novel cousin friend 0

کہانی: کزن دوست، شمائل عبداللہ، گوجرانوالہ
قسط نمبر 12
“تم بالکل صحیح کہہ رہی ہو! لیکن مجھ پر وہ چلایا تھا، میں نے نہیں!” انعم نے وضاحت کی۔

Thank you for reading this post, don't forget to subscribe!

“بیشک وہ چلایا تھا، لیکن یاد رکھو، وہ تمہارا واحد کزن دوست ہے جس کے پاس روحانی طاقتیں ہیں۔ اس وقت تمہیں اس کی ضرورت ہے، اسے نہیں۔ مرد میں انا اور عورت میں ضد ہوتی ہے، اور یاد رکھو… ضد ہار جاتی ہے، انا نہیں! جھکنا تمہیں ہی ہوگا، آج نہیں تو کل۔” ایمن نے اسے سمجھایا۔

لیکن انعم کو لگا شاید وہ اس کے آنے سے ناخوش ہے، تو ہلکا سا “الوداع” کہہ کر اٹھ گئی۔ حالانکہ وہ تو دوست تھی انعم کی — اور دوست کبھی دوست کا برا نہیں چاہتے۔

“رکو انعم! تم غلط سمجھ رہی ہو، میرا وہ مطلب نہیں تھا!”
ایمن کو اس کے لہجے میں کچھ عجیب سا محسوس ہوا، تو وہ فوراً اس کے پیچھے گئی۔

“تمہارا جو مطلب تھا، سب سمجھ گئی ہوں میں!” انعم نے آنسو پونچھتے ہوئے کہا۔
“وہ شاعر کہتا ہے ناں:
یاد تب کرتے ہو؟ جب کرنے کو نہ ہو کچھ بھی…!
اور کہتے ہو تمہیں عشق ہے — مطلب کچھ بھی!”

“تمہارا بھی یہی حساب ہے، دوست کہتی ہو مگر مانتی نہیں ہو۔ جب تمہیں ضرورت ہوتی ہے تب بس میں تمہاری دوست ہوں!”
وہ تھوڑا رکی، پھر بولی،
“ایک ریل میں دیکھا تھا، تین دوست تھے — ایک لڑکا اور دو لڑکیاں۔ تینوں بیسٹ فرینڈز تھے۔ چھٹی کا دن تھا، تینوں گھر میں لوڈو کھیل رہے تھے، باقی سب چرچ گئے ہوئے تھے۔ کھیل کھیل میں ایک لڑکی کا آئس کریم کھانے کو دل چاہا، اس نے اقرار کیا۔ تو لڑکے نے منع کر دیا۔ پتہ ہے پھر آئس کریم کون لینے گیا؟ وہ دوسری لڑکی!
لیکن اب سمجھ میں آتا ہے، واقعی کہانیاں حقیقت نہیں ہوتیں۔ جا رہی ہوں میں۔”

اس نے ایک سرد آہ بھری، پھر آہستہ سے کہا:
“سنا تھا دوست وفا کرتے ہیں،
جب ہم نے کیا اعتبار تو روایت ہی بدل گئی…”

یہ کہہ کر جب وہ گھر سے نکلی تو تھوڑا سا آگے جا کر اچانک اس کے اندر سے کچھ نکلا — وہ اس کی ماں کی روح تھی!
تب ہی انعم کے منہ سے خون کی الٹی نکلی، اور وہ وہیں بے ہوش ہوگئی۔

اتفاق ایسا ہوا کہ وہیں سے نعیم اپنے دوست اسلم کے گھر جا رہا تھا۔ انعم کے بعد وہی تو تھا جو اس کے سب سے قریب تھا — اس کا ماموں زاد!

نعیم کی نظر جب انعم پر پڑی، جو خون میں لت پت بے ہوش پڑی تھی، تو وہ گھبرا کر اس کی طرف بھاگا۔
“انعم!” وہ چیخا، اور اسے سیدھا کیا — واقعی وہی تھی!

نعیم کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا۔ “جلدی سے ہسپتال پہنچو!” اس نے اپنے آپ سے کہا اور انعم کا فون اٹھا کر ایمن کو کال کی۔

وہ اسے فوراً ہسپتال لے گیا۔ کچھ دیر بعد ایمن بھی وہاں پہنچ گئی۔
نعیم، ایمن کو ہسپتال چھوڑ کر واپس گھر گیا — وہ اپنی گھڑی بھول گیا تھا۔

جب وہ گھڑی لینے گیا تو دیکھا کہ راحیلہ بھی بے ہوش پڑی تھی!
یہ منظر دیکھ کر وہ مزید گھبرا گیا۔ فوراً ایمبولینس کو فون کیا اور راحیلہ کو بھی اسی ہسپتال لے آیا۔

“ت ت ت تم دونوں کا خیال رکھنا، میں ابھی آیا!” نعیم نے گھبرائے ہوئے لہجے میں کہا۔

ہسپتال پہنچنے کے بعد جب ڈاکٹرز دونوں کو آئی سی یو میں لے گئے تو نعیم نے پریشانی میں ایمن سے کہا:
“اچھا! ٹھیک ہے۔”
ایمن نے جواب دیا:
“اور کسی سے بھی میرا ذکر مت کرنا۔”
نعیم نے نصیحتاً کہا:
“ٹھیک ہے جناب، بے فکر رہو!”
ایمن نے ایک ادھوری مسکراہٹ دی، اور نعیم اسلم کے گھر چلا گیا۔

ادھر اکبر اور نیلم مسلسل راحیلہ کو فون کر رہے تھے۔
جب کال نہیں لگی تو وہ گھر پہنچے — مگر دروازے پر تالا لگا تھا۔
یہ دیکھ کر وہ واپس پلٹ گئے۔

اور جیسے ہی وہ مڑے… خالہ نے گھر کے اندر ایک زوردار قہقہہ لگایا۔

novel cousin friend
—جاری ہے

یومِ شہدائے جموں ۔ ایک یاد، ایک عہد، یاسر دانیال صابری

آج کا دن تاریخ کے ان سیاہ بابوں میں سے ہے جنہیں نہتے کشمیریوں کے خون سے لکھا گیا۔سابق لیڈر اف اپوزیشن گلگت بلتستان اسمبلی،

شگر ڈوگرو کے عوام کا بندوبستی نالے کی فوری کھدائی کا مطالبہ ، مزید تاخیر کی صورت میں انتظامیہ ذمہ دار قرار، ڈوگرو کے عوام اور متاثرینِ سیلاب نے ضلعی انتظامیہ شگر سے مطالبہ

50% LikesVS
50% Dislikes

کہانی: کزن دوست، شمائل عبداللہ، گوجرانوالہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں