بلتستان میں بجلی کی ناپیدی. ساجد حسین
بلتستان میں بجلی کی ناپیدی
Power is outage in Baltistan
سرزمین امن بلتستان میں اب بجلی مکمل طور پر ناپید ہوچکی ہے ۔ایسا لگتا ہے جیسے یہ وجود میں آئی ہی نہیں تھی ۔پانی کی بات کرلیں تو پانی اتنی وافر مقدار میں ہے کہ جس سے شاید پورے اس ملک کی بجلی کے لیے کافی ہو ۔گزشتہ روز انجمن تاجران سکردو کی جانب سے کی گئی احتجاجی سلسلے کی ثمرات اب ناممکن لگ رہے ہیں ۔اور یہ بات بازگشت کر رہی ہے کہ طویل لوڈشیڈینگ کے خلاف اب مظاہرے کرنے پڑیں گے ۔صرف دو گھنٹے بجلی وہ بھی شام پانچ بجے سے لے کر آٹھ بجے تک بجلی دے کر واپڈا اہل بلتستان والوں پر ان گنت احسانات کر رہی ہے ۔تاکہ عوام نو بجے کے خبریں بھی سکون سے نا سن سکے ۔Power is outage in Baltistan
اس کے برعکس جب بجلی کا بل دینا ہو تو دگنا بل تھما کر رفو چکر ہوجاتے ہیں ۔اب دور ٹیکنالوجی کا ہے ۔کاروبار زندگی کے معاملات اس برق کے باوجود ناکارہ سے نظر آتے ہیں ۔ایسے میں لوگوں کی پریشانی میں اور بھی اضافہ ہوتا آرہا ہے ۔چیئرمین واپڈا اور وزیر پانی و بجلی یہ کہتے ہوۓ ٹال دیتے ہیں کہ جناب ہم پلانینگ کر رہے ہیں ۔جس سے بجلی کی اس طویل لوڈ شیڈینگ کا خاتمہ ہوگا ۔مگر کانوں میں جوں تک نہیں رینگتے ۔اگر دیکھا جاۓ تو سرکاری افسران کے گھروں اور دفاتروں میں مخصوص لائن بچھا کر رکھا گیا ہے ۔تاکہ عوام اگر بجلی سے محروم رہے تو کوئی بات نہیں مگر یہ سرکاری افسران چونکہ اس ملک کے اشرفیہ ہیں ۔انہیں کسی قسم کی تکالیف کا ساما کرنا نہ پڑے ۔اب تو موبائل فونز کی بیٹریز بھی مکمل چارجز نہیں ہوتیں ۔ہسپتالوں میں علاج معالجے روک جاتے ہیں ۔نادرا میں بھی جنیٹرز کا استعمال اس بات کی گواہی ہے کہ اب بجلی نام کی کوئی ایجاد بلتستان میں وجود نہیں رکھتی ہے ۔اب تو بجلی کے تار اور بلب صرف عجائب گھروں کے مناظر پیش کرنے لگے ہیں ۔حکومت کو اگر کسی شے کی فکر ہے تو وہ زمان پارک لاہور کی فکر ہے ۔عوام کی فکر اور عوام کی فلاح وبہبود پر توجہ دینے کے بجاۓ سرمائی فیسٹیول اور کھیلوں کے بے معنی مقابلے کرا کر عوام کو الو بنانے کے علاوہ اور کوئی حکمت عملی نظر نہیں آتی ۔