھوں نے پاکستان میں متعدد اسلامی مدارس ٹرسٹ قاٸم کیے جن کی تفصیل کچھ یوں ہیں:
١۔اسوہ ایجوکیشن سسٹم
٢۔12انٹر میڈیٹ کالجز
٣۔4 ٹیکنکل کالجز
٤۔2 پیرامیڈیکل کالجز
٥۔2 انٹر میڈیٹ گرلز کالجز
ان تمام تعلیمی اداروں کے علاوہ سماجی و فلاحی خدمات جن میں مسجدیں،یتیم خانے،زلزلے اور سیلاب سے متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیر،ہسپتال،حسینی فاٶنڈیشن اور الفلاح ویلفٸیر ٹرسٹ قابل ذکر ہیں۔
اس کے علاوہ بھی متعدد کارنامے شامل ہیں۔ان کی اچانک رحلت نے تمام ملت اسلامیہ کے اہل علم کو اشکبار کیا ۔انتہائی سراسمیگی کی کیفیت میں یہ تحریر صفحہ قرطاس کر رہا ہوں ۔یقیناً ان کی رحلت ملت اسلامیہ کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے ۔آہ موت برحق ہے سواۓ اللہ تعالی کے سارے وجود فنا ہوجائیں گے ۔میر انیس کا ایک مصرعہ میرے ذہن میں آتا ہے۔
”جب احمد مرسل ﷺ نہ رہے کون رہے گا“
گزشتہ 30 سال کے دوران میں آپ نے اپنی علمی خدمات کے ساتھ ساتھ رفاہی اور معاشرتی میدانوں میں بھی ملت اسلامیہ پاکستان کے لیے متعدد بنیادی گراں نماں خدمات سر انجام دی ہیں۔پوری زندگی یتیموں،بے کسوں،بے بسوں،مسکینوں ،درد مندوں کے قدر داں اور چارہ ساز بنے رہے ۔آپ نے پورے پاکستان میں تعلیمی نظام کو بہتر کیا ۔اول الذکر تعلیمی اداروں میں خاص طور پر ایک عظیم تعلیمی ادراہ اسوہ ایجوکیشن سسٹم انتہائی قابل ذکر ہے۔اسوہ نظامت تعلیم مرحوم شیخ( رح) کا ایسا شاہکار ہے جہاں ملک بھر سے ہزاروں طلبا و طالبات اپنی تعلیمی پیاس بجھا رہے ہیں۔جہاں طلبہ اسلامی روایات کی پاسداری کے ساتھ ساتھ جدید دور کے علوم سے بھی مستفید ہو رہے ہیں۔ادارہ ہذا میں تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف تربیتی پروگراموں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے ۔درس و تدرس کےعلاوہ حضرت محمد ﷺ اور دیگر آٸمہ اطہار علیہ السلام کی ولادت و شہادت کے عنوان سے مجالسی پروگرام انعقاد کیا جاتا ہےخاص طور سے محرم الحرام میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی کو اجاگر کیا جاتا ہے جس کا مقصد بچوں کے اندر اسلام کی خاطر اپنی جان قربان کرنے کا جذبہ ،جذبہ ایمانی،میانہ روی ، تقوی و پرہیز گاری،اعتدال پسندی،کفایت شعاری،عدل و انصاف جیسی صفات پیدا کرنا ہے۔
مرحوم شیخ ”رح“ کی خدمات ناقابل بیان ہیں رہتی دنیا تک آپ کی یہ خدمات یاد رکھی جاٸے گی ۔آخر میں اللہ تعالی سے میری دعا ہے کہ اللہ تعالی مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت عطا کریے ۔امین ۔
Urdu column, He was a bright mind